وہ آنے والا نہیں پھر بھی آنا چاہتا ہے مگر وہ کوئی مناسب بہانا چاہتا ہے یہ زندگی ہے، یہ تو ہے، یہ روزگار کے دُکھ ابھی بتا دے۔۔۔۔۔کہاں آزمانا چاہتا ہے کہ جیسے اس سے ملاقات پھر نہیں ہوگی وہ ساری باتیں اکٹھی بتانا چاہتا ہے میں سن رہا ہوں اندھیرے میں آہٹیں کیسی یہ کون آیا ہے اور کون جانا چاہتا ہے اسے خبر ہے کہ مجنوں کو راس ہے جنگل وہ میرے گھر میں بھی پودے لگانا چاہتا ہے وہ خود غرض ہے محبت کے باب میں تابشؔ کہ ایک پل کے عوض اک زمانہ چاہتا ہے
یہی چنار یہی جھیل کا کنارا تھا یہیں کسی نے مرے ساتھ دن گزارا تھا نظر میں نقش ہے صبح سفر کی ویرانی بس ایک میں تھا اور اک صبح کا ستارا تھا مرے خلاف گواہی میں پیش پیش رہا وہ شخص جس نے مجھے جرم پر ابھارا تھا خراج دیتا چلا آ رہا ہوں آج تلک میں ایک روز زمانے سے جنگ ہارا تھا مجھے خود اپنی نہیں اس کی فکر لاحق ہے بچھڑنے والا بھی مجھ سا ہی بے سہارا تھا زمیں کے کام اگر میری دسترس میں نہیں تو پھر زمیں پہ مجھے کس لیے اتارا تھا میں جل کے راکھ ہوا جس الاؤ میں عامرؔ وہ ابتدا میں سلگتا ہوا شرارہ تھا مقبول عامر
پھر اسکے بعد میں نے دیر تک آئینہ تکا تھا وہ مجھے چھوڑ کر جب رقیب کے ساتھ چلا تھا جانے وہ کون لوگ تھے جنکے لئے فیض تھی محبت ہمارا تو اس کہانی میں بس دل ہی جلا تھا🍃
ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے پُھول کِھلنے کا جو موسم مِرے دل میں اُترا تیرے بخشے ہُوئے کچھ زخم عجَب، یاد آئے۔
رمز عشق ، فقیر عشق ، اسیر عشق ' ظہور عشق یہاں عشق ، وہاں عشق ، بلا کا ہے مشہور عشق کمال عشق ، جمال عشق ، بے پناہ بے مثال عشق،،، قائم عشق ، دائم عشق ، محبتوں کا فتور عشق درد عشق ، فراق عشق ، سوز عشق ، ساز عشق ایسا عشق ، ویسا عشق ، کیفیتوں کا سرور عشق عنوان عشق ، فرمان عشق، اظہار عشق ، خیال عشق ہجر عشق ، وصل عشق ، گفتگو کا غرور عشق تیر عشق ، تلوار عشق ، خنجر ہے اور ہے دھار عشق گرجے عشق ، برسے عشق جنگجووں کا نور عشق