میری آنکھوں کے سیاہ حلقوں پہ ہنسنے والو
اپنے بچھڑیں تو سبھی رنگ اتر جاتے ہیں
کومل جوئیہ
سب چراغوں کی ہدایات کا مطلب سمجھے
چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے
اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن
ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے
کون رہ رہ کے وفاؤں کو نبھانا سیکھے
کون فرسودہ روایات کا مطلب سمجھے
اس سے پہلے تو دعاؤں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے
جب وہ بھر بھر کے لٹاتا رہا اوروں پہ خلوص
ہم تہی دست عنایات کا مطلب سمجھے
اب کسی اور طرف بات گھمانے والے
میں سمجھتی ہوں تری بات کا مطلب سمجھے
تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے
اک یہ ڈر کہ کوئی زخم نہ دیکھے دل کے
اک یہ حسرت کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا۔
زُلف کےسنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آدمی کے مرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آنکھ سے بھلا دل کا فاصلہ ہی کتنا ہے
سیڑھیاں اُترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پتھروں پہ چلتا ہوں کانچ کا بدن لے کر
کرچیاں بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
ہے دعا یہی میری بد دعا سے بچ جاؤ
آہ سرد بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
دفعتاً سِرک جانا چہرے سے نقاب اس کا
چاند کے اُبھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پھول سی جوانی ہے شوخیاں نہیں اچھی
پتیاں بکھرنے میں، دیر کتنی لگتی ہے
وہ نصیرؔ میرا تھا، آج رات سے پہلے
رات کےگزرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
*(نصیر بلوچ)*
#hijrzada
ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک
کہ پوری ہو نہیں پائی تری کمی اب تک
ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
✍️عدیم ہاشمی
#مہᷦــͣــᷠــͪــͤــᷟـــــنازنـاصͬــͥــᷤــͣــᷡـــر
کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن
وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے
جلیل مانک پوری
بہادری کا فسانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ترا تو اگلا نشانہ بھی رائیگاں ہی گیا
نہ کوئی زوق رفاقت نہ کوئی رسم ستم
وہ دلبری کا زمانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ذرا سا آنکھ اٹھی اور نمی دکھائی دی
ہمارا ہنسنا ہنسانا بھی رائیگاں ہی گیا
بجھا دئیے ہیں مرے یک بہ یک تمام چراغ
ہوا سے ہاتھ ملانا بھی رائیگاں ہی گیا
سماعتوں پہ لگے قفل کھل نہیں پائے
ہمارا شور مچانا بھی رائیگاں ہی گیا
کومل جوئیہ
کہیں تو کاروانِ درد کی منزل ٹھہر جائے
کنارے آ لگے عمرِ رواں یا دل ٹھہر جائے
اماں کیسی کہ موجِ خوں ابھی سر سے نہیں گزری
گزر جائے تو شاید بازوئے قاتل ٹھہر جائے
کوئی دم بادبانِ کشتیِ صہبا کو تہہ رکھو
ذرا ٹھہرو غبارِ خاطرِ محفل ٹھہر جائے
خُمِ ساقی میں جز زہرِ ہلاہل کچھ نہیں باقی
جو ہو محفل میں اس اکرام کے قابل، ٹھہر جائے
ہماری خامشی بس دل سے لب تک ایک وقفہ ہے
یہ طوفاں ہے جو پل بھر بر لبِ ساحل ٹھہر جائے
نگاہِ منتظر کب تک کرے گی آئینہ بندی
کہیں تو دشتِ غم میں یار کا محمل ٹھہر جائے
کلام: فیض احمد فیض
@everyone
معشُوق کی خطا نہیں، عاشِق کا ہے قصُور
جب غور کر کے دیکھتے ہیں مُنصَفِی سے ہم
کم بخت دِل نے داغ ! کِیا ہے ہَمَیں تباہ
عاشِق مِزاج ہوگئے آخر اِسی سے ہم
داغ ؔدہلوی
مگر یہ بات چراغوں کی ڈائری میں نہیں
اندھیرا کمرے میں ہوتا ہے زندگی میں نہیں
تمام مسئلے وٹسپ پہ سولو ہوتے ہیں
تماشہ چیٹ میں کرتے ہیں اب گلی میں نہیں
مجھے پتہ ہے کہ تقسیم کس طرح ہوگی
میں یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں نرسری میں نہیں
وہ لفظ کس لیے میرے سخن کا حصہ ہوں
وہ جن کا دخل تری اپنی زندگی میں نہیں
برا نہ مان مگر خاص عورتانہ پن
ترے بدن میں سراسر ہے، شاعری میں نہیں
کنویں کے پاس کھڑے چور کو بتائے کوئی
مٹھاس انگلی میں ہوتی ہے بالٹی میں نہیں
جون حسن
سہل کب تھا ، جو کام کر لیا ہے
خود کو ، خود پر حرام کرلیا ہے
دشت میں خاک بھی اڑا لی تھی
باغ میں بھی خرام کر لیا ہے
دل پسیجے تو کوئی بات بنے
ویسے پتھر تو رام کر لیا ہے
کچھ تو دنیا بھی دل کو نرم کرے
آگے بڑھ کر سلام کر لیا ہے
شہر بھر کی زباں پہ رہتا ہوں
میں نے اتنا تو نام کر لیا ہے
اک کہانی کو موڑ دیتے ہوئے
اپنا قصہ تمام کر لیا ہے
بے زبانی کا دکھ سمجھتا ہوں
خامشی سے کلام کر لیا ہے
انجم سلیمی
شرابِ ناب کے شیشے کا کاگ کھولا ہے
گرفت ساز سے ساقی نے راگ کھولا ہے
یہ کون بام پہ آیا ہے ،،، زُلف لہرا کر
یہ کِس نے بام پہ آکر بہاگ کھولا ہے
جہاں شعُور کوئی مشورہ نہیں دیتا
وہاں حیات کے جوگی نے تیاگ کھولا ہے
نفس نفس میں ہے بے نام آرزُو کی خلش
یہ زیست ہے کہ سَپیرے نے ناگ کھولا ہے
جلا کے اپنے نشیمن کی تِیلیاں ”ساغرؔ“
ہمیں نے گُلشنِ ہستی کا بھاگ کھولا ہے
(درویش شاعر)
ساغرؔ صدیقی ¹⁹⁷⁴-¹⁹²⁸
مرے خلوص کی گہرائی سے نہیں ملتے
یہ جھوٹے لوگ ہیں سچائی سے نہیں ملتے
وہ سب سے ملتے ہوئے ہم سے ملنے آتا ہے
ہم اس طرح کسی ہرجائی سے نہیں ملتے
پُرانے زخم ہیں کافی ، شمار کرنے کو
سو، اب کِسی بھی شناسائی سے نہیں ملتے
ہیں ساتھ ساتھ مگر فرق ہے مزاجوں کا
مرے قدم مری پرچھائی سے نہیں ملتے
محبتوں کا سبق دے رہے ہیں دُنیا کو
جو عید اپنے سگے بھائی سے نہیں ملتے
راحت اندوری
ہم نہ چھوڑیں گے محبت تری اے زلف ســــیاہ
سر چڑھایا ہے تو کیا دل سے گــــرائیں تجھ کو
روٹھتا ہوں جو کبھی میں تو یہ کہتا ہے وہ شــــوخ
کیا غــــرض ہم کو پڑی ہے جو منائیں تجھ کو
✍️لالہ مادھــــو رام جوہر
بنا ڈالی ہے پیچیدہ اسے خود ہم نے خواہش سے
وگرنہ زندگی کا تو ہر اِک رُخ اور سادہ ہے
ادھورا پن بھی نعمت ہے اگر گوئی سمجھ پاۓ
مکمل ہو کے تنہا ہو تو یہ دُکھ اور زیادہ ہے
سوکھ جاتے ہیں تو تالاب کہاں جاتے ہیں
مری آنکھوں سے ترے خواب کہاں جاتے ہیں
ہر ملاقات پہ ملتے ہیں نئے زخم ہمیں
ہم ترے در سے شفایاب کہاں جاتے ہیں
میں تو بستر پہ تھکن اوڑھ کے سو جاتی ہوں
جانے تھک ہار کے اعصاب کہاں جاتے ہیں
میں کسی روز یہ پوچھوں گی سمندر سے ضرور
ڈوبنے والے تہہ ِ آب کہاں جاتے ہیں
تو زمانے سے تو ملتا ہے بڑی عزت سے
مجھ سے ملتے ہوئے آداب کہاں جاتے ہیں
ایک دن میں نے بھی جانا ہے وہیں آخر کار
جانتی ہوں مرے احباب کہاں جاتے ہیں
موسم ِ ہجر ہے برسات کا موسم سعدی
اور برسات میں سیلاب کہاں جاتے ہیں
سعدیہ صفدرسعدی
زندہ رہنے کا تقاضا نہیں چھوڑا جاتا.........!!
ہم نے تجھ کو نہیں چھوڑا، نہیں چھوڑا جاتا
عین ممکن ھے تِرے ہجر سے مل جائے نجات
کیا کریں یار ! یہ صحرا نہیں چھوڑا جاتا
چھوڑ جاتی ھے بدن روح بھی جاتے جاتے
قید سے کوئی بھی پورا نہیں چھوڑا جاتا
اس قدر ٹوٹ کے ملنے میں ھے نقصان کہ جب
کھیت پیاسے ھوں تو دریا نہیں چھوٍڑا جاتا
چھوڑنا تجھ کو میری جاں ھے بہت بعد کی بات
ھم سے تو شہر بھی تیرا نہیں چھوڑا جاتا
💞Nain💞
جی کرتا ہے کسی سے ملاقات ہو نہ، پر
دستک پہ ہو گماں جو ترا، دوڑتے ہیں ہم
سوچا نہ تھا کبھی کہ جدا ہوں گے راستے
تیری ہی آرزو پہ تجھے چھوڑتے ہیں ہم
فریال شیخ
دُکھ یہ ھے, میرے یُوسف و یعقوب کے خالِق
وہ لوگ بھی بِچھڑے، جو بِچھڑنے کے نہیں تھے
اے بادِ سِتم خیز, تیری خیر کہ تو نے
پنچھی وہ اُڑائے کہ جو اڑنے کے نہیں تھے
تم سے تو کوئی شکوہ نہیں, چارہ گری کا
چھوڑو یہ میرے زخم ہی بَھرنے کے نہیں تھے
اے زیست! اِدھر دیکھ کہ ہم نے تیری خاطر
وہ دن بھی گزارے جو گزرنے کے نہیں تھے
کل رات تیری یاد نے طوفاں وہ اُٹھایا
آنسو تھے کہ پلکوں پہ ٹھہرنے کے نہیں تھے
اے گردشِ ایام، ہمیں رنج بہت ہے
کچھ خواب تھے ایسے کہ بکھرنے کے نہیں تھے
زکریا شاد
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain