Damadam.pk
Gghhhko's posts | Damadam

Gghhhko's posts:

Gghhhko
 

تیرے تکبر سے زیادہ ہے گستاخ میرا لہجہ
میرا ظرف نہ آزما مجھے خاموش رہنے دے 🖤🙂

Gghhhko
 

ٹُوٹ گئے __سبھی بَھرم ، کیسا وجُود ، کیا عدم _!
اب نہ سنبھال پائے گا ____ تیرا خیال بھی مجھے

Gghhhko
 

وفا سے وعدہ نہیں، وعدہ دگر بھی نہیں
وہ مجھ سے روٹھے تو تھے لیکن اس قدر بھی نہیں
برس رہی ہے حریم ہوس میں دولت حسن
گدائے عشق کے کاسے میں اک نظر بھی نہیں
نہ جانے کس لیے امیدوار بیٹھا ہوں
اک ایسی راہ پہ جو تیری رہگزر بھی نہیں
نگاہ شوق سر بزم بے حجاب نہ ہو
وہ بے خبر ہی سہی اتنے بے خبر بھی نہیں
یہ عہد ترک محبت ہے کس لیے آخر
سکون قلب ادھر بھی نہیں، ادھر بھی نہیں
فیض احمد فیض

Gghhhko
 

کتابِ عُمر کا اِک اور باب ختم ھوا
شباب ختم ھوا اِک عذاب ختم ھوا
ھوئی نجات سفر میں فریبِ صحرا سے
سراب ختم ھوا اِضطراب ختم ھوا
بَرس کے کھُل گیا بادل ہَوائے شب کی طرح
فلک پہ برق کا وہ پیچ و تاب ختم ھوا
جوابدہ نہ رھا میں کسی کے آگے مُنیرؔ
وہ اِک سوال اور ، اُس کا جواب ختم ھوا
منیر نیازی

Gghhhko
 

ہاں! یہ سچ ہے کہ ترستے تھے تکلّم کو کبھی
اب یہ کوشش کہ تیرا ذکر نہ ہو، بات نہ ہو
کاش ڈھونڈے تُو مجھے گھوم کے بستی بستی
اور دعا میری، کبھی تجھ سے ملاقات نہ ہو
شمع طاہر

Gghhhko
 

ذوقِ بربادیء دل کو بھی نہ کر تُو برباد
دل کی اُجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جُھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں میخانہ بنا
نگہِ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہین
تُو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا
بابا ذہین شاہ تاجیؒ

Gghhhko
 

موجیں بہم ہُوئیں ، تو کِنارہ نہیں رہا
آنکھوں میں کوئی خُواب دوبارہ نہیں رہا
گھر بچ گیا کہ دور تھے، کُچھ صاعقہ مزاج
کُچھ آسمان کا بھی اِشارہ نہیں رہا
بُھولا ہے کون ایڑ لگا کر حیات کو
رُکنا ہی رخشِ جاں کو گوارا نہیں رہا
جب تک وُہ بے نشان رہا، دسترس میں تھا
خُوش نام ہو گیا ــــــ تو ہمارا نہیں رہا
گم گشتۂ سفر کو جب اپنی خبر مِلی
رَستہ دِکھانے والا سِتارہ نہیں رہا
کیسی گھڑی میں ترکِ سفر کا خیال ہے
جب ہم میں لوٹ آنے کا یارا نہیں رہا
پروینؔ شاکر

Gghhhko
 

بدن تو جل گئے، سائے بچا لیے ہم نے
جہاں بھی دھُوپ ملی، گھر بنا لیے ہم نے
اُس امتحان میں سنگِین کِس طرح اُٹھتی
دُعا کے واسطے جب ہاتھ اُٹھا لیے ہم نے
کٹھن تھی شرطِ رَہِ مسُتقِیم، کیا کرتے!
ہر ایک موڑ پہ کُتبے سجا لیے ہم نے
ہمارے بس میں کہاں تھا ،کہ ہم لُہو دیتے
یہی بہت ہے کہ، آنسُو بہا لیے ہم نے
سمندروں کی مُسافت پہ جِن کو جانا تھا
وہ بادباں، سَرِ ساحِل جلا لیے ہم نے
بڑے تپاک سے کُچھ لوگ ملِنے آئے تھے
بڑے خلُوص سے دُشمن بنا لیے ہم نے
محسن ؔبھوپالی

Gghhhko
 

ایک پل میں زندگی بھر کی اداسی دے گیا
وہ جدا ہوتے ہوئے کچھ پھول باسی دے گیا
نوچ کر شاخوں کے تن سے خشک پتوں کا لباس
زرد موسم بانجھ رت کو بے لباسی دے گیا
صبح کے تارے مری پہلی دعا تیرے لیے
تو دل بے صبر کو تسکیں ذرا سی دے گیا
لوگ ملبوں میں دبے سائے بھی دفنانے لگے
زلزلہ اہل زمیں کو بد حواسی دے گیا
تند جھونکے کی رگوں میں گھول کر اپنا دھواں
اک دیا اندھی ہوا کو خود شناسی دے گیا
لے گیا محسنؔ وہ مجھ سے ابر بنتا آسماں
اس کے بدلے میں زمیں صدیوں کی پیاسی دے گیا
محسن نقوی ✍

Gghhhko
 

وہ چھت پہ آئے تو مہتاب دیکھتا ہی رہا
وہ چھت پہ آئے تھے مہتاب دیکھنے کے لئے
دعا کرو نہ ہوں وہ نیند سے کبھی محروم
جو جی رہے ہیں فقط خواب دیکھنے کے لئے
راجیش ریڈی

Gghhhko
 

حدود ذات سے باہر نکل کر دیکھ ذرا
نہ کوئی غیر نہ کوئی رقیب لگتا ہے
اور یہ دوستی ، یہ مراسم
یہ چاہتیں ،یہ خلوص
کبھی کبھی مجھے سب کچھ عجیب لگتا ہے
✨🤍
#نورچشم

Gghhhko
 

تُم نے بھی ٹھکرا ہی دیا ہے دُنیا سے بھی دُور ہوُئے
اپنی اَنا کے سارے شیشے آخر چکنا چور ہوئے
ہم نے جن پر غزلیں سوچیں اُن کو چاہا لوگوں نے
ہم کتنے بدنام ہوُئے تھے، وہ کتنے مشہور ہوئے
ترکِ وفا کی ساری قسمیں اُن کو دیکھ کے ٹوٹ گئیں
اُن کا ناز سلامت ٹھہرا، ہم ہی ذرا مجبور ہوئے
ایک گھڑی کو رُک کر پوچھا اُس نے تو احوال مگر
باقی عُمر نہ مُڑ کر دیکھا، ہم ایسے مغرور ہوئے
اب کے اُن کی بزم میں جانے کا گر محسنؔ اذن ملے
زخم ہی ان کی نذر گزاریں اشک تو نا منظور ہوئے
محسن نقوی
(عذابِ دید)

Gghhhko
 

ساقی میں اپنے بخت پہ قانع تو ہوں مگر..
اتنی بھی کم نہ دے کہ مری شب بسر نہ ہو___!!✌️🖤
سلام سندیلوی

Gghhhko
 

بچھڑ کے تجھ سے یہ سوچوں کہ دل کہاں جائے
سحر اداس کرے ، شام رائیگاں جائے
زمیں بدر جو ہوئے ہو تو میرے ہمسفرو !
چلے چلو کہ جہاں تک یہ آسماں جائے
بچھڑ چلا ہے تو میری دعا بھی لیتا جا
وہاں وہاں مجھے پائے جہاں جہاں جائے
جلوں تو یوں کہ ازل جگمگا اٹھے مجھ سے
بجھوں تو یوں کہ ابد تک میرا دھواں جائے
میں اپنے گھر کی طرف جا رہا ہوں یوں محسن
کہ جیسے لٹ کے کسی بن میں کارواں جائے
محسن نقوی

Gghhhko
 

یہ ایک مَیں ، کہ تِری آرزُو ہی سب کُچھ ہے
وہ ایک تُو کہ، مِرے سائے سے گُریزاں ہے

Gghhhko
 

شہر بھکر تیرے پہلو میں جوتھل پڑتا ہے
اس سے نکلوں تو میری سانس میں بل پڑتا ہے
ان کے چہرے پہ حسیں زلف کے لہرانے سے
اور تو کچھٙ نہیں حیرت میں خلل پڑتا ہے
ندیم_ناجد

Gghhhko
 

نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لُٹا دیا
مرے چارہ گر کو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو
وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
کرو کج جبیں پہ سرِ کفن، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرورِ عشق کا بانکپن ، پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا
اُدھر ایک حرف کے کشتنی، یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
جو کہا تو ہنس کے اُڑا دیا، جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنا دیا۔۔۔
فیض احمد فیض

Gghhhko
 

یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں
ملنے والے کہیں الفت میں جدا ہوتے ہیں
ہیں زمانے میں عجب چیز محبت والے
درد خود بنتے ہیں خود اپنی دوا ہوتے ہیں
حال دل مجھ سے نہ پوچھو میری نظریں دیکھو
راز دل کے تو نگاہوں سے ادا ہوتے ہیں
ملنے کو یوں تو ملا کرتی ہیں سب سے آنکھیں
دل کے آ جانے کے انداز جدا ہوتے ہیں
ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں
🖍️ - مجروح سلطانپوری

Gghhhko
 

یا تو ساحل سے کنارہ تمہیں کر جانا تھا
تشنہ لب تھے تو سمندر میں اتر جانا تھا
مجھ کو منظور بہر رخ تری خوشنودی تھی
تو اگر شہ بھی نہ دیتا __ مجھے ہر جانا تھا
اس نے خود دھوپ کے بیلے میں نہ ملنا چاہا
ورنہ سورج کو ___ کھجوروں میں اتر جانا تھا
میرے آنگن میں تو گملے ہیں، نہ انگور کی بیل
اے خزاں، تجھ کو کسی اور کے گھر جانا تھا
اس نے جب برف نظر ڈالی تھی تجھ پر بیدل
آگ کپڑوں کو لگا لینی تھی _____ مر جانا تھا
بیدل حیدری

Gghhhko
 

دل پر شوق کو پہلو میں دبائے رکھا
تجھ سے بھی ہم نے ترا پیار چھپائے رکھا
چھوڑ اس بات کو اے دوست کہ تجھ سے پہلے
ہم نے کس کس کو خیالوں میں بسائے رکھا
غیر ممکن تھی زمانے کے غموں سے فرصت
پھر بھی ہم نے ترا غم دل میں بسائے رکھا
پھول کو پھول نہ کہتے سو اسے کیا کہتے
کیا ہوا غیر نے کالر پہ سجائے رکھا
جانے کس حال میں ہیں کون سے شہروں میں ہیں وہ
زندگی اپنی جنہیں ہم نے بنائے رکھا
ہائے کیا لوگ تھے وہ لوگ پری چہرہ لوگ
ہم نے جن کے لیے دنیا کو بھلائے رکھا
اب ملیں بھی تو نہ پہچان سکیں ہم ان کو
جن کو اک عمر خیالوں میں بسائے رکھا
حبیب جالب
#M_A