Damadam.pk
Gghhhko's posts | Damadam

Gghhhko's posts:

Gghhhko
 

انا کو روند کے ہم ایسا کام کر نہ سکے
امیرِ شہر کو بڑھ کے سلام کر نہ سکے
بچھا نہ پائے ہم آنکھوں کے سرخ غالیچے
تمہارے آنے پہ کچھ اہتمام کر نہ سکے
جو تیرے سنگ کسی جھیل پر گزاری تھی
وہ شام ہم تری آنکھوں کے نام کر نہ سکے
تمہارے شہر کی آب و ہوا تھی راس مگر
تپاک دیکھ کے یاں بھی قیام کر نہ سکے
فقیہِ شہر سے مرعوب تو ہوئے تھے سبھی
پر اس کا دل سے کبھی احترام کر نہ سکے
بہت تھا دبدبہ اہلِ ستم کے لشکر کا
وہ پھر بھی شہرِ وفا کو غلام کر نہ سکے
ہمیں جو دیکھا دعا کے حصار میں ثاقب
وہ اپنی تیغِ ستم بے نیام کر نہ سکے
✍️حُسین ثاقب

Gghhhko
 

نظر کا جادُو ہے، دل کو بہا لیا اُس نے
ادب کا پردہ تھا، پھر بھی اُٹھا لیا اُس نے
حیا کی اوٹ میں ایسے جتن دکھائے گئے
کہ ہر گُماں کو حقیقت بنا لیا اُس نے
کبھی خفا، کبھی مسکان کے اشارے سے
ہر ایک پل کو نیا رنگ دے لیا اُس نے
سکوتِ لب بھی تھا اور بات کی کرن بھی تھی
فریب ایسا کہ دل کو لگا لیا اُس نے
وفا کے وعدوں میں ایسا فسوں چھپا رکھا
کہ زخمِ دِل کو بھی مرہم بنا لیا اُس نے
نظر ملی تو کئی راز کھل گئے امیرؔ
بڑا حریف تھا، پھر بھی ہرا لیا اُس نے
نجم الحسن امیرؔ

Gghhhko
 

کوئی سنے نہ سنے بات میں سناؤں گا
میں اتنا بولوں گا جتنا بھی مجھ سے بولا گیا

Gghhhko
 

کرو گے کیا ؟ جو کبھی سچ کا باب کھولا گیا
تمہارے شہر میں تو اتنا جھوٹ بولا گیا
کہاں سے قتل کے سارے ثبوت ملنے تھے
کہ قاتلوں کو تو میزانِ زر میں تولا گیا
یہ آگ لگتا ہے اب آسماں کو چھو لے گی
جو ابتدا بنا اس کی ، کہاں وہ شعلہ گیا؟
جدھر بھی دیکھتا ہوں خون کی لکیریں ہیں
کہاں اتار کے مجھ کو اڑن کھٹولا گیا
ابھی زمین ہی زخمی ہوئی ہے شعلوں سے
ابھی ہوا میں نہیں سارا زہر گھولا گیا
مجھے یقیں ہے تری دھجیاں اڑیں گی یہاں
جو تیرے واسطے در واپسی کا کھولا گیا
کوئی سنے نہ سنے بات میں سناؤں گا
میں اتنا بولوں گا جتنا بھی مجھ سے بولا گیا
محمود غزنی

Gghhhko
 

وہم و گماں کے لوگ تھے، وہم و گماں میں ہی رہے
دیکھا تو کوئی بھی نہ تھا، سوچا تو شہر بھر گیا ۔۔۔

Gghhhko
 

لپٹی ہوئی خراب طبیعت کا کیا بنا ؟
اے شخص تیرے دل کی اذیت کا کیا بنا ؟
اے شخص تیرے گہرے تعلق کہاں گئے
اے شخص تیری پہلی محبت کا کیا بنا ؟
#HIJRZADI

Gghhhko
 

تیرے سائے میں کھڑا شخص گرائے گا تجھے۔۔
میں نے یہ بات بھی دیوار کو سمجھائی تھی۔۔
#HIJRZADI

Gghhhko
 

خدا کرے تیرے دامن پہ گردِ غم نہ پڑے
تجھے نہ دشتِ مصائب میں لائے زندگی ۔
#HIJRZADI

Gghhhko
 

باغ میں لگتا نہیں صحرا سے گھبراتا ہے دل
اب کہاں لے جا کے بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم

Gghhhko
 

اچھا!! وہ باغ خلد، جہاں رہ چکے ہیں ہم؟
ہم سے ہی کر رہا ہے، تو زاہد وہاں کی بات

Gghhhko
 

یہ سہولت ہی نہیں آنکھ کو بخشی ہم نے
کہ آپ کے بعد کوئی اور اس میں جچ جائے

Gghhhko
 

ہم تو اَزل سے گنہگار ٹھہرے _________!!!
تمہیں مبارک ہو صحبت پارساؤں کی______________🥀🖤

Gghhhko
 

حدِ ادب کی بات تھی حدِ ادب میں رہ گئی !
اس نے کہا میں چلا میں نے کہا جائیے ۔۔۔۔۔۔!

Gghhhko
 

صورت کے آئینے میں دل پائمال دیکھ
الفت کی واردات کا حسن مثال دیکھ
جب اس کا نام آئے کسی کی زبان پر
اس وقت غور سے میرے چہرے کا حال دیکھ

Gghhhko
 

پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے
پیالہ گر نہیں دیتا نہ دے شراب تو دے______________🥀🖤
غالب

Gghhhko
 

اُس نے پیمانے کو آنکھ کے برابر رکھا
اُس کو اچھا نہیں لگتا سنبھلتا ہوا میں
عدنان محسن

Gghhhko
 

یہ میرا آخری سگریٹ ہے, اب گھر جانے دے
یا پھر بانہوں میں جذب کر, یہیں مر جانے دے
یہ جتنے پھول کِھلے ہیں اِنہیں شرمندہ کر
اپنے بالوں کو کُھلا چھوڑ اِنہیں مُرجھانے دے🖤✌

Gghhhko
 

زندگی جبر ہے اور جبر کے آثار نہیں
ہائے اس قید کو زنجیر بھی درکار نہیں
بے ادب گریۂ محرومئ دیدار نہیں
ورنہ کچھ در کے سوا حاصل دیوار نہیں
آسماں بھی ترے کوچہ کی زمیں ہے لیکن
وہ زمیں جس پہ ترا سایۂ دیوار نہیں
ہائے دنیا وہ تری سرمہ تقاضہ آنکھیں
کیا مری خاک کا ذرہ کوئی بیکار نہیں
فانی بدایونی

Gghhhko
 

زندگی جبر ہے اور جبر کے آثار نہیں
ہائے اس قید کو زنجیر بھی درکار نہیں
بے ادب گریۂ محرومئ دیدار نہیں
ورنہ کچھ در کے سوا حاصل دیوار نہیں
آسماں بھی ترے کوچہ کی زمیں ہے لیکن
وہ زمیں جس پہ ترا سایۂ دیوار نہیں
ہائے دنیا وہ تری سرمہ تقاضہ آنکھیں
کیا مری خاک کا ذرہ کوئی بیکار نہیں
فانی بدایونی

Gghhhko
 

ؑغافل تری نظر ہی سے پردہ اٹھا نہ تھا
ورنہ وہ کس مقام پہ جلوہ نما نہ تھا
روشن چراغ عشق نے کی منزل حیات
ورنہ وہ تیرگی تھی کہ کچھ سوجھتا نہ تھا
مقصود ایک تیرے ہی در کی تھی جستجو
دیر و حرم سے مجھ کو کوئی واسطہ نہ تھا
آواز دے رہے تھے جسے بے خودی میں ہم
دیکھا تو وہ ہمیں تھے کوئی دوسرا نہ تھا
وہ تو شکایت اپنی وفاؤں کی تھی حضور
کچھ آپ کی جفاؤں کا شکوہ گلہ نہ تھا
مانا کہ دور تھا تو نگاہوں سے اے کریم
لیکن ترا خیال تو دل سے جدا نہ تھا
ہم آپ اپنی منزل مقصود تھے امیدؔ
جاتے کہاں کہ خود سے پرے راستہ نہ تھا
فراق گورکھپوری