Damadam.pk
Gghhhko's posts | Damadam

Gghhhko's posts:

Gghhhko
 

میری آنکھوں کے سیاہ حلقوں پہ ہنسنے والو
اپنے بچھڑیں تو سبھی رنگ اتر جاتے ہیں

Gghhhko
 

کومل جوئیہ
سب چراغوں کی ہدایات کا مطلب سمجھے
چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے
اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن
ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے
کون رہ رہ کے وفاؤں کو نبھانا سیکھے
کون فرسودہ روایات کا مطلب سمجھے
اس سے پہلے تو دعاؤں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے
جب وہ بھر بھر کے لٹاتا رہا اوروں پہ خلوص
ہم تہی دست عنایات کا مطلب سمجھے
اب کسی اور طرف بات گھمانے والے
میں سمجھتی ہوں تری بات کا مطلب سمجھے
تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے

Gghhhko
 

اک یہ ڈر کہ کوئی زخم نہ دیکھے دل کے
اک یہ حسرت کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا۔

Gghhhko
 

زُلف کےسنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آدمی کے مرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آنکھ سے بھلا دل کا فاصلہ ہی کتنا ہے
سیڑھیاں اُترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پتھروں پہ چلتا ہوں کانچ کا بدن لے کر
کرچیاں بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
ہے دعا یہی میری بد دعا سے بچ جاؤ
آہ سرد بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
دفعتاً سِرک جانا چہرے سے نقاب اس کا
چاند کے اُبھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پھول سی جوانی ہے شوخیاں نہیں اچھی
پتیاں بکھرنے میں، دیر کتنی لگتی ہے
وہ نصیرؔ میرا تھا، آج رات سے پہلے
رات کےگزرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
*(نصیر بلوچ)*
#hijrzada

Gghhhko
 

ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک
کہ پوری ہو نہیں پائی تری کمی اب تک

Gghhhko
 

ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
✍️عدیم ہاشمی
#مہᷦــͣــᷠــͪــͤــᷟـــــنازنـاصͬــͥــᷤــͣــᷡـــر

Gghhhko
 

کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن
وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے
جلیل مانک پوری

Gghhhko
 

بہادری کا فسانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ترا تو اگلا نشانہ بھی رائیگاں ہی گیا
نہ کوئی زوق رفاقت نہ کوئی رسم ستم
وہ دلبری کا زمانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ذرا سا آنکھ اٹھی اور نمی دکھائی دی
ہمارا ہنسنا ہنسانا بھی رائیگاں ہی گیا
بجھا دئیے ہیں مرے یک بہ یک تمام چراغ
ہوا سے ہاتھ ملانا بھی رائیگاں ہی گیا
سماعتوں پہ لگے قفل کھل نہیں پائے
ہمارا شور مچانا بھی رائیگاں ہی گیا
کومل جوئیہ

Gghhhko
 

کہیں تو کاروانِ درد کی منزل ٹھہر جائے
کنارے آ لگے عمرِ رواں یا دل ٹھہر جائے
اماں کیسی کہ موجِ خوں ابھی سر سے نہیں گزری
گزر جائے تو شاید بازوئے قاتل ٹھہر جائے
کوئی دم بادبانِ کشتیِ صہبا کو تہہ رکھو
ذرا ٹھہرو غبارِ خاطرِ محفل ٹھہر جائے
خُمِ ساقی میں جز زہرِ ہلاہل کچھ نہیں باقی
جو ہو محفل میں اس اکرام کے قابل، ٹھہر جائے
ہماری خامشی بس دل سے لب تک ایک وقفہ ہے
یہ طوفاں ہے جو پل بھر بر لبِ ساحل ٹھہر جائے
نگاہِ منتظر کب تک کرے گی آئینہ بندی
کہیں تو دشتِ غم میں یار کا محمل ٹھہر جائے
کلام: فیض احمد فیض
@everyone

Gghhhko
 

معشُوق کی خطا نہیں، عاشِق کا ہے قصُور
جب غور کر کے دیکھتے ہیں مُنصَفِی سے ہم
کم بخت دِل نے داغ ! کِیا ہے ہَمَیں تباہ
عاشِق مِزاج ہوگئے آخر اِسی سے ہم
داغ ؔدہلوی

Gghhhko
 

مگر یہ بات چراغوں کی ڈائری میں نہیں
اندھیرا کمرے میں ہوتا ہے زندگی میں نہیں
تمام مسئلے وٹسپ پہ سولو ہوتے ہیں
تماشہ چیٹ میں کرتے ہیں اب گلی میں نہیں
مجھے پتہ ہے کہ تقسیم کس طرح ہوگی
میں یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں نرسری میں نہیں
وہ لفظ کس لیے میرے سخن کا حصہ ہوں
وہ جن کا دخل تری اپنی زندگی میں نہیں
برا نہ مان مگر خاص عورتانہ پن
ترے بدن میں سراسر ہے، شاعری میں نہیں
کنویں کے پاس کھڑے چور کو بتائے کوئی
مٹھاس انگلی میں ہوتی ہے بالٹی میں نہیں
جون حسن

Gghhhko
 

سہل کب تھا ، جو کام کر لیا ہے
خود کو ، خود پر حرام کرلیا ہے
دشت میں خاک بھی اڑا لی تھی
باغ میں بھی خرام کر لیا ہے
دل پسیجے تو کوئی بات بنے
ویسے پتھر تو رام کر لیا ہے
کچھ تو دنیا بھی دل کو نرم کرے
آگے بڑھ کر سلام کر لیا ہے
شہر بھر کی زباں پہ رہتا ہوں
میں نے اتنا تو نام کر لیا ہے
اک کہانی کو موڑ دیتے ہوئے
اپنا قصہ تمام کر لیا ہے
بے زبانی کا دکھ سمجھتا ہوں
خامشی سے کلام کر لیا ہے
انجم سلیمی

Gghhhko
 

شرابِ ناب کے شیشے کا کاگ کھولا ہے
گرفت ساز سے ساقی نے راگ کھولا ہے
یہ کون بام پہ آیا ہے ،،، زُلف لہرا کر
یہ کِس نے بام پہ آکر بہاگ کھولا ہے
جہاں شعُور کوئی مشورہ نہیں دیتا
وہاں حیات کے جوگی نے تیاگ کھولا ہے
نفس نفس میں ہے بے نام آرزُو کی خلش
یہ زیست ہے کہ سَپیرے نے ناگ کھولا ہے
جلا کے اپنے نشیمن کی تِیلیاں ”ساغرؔ“
ہمیں نے گُلشنِ ہستی کا بھاگ کھولا ہے
(درویش شاعر)
ساغرؔ صدیقی ¹⁹⁷⁴-¹⁹²⁸

Gghhhko
 

مرے خلوص کی گہرائی سے نہیں ملتے
یہ جھوٹے لوگ ہیں سچائی سے نہیں ملتے
وہ سب سے ملتے ہوئے ہم سے ملنے آتا ہے
ہم اس طرح کسی ہرجائی سے نہیں ملتے
پُرانے زخم ہیں کافی ، شمار کرنے کو
سو، اب کِسی بھی شناسائی سے نہیں ملتے
ہیں ساتھ ساتھ مگر فرق ہے مزاجوں کا
مرے قدم مری پرچھائی سے نہیں ملتے
محبتوں کا سبق دے رہے ہیں دُنیا کو
جو عید اپنے سگے بھائی سے نہیں ملتے
راحت اندوری

Gghhhko
 

ہم نہ چھوڑیں گے محبت تری اے زلف ســــیاہ
سر چڑھایا ہے تو کیا دل سے گــــرائیں تجھ کو
روٹھتا ہوں جو کبھی میں تو یہ کہتا ہے وہ شــــوخ
کیا غــــرض ہم کو پڑی ہے جو منائیں تجھ کو
✍️لالہ مادھــــو رام جوہر

Gghhhko
 

بنا ڈالی ہے پیچیدہ اسے خود ہم نے خواہش سے
وگرنہ زندگی کا تو ہر اِک رُخ اور سادہ ہے
ادھورا پن بھی نعمت ہے اگر گوئی سمجھ پاۓ
مکمل ہو کے تنہا ہو تو یہ دُکھ اور زیادہ ہے

Gghhhko
 

سوکھ جاتے ہیں تو تالاب کہاں جاتے ہیں
مری آنکھوں سے ترے خواب کہاں جاتے ہیں
ہر ملاقات پہ ملتے ہیں نئے زخم ہمیں
ہم ترے در سے شفایاب کہاں جاتے ہیں
میں تو بستر پہ تھکن اوڑھ کے سو جاتی ہوں
جانے تھک ہار کے اعصاب کہاں جاتے ہیں
میں کسی روز یہ پوچھوں گی سمندر سے ضرور
ڈوبنے والے تہہ ِ آب کہاں جاتے ہیں
تو زمانے سے تو ملتا ہے بڑی عزت سے
مجھ سے ملتے ہوئے آداب کہاں جاتے ہیں
ایک دن میں نے بھی جانا ہے وہیں آخر کار
جانتی ہوں مرے احباب کہاں جاتے ہیں
موسم ِ ہجر ہے برسات کا موسم سعدی
اور برسات میں سیلاب کہاں جاتے ہیں
سعدیہ صفدرسعدی

Gghhhko
 

زندہ رہنے کا تقاضا نہیں چھوڑا جاتا.........!!
ہم نے تجھ کو نہیں چھوڑا، نہیں چھوڑا جاتا
عین ممکن ھے تِرے ہجر سے مل جائے نجات
کیا کریں یار ! یہ صحرا نہیں چھوڑا جاتا
چھوڑ جاتی ھے بدن روح بھی جاتے جاتے
قید سے کوئی بھی پورا نہیں چھوڑا جاتا
اس قدر ٹوٹ کے ملنے میں ھے نقصان کہ جب
کھیت پیاسے ھوں تو دریا نہیں چھوٍڑا جاتا
چھوڑنا تجھ کو میری جاں ھے بہت بعد کی بات
ھم سے تو شہر بھی تیرا نہیں چھوڑا جاتا
💞Nain💞

Gghhhko
 

جی کرتا ہے کسی سے ملاقات ہو نہ، پر
دستک پہ ہو گماں جو ترا، دوڑتے ہیں ہم
سوچا نہ تھا کبھی کہ جدا ہوں گے راستے
تیری ہی آرزو پہ تجھے چھوڑتے ہیں ہم
فریال شیخ

Gghhhko
 

دُکھ یہ ھے, میرے یُوسف و یعقوب کے خالِق
وہ لوگ بھی بِچھڑے، جو بِچھڑنے کے نہیں تھے
اے بادِ سِتم خیز, تیری خیر کہ تو نے
پنچھی وہ اُڑائے کہ جو اڑنے کے نہیں تھے
تم سے تو کوئی شکوہ نہیں, چارہ گری کا
چھوڑو یہ میرے زخم ہی بَھرنے کے نہیں تھے
اے زیست! اِدھر دیکھ کہ ہم نے تیری خاطر
وہ دن بھی گزارے جو گزرنے کے نہیں تھے
کل رات تیری یاد نے طوفاں وہ اُٹھایا
آنسو تھے کہ پلکوں پہ ٹھہرنے کے نہیں تھے
اے گردشِ ایام، ہمیں رنج بہت ہے
کچھ خواب تھے ایسے کہ بکھرنے کے نہیں تھے
زکریا شاد