جُدائیاں ہوں تو ایسی کہ عمر بھر نہ مِلیں
فریب دو تو ذرا__ سلسلے بڑھا کے مجھے
نشے سے کم تو نہیں_____ یادِ یار کا عالم
کہ لے اڑا ھے کوئی دوش پر ھوا کے مجھے
میں خود کو بُھول چُکا تھا، مگر جہاں والے
اُداس چھوڑ گئے____ آئینہ دِکھا کے مجھے
لفظ خالی ھوں تو آواز بہت کرتے ہیں
بس وھی شور سنا اور سنا کچھ بھی نہیں
پہلے دو پل کی جدائی سے بھی جاں جاتی تھی
کب کے بچھڑے ہیں مگر دیکھ ھوا کچھ بھی نہیں
کالے بال، رم جھم بارش
نیلا آنچل، تم اور میں
کندھا تیرا، اور سر میرا
پاگل سی چپ،تم اور میں
دور کہیں بارش میں بھیگی
پیلی سرسوں، تم اور میں
اونچے پربت، نیلے ساگر
پاگل بارش، تم اور میں
سوچو تو کیا لمحہ ہو گا
بارش چھتری تم اور میں 🙂
میں ہوں شکوہ کناں، کروں کیسے
زخم دل کے عیاں کروں کیسے
درد نے سی دیئے ہیں لب میرے
اپنی حالت بیاں کروں کیسے
شکیلہ شفق گل 🌹
تاریخ کی قبروں میں اُتر کیوں نہیں جاتے
یہ گزرے ہوئے لوگ،گزر کیوں نہیں جاتے
جون ایلیا | کتاب : کیوں
سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے
جانے کیوں جی بھرا سا رہتا ہے
کائی سی جم گئی ہے آنکھوں پر
سارا منظر ہرا سا رہتا ہے
ایک پل دیکھ لوں تو اٹھتا ہوں
جل گیا گھر ذرا سا رہتا ہے
سر میں جنبش خیال کی بھی نہیں
زانوؤں پر دھرا سا رہتا ہے
گلزار
میرے خوابوں میں بھی تو میرے خیالوں میں بھی تو
کون سی چیز تجھے تجھ سے جدا پیش کروں
جو ترے دل کو لبھائے وہ ادا مجھ میں نہیں
کیوں نہ تجھ کو کوئی تیری ہی ادا پیش کروں
✍️ ساحر لدھیانوی
بات کوئی بھی گراں دل پہ گزرتی ہی نہیں
میں کہ پتھر ہوں مجھے چوٹ تو لگتی ہی نہیں
تم منافق ہو طبیعت پہ نہ ڈالو پردے
بات سچی ترے ہونٹوں سے تو سجتی ہی نہیں🍁
ہو نہیں سکتا کہ ہم خون کو پانی کہہ دیں
تم تو کہہ سکتے ہو حد تم پہ تو لگتی ہی نہیں🥀
اے مسافت کی صعوبت تجھے سہنے والے
اور منزل ہے کہ ہم ایسوں کو ملتی ہی نہیں💔
اپنے حصے کی خریدی بھی تو جا سکتی تھی
پر محبت کسی بازار میں بکتی ہی نہیں
پال کر دل میں رکھا ہے تری نفرت کو مگر
لب پہ لانے کی جسارت تو میں کرتا ہی نہیں😢
ہاں سنا ہے کہ مکافات عمل ہے دنیا
کچھ سزائیں تو یہاں پر کبھی ملتی نہیِں
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا
آج مشکل تھا سنبھلنا اۓ دوست
تُو مصیبت میں عجب یاد آیا
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے
پھر تیرا وعدہِ شب یاد آیا
تیرا بھولا ہوا پیمانِ وفا
مر رہیں گے اگر اب یاد آیا
پھر کئی لوگ نظر سے گزرے
پھر کوئی شہرِ طرب یاد آیا
حالِ دل ہم بھی سناتے لیکن
جب وہ رخصت ہوا تب یاد آیا
بیٹھ کر سایہِ گل میں ناصر
ہم بہت روۓ وہ جب یاد آیا
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا
وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا
(ناصر کاظمیٓ)
اس نے آوارہ مزاجی کو نیا موڑ دیا
پا بہ زنجیر کیا اور مجھے چھوڑ دیا
اس نے آنچل سے نکالی مری گم گشتہ بیاض
اور چپکے سے محبت کا ورق موڑ دیا
جانے والے نے ہمیشہ کی جدائی دے کر
دل کو آنکھوں میں دھڑکنے کے لیے چھوڑ دیا
ہم کو معلوم تھا انجام محبت ہم نے
آخری حرف سے پہلے ہی قلم توڑ دیا
جاوید صبا
*بوجھ تو اب جا کے بنے ہیں،*
*پہلے ہم بھی پسندیدہ تھے۔۔💔*
جینا پڑتا ہے بھرے شہر میں اس شور کے ساتھ
آپ نے چاہا جسے، وہ ہے کسی اور کے ساتھ
ان میں کچھ خواب ہیں دستار سے لپٹے ہوئے خواب
میں نے دیکھی ہیں تیری آنکھیں بڑے غور کے ساتھ
عثمان راہی
روندنا پڑتی ہے پیروں میں انا کی چادر
صرف جلنے سے کہاں رسی کے بل جاتے ھیں
پارسا لوگ ہیں میخانے سے گھر جاتے ہوئے
اپنی کالک بھی کسی اور پہ مل جاتے ھیں🖤🥀
#Ash💉
پانی تڑپ کے چیخ اُٹھے ' ایسے جال کِھینچ
مَچھلی اگر نہ آئے ، سَمُندر کی کھال کِھینچ
رِشتوں کے ساتھ،،، بچّوں کے جیسا سلُوک کر
غُصّے سے کان کِھینچ ' مَحبّت سے گال کِھینچ
اپنے عرُوج کے لیے،،،،،،، رستہ نیا بنا
مت اِرد گِرد میرے حصارِ زوال کِھینچ
جانا ہے مسکراتے ہُوئے،،،،،، سب کے سامنے
اَے دِل ! ذرا سا چہرے سے رنگِ ملال کِھینچ
خُورشید ِ صُبح زاد ،،،،،،،! کہِیں سے نکل کے آ
سَر سے عرُوسِ شب کے ستاروں کا جال کِھینچ
باتوں سے پُر،،،، شِگاف ِ تعلُّق نہیں ہُوا
ممکِن اگر ہو ' آئِنہ ء دِل سے بال کِھینچ
۔
بنتا ہے مگر جشن منانے سے رہا میں
بچوں کی طرح ناچنے گانے سے رہا میں
اک زخم جو میرے لیے کعبے کی طرح ہے
ہر شخص کو اندر سے دکھانے سے رہا میں
دل میں بھی نکل سکتی ہے گجائش۔دنیا
لیکن اسے بازار بنانے سے رہا میں
کانوں میں فقط زہر بھرے جس کا خلاصہ
اس بات کی تفصیل میں جانے سے رہا میں
دن میرا بھی ہر شام نگل جاتی ہے لیکن
چڑیوں کی طرح شور مچانے سے رہا میں
اب اس سے نکلنے کا بہانہ نہیں ملتا
جس دل میں محبت کے بہانے سے رہا میں
کبیر اطہر
#facebookpost
کچھ تو معلوم ھو آخر تیرا معیار ھے کیا
مجھ سے ھر شخص یہاں ، تیرے سِوا راضی ھے
"فہیم رحمان آذر
چاہتا تھا کہ محبت کا نشاں باقی رہے
میں نے سب زخم بھرے، زخمِ جگر چھوڑ دیا
میرا دشمن مرے بارے میں بڑا جانتا ہے
اس نے دستار اچھالی، مرا سر چھوڑ دیا
🥀🖤
بڑی تبدیلیاں لائے ہیں اپنے آپ میں لیکن
تمہیں بس یاد کرنے کی وہ عادت اب بھی باقی ہے۔۔۔۔۔۔
ممکن ہے کہ کھا جائے یہ ہجرت اسے کہنا۔۔۔
ہم جھیل رہے ہیں تری قلت اُسے کہنا!
ہاتھوں کی لکیروں میں ترا نام نہیں ہے۔۔
اور بڑھتی چلی جاتی ہے چاہت اسے کہنا!
اک بار پلٹ آئے سینے سے لگا لے۔۔۔۔
اب سانسوں میں ہونے لگی دقت اسے کہنا!
کسی شخص کے جانے سے کوئی مر نہیں جاتا۔۔۔
ہاں لہجوں میں آجاتی ہے شدت اسے کہنا!
کہنا کہ زمانے تو گزر جائیں گے لیکن۔۔۔
مجھ سے نہیں گزرے گا وہ لمحہ اُسے کہنا!!
@highlight
تیرے حصے کے بھی صدمات اٹھا لیتا ہوں
آ تجھے آنکھوں پہ، اے رات! اٹھا لیتا ہوں😢
یہ اگر جنگ محبت ہے مرے یار تو پھر
ایسا کرتا ہوں کہ میں مات اٹھا لیتا ہوں🥀
اس کے لہجے میں دراڑ آتی ہے اور میں اسی وقت
خواب رکھ دیتا ہوں خدشات اٹھا لیتا ہوں🖤
#Ash💉
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain