گر جلوۂ جمال کی دل کو ہے آرزو
اشکوں سے چشم شوق چراغاں تو کیجیے
ہونا ہے درد عشق سے گر لذت آشنا
دل کو خراب تلخیٔ ہجراں تو کیجیے
اک لمحۂ نشاط کی گر ہے ہوس شمیمؔ
دل کو ہلاک حسرت و ارماں تو کیجیے
صفیہ شمیم
واسطہ حسن سے یا شدتِ جذبات سے کیا۔۔؟
عشق کو تیرے قبیلے یا تیری ذات سے کیا۔۔؟
میری مصروف طبیعت بھی کہاں روک سکی؟
وہ تو یاد آتا ہے، اس کو میرے دن رات سے کیا۔۔
پیاس دیکھوں یا کروں فکر؟ کہ گھر کچا ہے؟
سوچ میں ہوں کہ میرا رشتہ ہے برسات سے کیا۔۔؟
جس کو خدشہ ہو کہ مر جائیں گے بھوکے بچے،
سوچئے۔۔! اس کو کسی اور کے حالات سے کیا ۔۔؟
آج اسے فکر ہے کہ لوگ کیا کہیں گے،
کل جو کہتا تھا مجھے رسم و روایات سے کیا۔۔؟
#محسن نقوی
اے درد پتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمّا حل نہ ہُوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں، یا آپ دلِ بےتاب ہیں ہم
شادعظیم آبادی
یہ بھی نہیں کہ دست دعا تک نہیں گیا
میرا سوال خلق خدا تک نہیں گیا
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر پڑا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
مصلوب ہو رہا تھا مگر ہنس رہا تھا میں
آنکھوں میں اشک لے کے خدا تک نہیں گیا
جو برف گر رہی تھی مرے سر کے آس پاس
کیا لکھ رہی تھی مجھ سے پڑھا تک نہیں گیا
فیصلؔ مکالمہ تھا ہواؤں کا پھول سے
وہ شور تھا کہ مجھ سے سنا تک نہیں گیا
فیصل عجمی
پہلے تو اپنے دل کی رضا جان جائیے
پھر جو نگاہِ یار کہے مان جائیے
شاید حضور سے کوئی نسبت ہمیں بھی ہو
آنکھوں میں جھانک کر ہمیں پہچان جائیے
اک دھوپ سی جمی ہے نگاہوں کے آس پاس
یہ آپ ہیں تو آپ پہ قربان جائیے
کچھ کہہ رہی ہیں آپ کے سینے کی دھڑکنیں
میرا نہیں تو دل کا کہا مان جائیے
اپنی غزل قتیل وہ کوئل کی کوک ہے
جس کی تڑپ کو دور سے پہچان جائیے
قتیل شفائی
وہ پاس تھا تو زمانے کو دیکھتی ہی نہیں تھی
بچھڑ گیا تو ہوئیں پھر سے ۔۔ در بدر آنکھیں
محسن نقوی
کبھی لفظ بھول جاوں ,کبھی بات بھول جاؤں
تجھے اس قدرچاہوں کہ اپنی ذات بھول جاؤں
اٹھ کر کبھی جو تیرے پاس سے چل دوں إ إ
جاتے ہوے خود کو تیرے پاس بھول جاؤں
کیسے کہوں تم سے کہ کتنا چاہا ھے تمہیں
اگر کہنے پہ تم کو آٶں تو الفاظ بھول جاؤں
کہاں پایا ہے منہ غنچوں نے اس رنگ تبسم کا
ہزاروں گل کھلاتا ہے ترا اک مسکرا دینا
منشی شیر محمد خان حشم
مجھ پرندے کو محبت تھی کسی مچھلی سے
ساتھ رہتے تو کسی ایک نے مر جانا تھا
تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
نگاہوں میں تو ہے یہ دل جھومتا ہے
نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
جو تو ہمسفر ہے تو کچھ غم نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں
ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
یہ دل بدگماں ہے، نظر کو یقیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
فیاض ہاشمی
تمہیں ہمیشہ پیار نہیں کیا جائے گا ..
ایسے دن بھی آئیں گے جب دوسرے
تھک جائیں گے اور زندگی سے بور ہوں گے ..
ان کے ذہنوں پر دھند چھائی ہو گی ..
اور وہ تمہیں تکلیف دیں گے ..
کیونکہ لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں ..
وہ کسی نہ کسی طرح ہمیشہ
ایک دوسرے کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں ..
خواہ لاپرواہی، غلط فہمی، یا
آپ سے تنازعات کے ذریعے 😔
اَب فقط میں ہی رہوں پامالِ خیالِ فراق.؟
یار تُم بھی تو کُچھ ڈَرو کھونے سے مُجھے🤍
#HIJRZADI
کسے خبر تھی تعاقب ایک حسین تتلی کا ؟
پلٹنا بچے کا گھر تک محال کردے گا...... !
#hijrzada
اِس کو غرور مان لیں__ یا_ پھر ادائے یار
جو گفتگو کے سارے سلیقے بدل گئے
جس دن اُسے بتایا کہ وہ سب سے خاص ہے
اُس دن سے اُس کے طور طریقے بدل گئے
وہ تہی دست بھی کیا خوب کہانی گر تھا
باتوں باتوں میں مجھے چاند بھی لا دیتا تھا
ہنساتا تھا مجھ کو تو پھر وہ رُلا بھی دیتا تھا
کر کے وہ مجھ سے اکثر وعدے بُھلا بھی دیتا تھا
بے وفا تھا بہت مگر دل کو اچھا لگتا تھا
کبھی کبھار باتیں محبت کی سُنا بھی دیتا تھا
کبھی بے وقت چلا آتا تھا ملنے کو
کبھی قیمتی وقت محبت کے گنوا دیتا تھا
تھام لیتا تھا میرا ہاتھ کبھی یوں ہی خود
کبھی ہاتھ اپنا میرے ہاتھ سے چھڑا بھی لیتا تھا
عجیب دھوپ چھاؤں سا مزاج تھا اُس کا
معتبر بھی رکھتا تھا نظروں سے گرا بھی دیتا تھا
نامعلوم
دل کی بستی میں اجالا نہیں ہونے والا
میری راتوں کا خسارہ نہیں ہونے والا
میں نے الفت میں منافعے کا نہیں سوچا تھا
میرا نقصان زیادہ نہیں ہونے والا
اس سے کہنا کہ میرا ساتھ نبھائے آ کر
میرا یادوں سے گزارا نہیں ہونے والا
میں تمہارا ہوں تمہارا ہوں تمہارا ہوں فقط
باوجود اس کے تمہارا نہیں ہونے والا
آج اٹھا ہے مداری کا جنازہ کاتب
کل سے بستی میں تماشا نہیں ہونے والا
ہمانشی بابرا
لوگ ملتے ہیں بہت چاہنے والے لیکن
ہِجر کے زخم محبت نہیں کرنے دے رہے
غول کے غول مِرے صحن میں آ بیٹھتے ہیں
یہ پرندے مجھے ہِجرت نہیں کرنے دے رہے
پروں کو کا ٹنے والے کی خیر ہو مولا
اُسے غرور مبارک مجھے اُڑان کا دُکھ ۔
وہ لوٹ آئے گا سورج کے ڈوبنے سے قبل
سمجھ رہے ہو نا صاحب مِیرے گُمان کا دُکھ
خوش رنگ خوش لباس ہیں لیکن اُداس ہیں
تیرے لئے تو خاص ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم لوگ ہیں اسیر محبت کے بس میاں
یعنی نظر شناس ہیں لیکن اُداس ہیں
سہمے ہوئے ہیں دونوں بچھڑنے کے خوف سے
ہر وقت آس پاس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہر دردِ ہجر ہم نے سہا کچھ نہیں کہا
ہر غم سے ناشناس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم شوخ تیری آنکھ سے اوجھل ہیں کس لئے
ہونٹوں کی ہم مٹھاس ہیں لیکن اُداس ہیں
جس کی یادوں سے رہائی نہیں ممکن
وہ سمجھتا ھی نہیں اپنا گرفتار مجھے ♡
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain