مرے عزیز، مرے دل! سنبھل! نہیں ہوتا
کوئی بھی شخص یہاں بےبدل نہیں ہوتا
یہ دل جو تیرے تغافل سے تھکتا جاتا ہے
غمِ حیات اٹھانے سے شل نہیں ہوتا
ہمیں بڑوں کے سکھائے سبق نے مارا ہے
ہمارے صبر کے بدلے میں پھل نہیں ہوتا
وچن کی لاج، وفا کا لحاظ، عہد کا پاس
سُنا تھا، ہوتا ہے، پر آج کل نہیں ہوتا!
ترے سوال نشانے پہ ٹھیک لگتے ہیں
مرا جواب کبھی برمحل نہیں ہوتا
کبھی تو تُو بھی طبیعت پہ بوجھ لگتا ہے
کبھی تو تُو بھی جوازِ غزل نہیں ہوتا
تمہیں جو حال سنائیں، تو کس لیے، اے دوست!
تمہارے پاس بھی الجھن کا حل نہیں ہوتا
سیماب ظفر
سحر کا حُسن ھے کیا ، رات کا عذاب ھے کیا
بدن نہ ھو تو گُناہ کیا ھے ، اور ثواب ھے کیا
جو گھر سے اوڑھ کے نکلے تھے موم کی چادر
پتہ چلا اُنہیں رستے میں آفتاب ھے کیا
تِرے بھی مشورے شامل تھے ترکِ خواھش میں
اے میری وحشتِ دل ! اب یہ اضطراب ھے کیا
ابھی تو سارے ھی موسم تمھارے ہاتھ میں ھیں
ابھی تمہیں نہیں معلوم احتساب ھے کیا
وہ لوگ اور تھے ، اب اُن کو کیا خبر جاناں
وصال و ھجر ھے کیا ، موسمِ گُلاب ھے کیا
نوشی گیلانی
کلام کرتی نہیں بولتی بھی جاتی ہے
تری نظر کو یہ کیسی زبان آتی ہے
کبھی کبھی مجھے پہچانتی نہیں وہ آنکھ
کبھی چراغ سے چاروں طرف جلاتی ہے
یہ چار سو کا اندھیرا سمٹنے لگتا ہے
کچھ اس طرح تری آواز جگمگاتی ہے
میں اس کو دیکھتا رہتا ہوں رات ڈھلنے تک
جو چاندنی تیری گلیوں سے ہوکے آتی ہے
یہ روشنی بھی عطا ہے تری محبت کی
جو میری روح کے منظر مجھے دکھاتی ہے
امجد اسلام امجد
دُنیا ہے کتنی ظالم ہنستی ہے دِل دُکھا کے
پھر بھی نہیں بُجھائے ہم نے دِیئے وفا کے
ہم نے سلوکِ یاراں دیکھا جو دُشمنوں سا
بھر آیا دِل ہمارا ، روئے ہیں منہ چُھپا کے
کیونکر نہ ہم بٹھائیں پلکوں پہ اِن غموں کو
شام و سحر یہی تو مِلتے ہیں ،،، مُسکرا کے
تاعُمر اِس ہنر سے اپنی نہ جان چُھوٹی
کھاتے رہیں ہیں پتّھر ہم آئینہ دِکھا کے
اُس زلفِ خم بہ خم کا سر سے گیا نہ سودا
دُنیا نے ہم کو دیکھا ،،، سو بار آزما کے
”جالبؔ“ ہُوا قفس میں یہ راز آشکارا
اہلِ جُنوں کے بھی تھے کیا حوصلے بلا کے
(شاعرِ انقلاب)
حبیب جالبؔ ¹⁹⁹³-¹⁹²⁸
تیرے پہلو میں الگ شہر بسایا میں نے
تیرے غم سے تیری فرقت سے سجایا میں نے
غم کے انبار پہ بیٹھا ہوا بھوپاری نصیب
تم کو غم خود کو خریدار بنایا میں نے
تیرے اقرار میں انکار کی وجہ کیا تھی
دھوکا تم سے یا خود سے تھا کھایا میں نے
تم کو سائے محبت میں ہی رکھا میں نے
غم کے صحرا میں خود کو ہی جلایا میں نے
تیری ہر بات کو شاعری میں بیاں کر کے
درد سہنے کا ہنر خود کو سکھایا میں
انیس فراز
کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے
رات بھر چاند کے ہم راہ پھرا کرتے تھے
جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں
ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
کر دیا آج زمانے نے انہیں بھی مجبور
کبھی یہ لوگ مرے دکھ کی دوا کرتے تھے
دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے
اتفاقات زمانہ بھی عجب ہیں ناصر
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
ناصر کاظمی ۔۔۔
کچھ تعلق صرف روح تک رہ جاتے ہیں،
نہ لفظ بنتے ہیں، نہ قصہ، نہ شکوہ۔
صورت کے آئینے میں دل پائمال دیکھ
الفت کی واردات کا حسن مثال دیکھ
جب اس کا نام آئے کسی کی زبان پر
اس وقت غور سے میرے چہرے کا حال دیکھ
عبد الحمید عدم
اُداس لوگوں سے پیار کرنا کوئی تو سیکھے
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے
کوئی تو آئے خزاں میں پتّے اُگانے والا
گُلوں کی خوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے
کوئی دکھائے محبتوں کے سَراب مجھ کو
مری نگاہوں سے بات کرنا کوئی تو سیکھے
کوئی تو آئے نئی رُتوں کا پَیام لے کر
اندھیری راتوں میں چاند بننا کوئی تو سیکھے
کوئی پیامبر کوئی امامِ زماں ہی آئے
اسیر ذہنوں میں سوچ بھرنا کوئی تو سیکھے
شام تک صُبْح کی نظروں سے اُتر جاتے ہیں
اِتنے سمجھوتوں پہ جِیتے ہیں کہ مرجاتے ہیں
ہم تو بے نام اِرادوں کے مُسافر ٹھہرے
کچھ پتا ہو تو بتائیں کہ کِدھر جاتے ہیں
گھر کی گِرتی ہُوئی دِیوار ہے ہم سے اچھّی
راستہ چلتے ہُوئے لوگ ٹھہر جاتے ہیں
اِک جُدائی کا وہ لمحہ، کہ جو مرتا ہی نہیں
لوگ کہتے تھے سبھی وقت گُزر جاتے ہیں
پھر وہی تلخئ حالات مُقدّر ٹھہری
نشے کیسے بھی ہوں کُچھ دِن میں اُتر جاتے ہیں
---------------وسیم بریلوی
کاش وہ پہلی محبت کے زمانے آتے
چاند سے لوگ مرا چاند سجانے آتے
رقص کرتی ہوئی پھر باد بہاراں آتی
پھول لے کر وہ مجھے خود ہی بلانے آتے
ان کی تحریر میں الفاظ وہی سب ہوتے
یوں بھی ہوتا کہ کبھی خط بھی پرانے آتے
ان کے ہاتھوں میں کبھی پیار کا پرچم ہوتا
میرے روٹھے ہوئے جذبات منانے آتے
بارشوں میں وہ دھنک ایسی نکلتی اب کے
جس سے موسم میں وہی رنگ سہانے آتے
وہ بہاروں کا سماں اور وہ گل پوش چمن
ایسے ماحول میں وہ دل ہی دکھانے آتے
ہر طرف دیکھ رہے ہیں مرے ہم عمر خیال
راہ تکتی ہوئی آنکھوں کو سلانے آتے
اندرا ورما
تجھ سے دوری کاہمیں دکھ تو بہت ہے لیکن
تیری قربت کے ہم اسباب _کہاں سے لاتے؟؟
گفتگو نہ ہونے سے کیا یقیں ہے تم کو
آرزو نہیں ہوگی, جستجو نہیں ہوگی
مَـیکـدے بند ہُوئـے ، ڈُھونڈ رہا ہُوں تُجھکو
تو کہاں ہے مجھـے آنکھـوں سـے پلانے والے
کاش لے جاتے کبھی مانگ کے آنکھیں میری
یـہ مــصــور تِـیری تـصـویـر بـنــانـے والـے
*بات محبت اور قدر کی ہوتی ہے ....❤🩹
*ورنہ وقت تو ہمارے پاس بھی نہیں ہوتا 😏
تم کو جہانِ شوق و تمنا سے کیا ملا
ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں
تم نے ہمارے دل میں بہت دن سفر کیا
شرمندہ ہیں اُس میں بہت خم ملے تمہیں
یوں ہو کہ کوئی اور ہی حوّا ملے مجھے
ہو یوں کہ کوئی اور ہی آدم ملے تمہیں
جون ایلیاء
💞Nain💞
میں وہ گُل ہوں جو مہکتا ہے سرِ شاخ حیات
کیوں کوئی اپنے گریباں میں سجا لے مُجھ کو
جاگتی رات کے ہونٹوں پہ _ فسانے جیسے
ایک پل میں سمٹ آئے ہوں زمانے جیسے
عقل کہتی ہے، بھلا دو جو نہیں مل پایا
دل وہ پاگل کہ کوئی بات نہ مانے جیسے
🧡🧡🧡🧡
موت کا خوف بڑا خوف ہے لیکن جواد
جو مجھے اُس کی توجہ میں کمی سے آیا
جواد شیخ
#hijrzada
مالک تیری دنیا میں تیرے ہوتے ہوئے بھی
کیا کیا نہ یہاں رنج و الم میں نے اٹھایا.•
کومل جوئیہ
#HIJRZADI
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain