روشنی کی یہ ہوس کیا کیا جلائے گی نہ پوچھ آرزوئے صبح کتنے ظلم ڈھائے گی نہ پوچھ ہوش میں آئے گی دنیا میری بے ہوشی کے بعد میری خاموشی وہ ہنگامہ مچائے گی نہ پوچھ نسل آدم رفتہ رفتہ خود کو کر لے گی تباہ اتنی سختی سے قیامت پیش آئے گی نہ پوچھ درمیاں جو جسم کا پردہ ہے کیسے ہوگا چاک موت کس ترکیب سے ہم کو ملائے گی نہ پوچھ جسم اجازت دے ہی دے گا پر سمٹ جانے کے بعد روح کیسے اس قفس کو گھر بنائے گی نہ پوچھ
ایسی غُربت تھی محبت کے دِنوں میں ہم پر اُس سے ملنے کے بھی اَسباب نہیں ہوتے تھے اتنے بے رنگ جوانی کے تھے وہ سال کہ جب آنکھیں ہوتی تھیں مگر خواب نہیں ہوتے تھے
کتابِ عُمر کا اِک اور باب ختم ہُوا شباب ختم ہُوا اِک عذاب ختم ہُوا ہُوئی نجات سفر میں فریبِ صحرا سے سراب ختم ہُوا ، اِضطراب ختم ہُوا برس کے کُھل گیا بادل ہَوائے شب کی طرح فلک پہ برق کا وُہ بیچ و تاب ختم ہُوا جواب دہ نہ رہا مَیں کِسی کے آگے مُنیرؔ وُہ اِک سوال اور اُس کا جواب ختم ہُوا شاعر : مُنیرؔ نیازی مجموعۂ کلام : سفید دِن کی ہَوا اور ، سیاہ شب کا سمندر
کون کہتا ہے اُسے دِل سے نکالے ہوئے ہیں اِک یہی روگ تو ہم شوق سے پالے ہوئے ہیں میں نے سوچا تھا جلا دوں گا محبّت کے چراغ. اِس کشاکش میں مگر ہاتھ ہی کالے ہوئے ہیں سالہا سال تُجھے ورد میں رکھا مِیں نے میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کے چھالے ہوئے ہیں
کوئی پتھر کوئی گہر کیوں ہے فرق لوگوں میں اس قدر کیوں ہے تو ملا ہے تو یہ خیال آیا زندگی اتنی مختصر کیوں ہے جب تجھے لوٹ کر نہیں آنا منتظر میری چشم تر کیوں ہے اس کی آنکھیں کہیں صدف تو نہیں اس کا ہر اشک ہی گہر کیوں ہے رات پہلے ہی کیوں نہیں ڈھلتی تیرگی شب کی تا سحر کیوں ہے یہ بھی کیسا عذاب دے ڈالا ہے محبت تو اس قدر کیوں ہے تو نہیں ہے تو روز و شب کیسے شام کیوں آ گئی سحر کیوں ہے کیوں روانہ ہے ہر گھڑی دنیا زندگی مستقل سفر کیوں ہے میں تو اک مستقل مسافر ہوں تو بھلا میرا ہم سفر کیوں ہے تجھے ملنا نہیں کسی سے عدیمؔ پھر بچھڑنے کا تجھ کو ڈر کیوں ہے...!
ٹُوٹا طلِسمِ #عہْدِ محبّت کُچھ اِس طرح پھر آرزُو کی شمع فروزاں نہ کر سکے ہر شے قریب آکے کشِش اپنی کھو گئی وہ بھی علاجِ شوقِ گُریزاں نہ کرسکے کِس درجہ دِل شِکن تھے محبّت کے حادثے ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کرسکے
میں درد کا گاہک ھُوں، سو بُہتان تراشو بُہتان بھی ایسا کہ کمر تُوڑ کے رکھ دے اِک درد اُٹھے پَیر کے ناخن سے اچانک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور جسم سے ھوتا ھوا سر پُھوڑ کے رکھ دے۔🖤!