so gy chalo good or ideas badlnay sy banda chupata ni to please be stay into your limits
اِس خوف سے میں دل میں تجھے لا نہیں رہا ،؛!
پچھلی محبتوں سے ہوا سامنا تو پھر ،؛!!!؛،
اِن تیز رابطوں میں کہیں کھو گیا تو پھر ،؛!
یہ آشنا بھی ہو گیا نا آشنا تو پھر ،؛!!!؛،
اتنا نہ شش جہات کے پنجرے پہ ناز کر ،؛!
میں ساتویں طرف کو اگر چل دیا تو پھر ،؛!!!؛،
اِس بار میرے ذہن کا خدشہ تو دیکھیے ،؛!
اُس کو بلا کے خود نہ وہاں جا سکا تو پھر ،؛!!!؛،
کیسے عجیب وسوسے آتے ہیں عشق میں ،؛!
یہ ہو گیا تو خیر ہے ، وہ ہو گیا تو پھر ،؛!!!؛،
جو اشک ہر ملن پہ مری مانتا رہا ،؛!
اِس آخری ملن میں اگر گر پڑا تو پھر ،؛!!!؛،
جس کے لیے نگاہ کو خالی کیے رکھا ،؛!
اُس نے نہ میری آنکھ کا کاسہ بھرا تو پھر ،؛!!!؛،
🖊شہزاد نیر ،؛!!!؛،
ہے چہرے کی سلوٹوں پہ ٹہرا ہوا وہ اب
جھیلا عذاب ہم نے جو تیرے فراق میں
....... اتباف ابرک
ہے عقیدت ہمیں اس سے ہی یقیناً لیکن
شرط اتنی ہے کہ آنکھوں میں حیا ہو اس کے
کھل کے اظہار محبت نہ کرے چاہے وہ
بس محبت ہی نگاہوں سے بیاں ہو اس کے
✍️زہرہ مغل
دشـــــتِ صـــــباء 🍁
کتابِ عُمر کا اِک اور باب ختم ھوا
شباب ختم ھوا اِک عذاب ختم ھوا
ھوئی نجات سفر میں فریبِ صحرا سے
سراب ختم ھوا اِضطراب ختم ھوا
بَرس کے کھُل گیا بادل ہَوائے شب کی طرح
فلک پہ برق کا وہ پیچ و تاب ختم ھوا
جوابدہ نہ رھا میں کسی کے آگے مُنیرؔ
وہ اِک سوال اور ، اُس کا جواب ختم ھوا
منیر نیازی
مجھے تم بھی دعائیں دے رہے تھے
تمہیں تو ساتھ دینا چاہیے تھا __!
#Syeda
افسوس میری سمت بھی دیکھا نہیں تم نے
میں وہ تھا جسے تم سے کوئ کام نہیں تھا۔
دونوں کا رَبط ھے تیری موجِ خرام سے
لغزش خیال کی ہو کہ ٹھوکر نگاہ کی
مجید امجدؔ

میں اپنے آپ کو پہچاننے سے قاصر ہوں
مگر یہ بات ابھی ماننے سے قاصر ہوں
وہ ہر کسی پہ برابر کبھی نہیں کھلتا
سو جان کر بھی اُسے جاننے سے قاصر ہوں
ابھی تو کارِ جہاں سے الجھ رہی ہوں میں
یہ خاکِ دشتِ ابھی چھاننے سے قاصر ہوں
کبھی کبھار جفا کو بھی دل مچلتا ہے
میں سر پہ ابرِ وفا تاننے سے قاصر ہوں
تو سچ کیساتھ ملاتا ہے جھوٹ باتوں میں
تجھے میں آئینہ گرداننے سے قاصر ہوں
کومل جوئیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عشق ہے تو عشق کا اظہار ہونا چاہئے
آپ کو چہرے سے بھی بیمار ہونا چاہئے
آپ دریا ہیں تو پھر اس وقت ہم خطرے میں ہیں
آپ کشتی ہیں تو ہم کو پار ہونا چاہئے
ایرے غیرے لوگ بھی پڑھنے لگے ہیں ان دنوں
آپ کو عورت نہیں اخبار ہونا چاہئے
زندگی تو کب تلک در در پھرائے گی ہمیں
ٹوٹا پھوٹا ہی سہی گھر بار ہونا چاہئے
اپنی یادوں سے کہو اک دن کی چھٹی دے مجھے
عشق کے حصے میں بھی اتوار ہونا چاہئے
منور رانا
@highlight
یہ ہم جو تجھ سے تجھے بار بار مانگتے ہیں
سلیقہ _ طلب و اِختیار مانگتے ہیں
کسی سے کہہ نہیں دینا کہ عشق ہو گیا ھے
کہ لفظ معنی نہیں ، اعتبار مانگتے ہیں💔
مرے قلب وجاں کے مالک مرا کچھ خیال کرنا
مری سانس تیری تابع اسے تو بحال کرنا
ترا دو گھڑی تکلم مری بے کلی بڑھائے
یہ دوا شفا کو کم ہے اسے حسبِ حال کر نا
ہما علی
بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے
آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم
آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے
تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے
بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے
دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں
ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
کسی غیر کو درد سنانے کی ضرورت کیا ہے
اپنے جھگڑے میں زمانے کی ضرورت کیا ہے
زندگی یوں بھی بہت کم ہے محبت کے لیئے
روٹھ کر پھر وقت گنوانے کی ضرورت کیا ہے
دل نہ مل پائیں تو آنکھ بچا کر چل دو ۔۔۔
بے سبب ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
شاہد کبیر
جانے یہ کیسا زہر دلوں میں اتر گیا
پرچھائیں زندہ رہ گئی انسان مر گیا
بربادیاں تو میرا مقدر ہی تھیں مگر
چہروں سے دوستوں کے ملمع اتر گیا
اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں
دیوار پوچھتی ہے کہ سایہ کدھر گیا
اس شہر میں فراش طلب ہے ہر ایک راہ
وہ خوش نصیب تھا جو سلیقے سے مر گیا
کیا کیا نہ اس کو زعم مسیحائی تھا امیدؔ
ہم نے دکھائے زخم تو چہرہ اتر گیا
✍️امید فاضلی
شہر میں چاند رات ہے اور گلی کے وَسط مِیں
ایک فقیر ، اک صدا ، ایک خدا ، اور ایک مَیں
اُسامہ خالد
بہتر ہے اسے گھر کے کسی طاق میں رکھ دو
ٹوٹا ہوا دل لے کے کہاں جانے لگے ہو
آشوب چشم سے بھی پھڑکتی ہے کبھی آنکھ
تم یہ نہ سمجھنا مجھے یاد آنے لگے ہو
سارے دن کا سنبھالا ظرف رات کو کھونے لگتا ہوں
ہر رات دل ڈوبنے لگتا ہے اور میں رونے لگتا ہوں
تُم بتاؤ گے مُجھے آگ کی حِدَّت کتنی
عشق ہوجائے تو ہو جاتی ہے شِدَّت کتنی
لوگ مِلتے ہیں بِچھڑتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہاں مگر مِل کے بِچھڑنے کی ہے عِدَّت کتنی🖤
ہر سمت غم ہجر کے طوفان ہیں محسن۔۔!
مت پوچھ کہ ھم کتنے پریشان ہیں محسن۔۔!
ہر چہرہ نظر آتا ہے تصویر کی صورت،
ھم شہر کے لوگوں سے بھی انجان ہیں محسن۔۔!
جس شہر محبت نے ہمیں لوٹ لیا ہے،
اس شہر سے اب کوچ کے امکان ہیں محسن۔۔!
کشتی ابھی امید کی ڈوبی تو نہیں ہے،
پھر کیوں تیری آنکھوں میں یہ طوفان ہیں محسن۔۔!
کر ان کا ادب، رکھ انہیں سینے سے لگا کر
یہ درد ، یہ تنہائیاں ، مہمان ہیں محسن۔۔!
محسن نقوی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain