یہ ایک مَیں ، کہ تِری آرزُو ہی سب کُچھ ہے
وہ ایک تُو کہ، مِرے سائے سے گُریزاں ہے
شہر بھکر تیرے پہلو میں جوتھل پڑتا ہے
اس سے نکلوں تو میری سانس میں بل پڑتا ہے
ان کے چہرے پہ حسیں زلف کے لہرانے سے
اور تو کچھٙ نہیں حیرت میں خلل پڑتا ہے
ندیم_ناجد
نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لُٹا دیا
مرے چارہ گر کو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو
وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
کرو کج جبیں پہ سرِ کفن، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرورِ عشق کا بانکپن ، پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا
اُدھر ایک حرف کے کشتنی، یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
جو کہا تو ہنس کے اُڑا دیا، جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنا دیا۔۔۔
فیض احمد فیض
یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں
ملنے والے کہیں الفت میں جدا ہوتے ہیں
ہیں زمانے میں عجب چیز محبت والے
درد خود بنتے ہیں خود اپنی دوا ہوتے ہیں
حال دل مجھ سے نہ پوچھو میری نظریں دیکھو
راز دل کے تو نگاہوں سے ادا ہوتے ہیں
ملنے کو یوں تو ملا کرتی ہیں سب سے آنکھیں
دل کے آ جانے کے انداز جدا ہوتے ہیں
ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں
🖍️ - مجروح سلطانپوری
یا تو ساحل سے کنارہ تمہیں کر جانا تھا
تشنہ لب تھے تو سمندر میں اتر جانا تھا
مجھ کو منظور بہر رخ تری خوشنودی تھی
تو اگر شہ بھی نہ دیتا __ مجھے ہر جانا تھا
اس نے خود دھوپ کے بیلے میں نہ ملنا چاہا
ورنہ سورج کو ___ کھجوروں میں اتر جانا تھا
میرے آنگن میں تو گملے ہیں، نہ انگور کی بیل
اے خزاں، تجھ کو کسی اور کے گھر جانا تھا
اس نے جب برف نظر ڈالی تھی تجھ پر بیدل
آگ کپڑوں کو لگا لینی تھی _____ مر جانا تھا
بیدل حیدری
دل پر شوق کو پہلو میں دبائے رکھا
تجھ سے بھی ہم نے ترا پیار چھپائے رکھا
چھوڑ اس بات کو اے دوست کہ تجھ سے پہلے
ہم نے کس کس کو خیالوں میں بسائے رکھا
غیر ممکن تھی زمانے کے غموں سے فرصت
پھر بھی ہم نے ترا غم دل میں بسائے رکھا
پھول کو پھول نہ کہتے سو اسے کیا کہتے
کیا ہوا غیر نے کالر پہ سجائے رکھا
جانے کس حال میں ہیں کون سے شہروں میں ہیں وہ
زندگی اپنی جنہیں ہم نے بنائے رکھا
ہائے کیا لوگ تھے وہ لوگ پری چہرہ لوگ
ہم نے جن کے لیے دنیا کو بھلائے رکھا
اب ملیں بھی تو نہ پہچان سکیں ہم ان کو
جن کو اک عمر خیالوں میں بسائے رکھا
حبیب جالب
#M_A
ہم بے زار دِلوں نے اِک دن آخر کار
بُجھنا ھے اور ایک مصیبت ٹلنی ھے۔
تیسرے دن دا سوگ
اَکھیاں وچوں نَم نئیں جاندا
دردا کِدھرے تَھم نئیں جاندا
جانا سی تے دَس کے جاندا
کوئی اِکو دَم نئیں جاندا
راہواں تکدے انج ہو گئے آں
جیویں کوئی جَم نئیں جاندا
لکھاں بخت ہنیرے کیتے
اجے وی اوہدا چَم نئیں جاندا
ساڈی خاطر رویا سی او
ساہنوں ایہو غَم نئیں جاندا
(تجمل کلیم)
آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے
تقدیر تیری چال پہ ہم رقص کر گئے
پنچھی بنے تو رفعت افلاک پر اڑے
اہل زمیں کے حال پہ ہم رقص کر گئے
کانٹوں سے احتجاج کیا ہے کچھ اس طرح
گلشن کی ڈال ڈال پہ ہم رقص کر گئے
واعظ فریب شوق نے ہم کو لبھا لیا
فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے
ہر اعتبار حسن نظر سے گزر گئے
ہر حلقہ ہائے جال پہ ہم رقص کر گئے
مانگا بھی کیا تو قطرۂ چشم تصرفات
ساغرؔ ترے سوال پہ ہم رقص کر گئے
ساغر صدیقی❣️
یہ تعلق بھی بہت خوب رہا ہے کچھ دن
تو میرے نام سے منسوب رہا ہے کچھ دن
آنکھ رو رو کے تیری راہ تکا کرتی تھی
دل تیری یاد سے مغلوب رہا ہے کچھ دن
تیری تسبیح بنا کر تجھے سوچا کرنا
مشغلہ یہ میرا مرغوب رہا ہے کچھ دن
شاید اس بات کا مطلب میں سمجھ نہ پاؤں
کیوں میرا دل تجھے مطلوب رہا ہے کچھ دن
بارش سنگ سے پہلے یہ ذرا سوچ تو لیا ہوتا
تیرا محسن , تیرا محبوب رہا ہے کچھ دن
"کچھ لوگ صرف چہرے سے مخلص ہوتے ہیں دل سے نہیں۔"🖤
وہ اتنا خوش ہے کہ ہمت ہی نہیں ہوتی
یہ پوچھنےکی کہ میری یاد آتی بھی ہے یا نہیں...💔
✨🖤✨saadii
دکھ یہ نہیں کہ وہ حاصل نہیں ہوا....!!!
بات یہ ہے کہ میں نے نمازوں میں مانگا تھا اسے...!!!🍂
میری اکھ دی ہک ہک پلک تو پچھ
تیری یاد دا آونڑ کے ہوندائے
جگراتیاں وچ پچھ ڈیوے توں
اکھیاں دا ساونڑ کے ہوندائے
پچھ وصی شاہ اجڑے پجڑے تو
نت خون سکاونڑ کے ہوندائے
پچھ رُل کے مر گئی سسی تو
سجناں دا جاونڑ کے ہوندائے
#جنت فاطمہ
لوگ آبِ حیات ڈھونڈتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
تیرا دیکھنا ہی میری حیات ٹھہری
🖤
مجھ سے منسوب رہو ترکِ تعلق نہ کرو
کیا خبر وقت کبھی مجھ پہ بھی اچھا آئے_
عُمر رائیگاں کر دی تب یہ بات مانی ہے
موت اور محّبت کی ایک ہی کہانی ہے
کھیل جو بھی تھا جا ناں اب حساب کیا کرنا
جیت جس کسی کی ہو ہم نے ہا ر مانی ہے
وصل پر بھی نادم تھے ہجر پر بھی شرمندہ
وہ بھی رائیگانی تھی یہ بھی رائیگانی ہے
نوشی گیلانی
جاتے ہی لگ نہ جانا میاں ! خاک چھاننے
ایک آدھ روز دشت کا رُجحان دیکھنا
مَیں تُم کو دیکھتا ہوا دِکھتا ہوں کتنا خُوب !
تم مجھ کو اپنی دید کے دوران دیکھنا
ظالم یہ کاروبار نہیں ہے، یہ عشق ہے
اب اس میں کیسا فائدہ نقصان دیکھنا
مَیں پورے دھیان سے تمہیں دیکھوں گا اور تُم
اک سرسری نظر سے مرا دھیان دیکھنا
کوئی خطا ہوئی تو، مری جاں ! خطا مُعاف
مجھ سے ملو تو تم مرے اوسان دیکھنا
رحمان فارس
میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے
اب بہت دیر میں آزاد کروں گا تجھ کو
میں کہ رہتا ہوں بصد ناز گریزاں تجھ سے
تو نہ ہو گا تو بہت یاد کروں گا تجھ کو
جون ایلیا'😥
صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئے
میں اپنے آپ سے گزرا ہوں تجھ تک آتے ہوئے
پھر اس کے بعد زمانے نے مجھ کو روند دیا
میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوئے
کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
پھر اس کے بعد عطا ہو گئی مجھے تاثیر
میں رو پڑا تھا کسی کو غزل سناتے ہوئے
خریدنا ہے تو دل کو خرید لے فوراً
کھلونے ٹوٹ بھی جاتے ہیں آزماتے ہوئے
تمہارا غم بھی کسی طفل شیرخار سا ہے
کہ اونگھ جاتا ہوں میں خود اسے سلاتے ہوئے
اگر ملے بھی تو ملتا ہے راہ میں فارسؔ
کہیں سے آتے ہوئے یا کہیں کو جاتے ہوئے
رحمان فارس ✍️
#M_A
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain