تو سخی از ہر دو عالم من فقیر
روزِ محشر عُذر ہائے من پذیر
سوداگری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے
کبھی اے حقیقتِ منتظِر نظر آ لباسِ مجاز میں
وہ مانے نہ مانے یہ مرضی ہے انکی
ہمیں ان سے کوئی گلہ بھی نہیں ہے
آج پھر بجھ گئے جل جل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے دم توڑ دیا
نیّتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں
میں اپنی ہی الجھی ہوئی راہوں کا تماشا
جاتے ہیں جدھر سب میں ادھر کیوں نہیں جاتا
یوں تو ہر شام جلاتے ہیں امیدوں کے چراغ
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
آج کا دن گزر گیا
کل کی مجھے خبر نہیں
یوں ہی بار بار سوچتا ہوں تنہا میں یہاں
جب کہا تھا محبت گناہ تو نہیں
پھر گناہ کے برابر سزا کیوں ملی
زخم دیتے ہو کہتے ہو سیتے رہو
جان لے کر بھی کہتے ہو جیتے رہو
پیار جب جب زمیں پہ اتارا گیا
زندگی تجھ کو صدقے میں وارا گیا
پیار زندہ رہا مقتلوں میں مگر
پیار جس نے کیا ہے وہ مارا گیا
حد یہی ہے تو حد سے گزر جائیں گے
عشق چاہے گا چپ چاپ مر جائیں گے
یہ محبت میں نکلی ہوئی فال ہے
عشق تو لال ہے عشق تو لال ہے
❤❤♠️❤❤
ہمیں بھی نیند آ جائیگی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
پھر نہ ہمت رہی سوالوں کی
اس قدر مختصر جواب ملا
ہزاروں منزلیں ہوں گی۔۔۔۔۔
کون سیکھا ہے صرف باتوں سے
سب کو اک حادثہ ضروری ہے
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا
کہ آپ عمر گزار دیجئے
سو عمر گزار دی گئی
بڑے سکون سے ہر شخص عذاب میں ہے
امید تو بندھ جاتی
تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نا وفا کرتے
وعدہ تو کیا ہوتا
غیروں سے کہا تم نے
غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا
کچھ ہم سے سنا ہوتا
اک مدت سے تیری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تمہیں ایسا بھی نہیں
آج آئے ہو اور کل چلے جاؤ گے
یہ محبت بھی ہم کو گوارا نہیں
عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو
چار دن کا سہارا سہارا نہیں
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم
اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain