پتھر کی آنکھ سے کوئی آنسو نکال کر
اے بت تراش عشق کو حیرت میں ڈال دے
دیارِ دِل کی رات میں ، چراغ سا جلا گیا
مِلا نہیں تو کیا ہُوا ، وُہ شکل تو دِکھا گیا
وُہ دوستی تو خیر اَب نصیبِ دُشمناں ہُوئی
وُہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لُطف بھی چلا گیا
جُدائیوں کے زخم ، دردِ زندگی نے بھر دِیے
تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا
پُکارتی ہیں فُرصتیں ، کہاں گئیں وُہ صحبتیں
زمیں نِگل گئی اُنہیں کہ آسمان کھا گیا
یہ صُبح کی سفیدیاں ، یہ دوپہر کی زردیاں
اَب آئینے میں دیکھتا ہُوں مَیں کہاں چلا گیا
یہ کِس خُوشی کی ریت پر، غموں کو نیند آ گئی
وُہ لہر کِس طرف گئی ، یہ مَیں کہاں سما گیا
گئے دِنوں کی لاش پر، پڑے رہو گے کب تلک
الم کشو اُٹھو ـــــ کہ آفتاب سر پہ آ گیا
شاعر : ناصرؔ کاظمی
(دِیوان)
ایک مدت سے پکارا نہیں تم نے مجھ کو
ایسا لگتا ہے ، میرا نام نہیں ہے کوئی ۔
بس اسی بات پہ اکتائی ہوئی پھرتی ہوں
تم ہو مصروف، مجھے کام نہیں ہے کوئی 🖤
کوئی ایسا اہل دل ہو جو میری آرزو کرے
کھو جاؤں اگر کہیں ، تو میری جستجو کرے
میں اسکے ذہن ودل میں کچھ اسطرح سماؤں
وہ زبان جب بھی کھولے میری گفتگو کرے....🔥
ن. م
تمہیں حساب پہ ہے کتنی دسترس لیکن
محبتوں میں خسارے کا دکھ سمجھتے ہو؟
ہمارے ہنسنے پہ تم رو دیے ، تو ظاہر ہے
دلوں کو چیرتے آرے کا دکھ سمجھتے ہو 🖤
وہ مے کدے کو جگانے والا وہ رات کی نیند اڑانے والا
یہ آج کیا اس کے جی میں آئی کہ شام ہوتے ہی گھر گیا وہ
وہ ہجر کی رات کا ستارہ وہ ہم نفس ہم سخن ہمارا
سدا رہے اس کا نام پیارا سنا ہے کل رات مر گیا وہ 🖤
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا مریض ہوں
آخر مرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
جون ایلیاء
اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج ، نہ اندھیرا نہ سویرا
آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا
ممکن ہے کوئی وہم تھا ، ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چھاپ کا اک آخری پھیرا
شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید
اب آکے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا
اک بیر ، نہ اک مہر ، نہ اک ربط نہ رشتہ
تیرا کوئی اپنا ، نہ پرایا کوئی میرا
مانا کہ یہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے
لیکن میرے دل یہ تو فقط اک ہی گھڑی ہے
ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے
فیض احمد فیض
اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں
جلوۂ حسن ازل تھے وہ دیار
جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں
کوئی اجلا سا بھلا سا گھر تھا
کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں
یاد ہے زینۂ پیچاں اس کا
در و دیوار مکاں یاد نہیں
یاد ہے زمزمۂ ساز بہار
شور آواز خزاں یاد نہیں
احمد مشتاق
جس نے جانے کی ٹھان ہی لی،،،
اسکے آگے جھکا مت کیجیے،،،
نماز جنازہ میں رکوع وسجود نہیں ہوتے•••
🥹🙁
نہیں ہے کُچھ بھی میرے پاس اب لُٹانے کو
تُو مُجھ کو بُھول جا مَطلب کہ یار بھاڑ میں جا
تُو مُشکلوں میں میرا ساتھ چھوڑ جاتا تھا
تُو مُشکلوں میں مجھے مَت پُکار بھاڑمیں جا۔۔
نشہ کیا ہوتا ہے تجھے کیا معلوم صاحب
کبھی یارکے لب پے لب رکھ کر تو دیکھ 🖤🔥
ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے
ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے
پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل میں اُترا
تیرے بخشے ہُوئے کچھ زخم عجَب، یاد آئے۔
عشق نوں درجہ ملے یا نہ ملے کوئی غم نہیں ،
تیرے دل وچ تھوڑی تھاں ملے یا نہ ملے کوئی غم نہیں۔۔۔۔۔۔
آپ اپنی اچھائیوں پر دھیان دیجئیے
میں اپنی برائیوں کا حساب دے دوں گا
🖤
ایک اور رات گزر رہی ہے اس کی یاد کے ساتھ
پتا نہیں یہ راتیں یادوں کی کب ختم ہو گی🥲💔
میری پسند کے معیار کو نہ سمجھ پاٶ گے تم
مجھے تو گلاب بھی کالے پسند ہیں
___🥀🖤🌹🌷
اس نے پھر غص٘ے میں رکھا نہیں لفظوں کا خیال
میں نے بولا بھی تھا تیروں کی طرح لگتے ہیں!!!!!
صائم🥀
اِسی لیے تو مرے جُرم ہیں سبھی کو پسند
کہ میں جھِجَکتی نہیں اعتراف کرتے ہوئے
وہ کال آخری تھی رونا چاہیے تھا مجھے
میں ہنس رہی تھی مگر فون آف کرتے ہوئے !
#Syco
کون کہتا ہے اُسے دِل سے نکالے ہوئے ہیں
اِک یہی روگ تو ہم شوق سے پالے ہوئے ہیں
میں نے سوچا تھا جلاووں محبّت کے چراغ.
اِس کشاکش میں مگر ہاتھ ہی کالے ہوئے ہیں😢
سالہا سال تُجھے ورد میں رکھا مِیں نے
میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کے چھالے ہوئے ہیں🖤🥀
#moona_lisa
#عشق_اور_هم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain