ایسا تو نہیں پیر میں چھالا نہیں کوئی دکھ ہے کہ یہاں دیکھنے والا نہیں کوئی تو شہر میں گنواتا پھرا عیب ہمارے ہم نے تو ترا نقص اچھالا نہیں کوئی وہ شخص سنبھالے گا برے وقت میں تجھ کو ؟ جس شخص نے خط تیرا سنبھالا نہیں کوئی اے عقل ! جو تو نے مرا نقصان کیا ہے اب لاکھ بھی تو چاہے ، ازالہ نہیں کوئی ہیں عام بہت رزق و محبت کے مسائل دکھ تیرا زمانے سے نرالا نہیں کوئی کومل جوئیہ
شکوہ اول تو بے حساب کیا اور پھر بند ہی یہ باب کیا جانتے تھے بدی عوام جسے ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا تھی کسی شخص کی تلاش مجھے میں نے خود کو ہی انتخاب کیا اک طرف میں ہوں اک طرف تم ہو جانے کس نے کسے خراب کیا آخر اب کس کی بات مانوں میں جو ملا اس نے لا جواب کیا یوں سمجھ تجھ کو مضطرب پا کر میں نے اظہار اضطراب کیا۔۔۔۔!!! جون ایلیاء
بات کڑوی بھی ہو ! لگتا ہے شہابی لہجہ تیرا اردو میں جو ہوتا ہے ! نوابی لہجہ دل کی کہہ دوں تو تجھے ہوش نہیں رہنا ہے تونے دیکھا ہی نہیں میرا ! شرابی لہجہ ! سنتے سنتے اسے ! پڑھنے کی لگن لگ جائے تونے دیکھا ہے کہیں ایسا ! کتابی لہجہ ؟ بات کرتے ہوئے پھر تونے ! جھجھک جانا ہے کھلتے کھلتے بھی وہ ایسا ہے ! حجابی لہجہ دل پہ لگتی ہے ،لہو رستا ہے ،پر کیا کیجیے بات نشتر سی ! مگر اس کا گلابی لہجہ ! کب تلک ہنستی رہوں گی میں ترے لہجے پر ایک دن میرا بھی ہونا ہے ! جوابی لہجہ ! دیکھنے میں تو محبت کی غزل جیسے ہو ! تم پہ جچتا ہے بھلا ایسا ! فسادی لہجہ ! #ن_م_راشد
آنکھوں کی دسترس میں کبھی آ ! دکھائی دے دنیا ہو مسترد ! ترا چہرہ دکھائی دے میں نے کوئی چراغ بھی روشن نہیں کیا ! میں چاہتا نہیں کوئی تم سا دکھائی دے 🖤 اس حال میں بھی اب اسے جی بھر کے دیکھ لوں جانے وہ شخص بعد میں کیسا دکھائی دے ! تیری چمک نہ ماند پڑے صرف اس لیے جتنا تجھے کہا ہے ! بس اتنا دکھائی دے 💔 گوشہ نشین شخص تری ہر جھلک کی خیر عالم ترس رہے ہیں انہیں جا ! دکھائی دے ! وہ شخص ہم کلام ہوا تب پتا چلا ! اتنا اداس ہے نہیں ! جتنا دکھائی دے !🥀
نگاہِ یار نے کل یُوں سنبھل کے دیکھا مجھے کہ تذکرہ بھی نہ ہو اور داستاں بھی رہے نبھا رہا ہے تعلق وہ اس طرح صاحب کہ دوستی بھی لگے، عشق کا گماں بھی رہے Asim
نگاہِ یار نے کل یُوں سنبھل کے دیکھا مجھے کہ تذکرہ بھی نہ ہو اور داستاں بھی رہے نبھا رہا ہے تعلق وہ اس طرح صاحب کہ دوستی بھی لگے، عشق کا گماں بھی رہے Asim
دیکھ لو شکل میری ،، کس کا آئینہ ہوں ، میں یار کی شکل ہے ،،،، اور یار میں فنا ہوں ، میں بشر کے روپ میں ،، اک راز کبریا ہوں ،،،،، میں سمجھ سکے نا فرشتے ، کہ اور کیا ہوں ،، میں میں وہ بشر ہوں ،،، فرشتے کریں جسے سجدہ اب اس سے آگے، خدا جانے اور کیا ہوں ،، میں پتہ لگائے کوئی ،،،،،،،،،،،، کیا میرے پتے ،، کا پتہ میرے پتے کا ،،،،،،،،، پتہ ہے کہ لاپتہ ہوں ، میں مجھی کو دیکھ لیں اب تیرے ، دیکھنے والے تو آئینہ ہے مرا ،، تیرا آئینہ ہوں ،،،،،،،،،،،،،،،، میں میں مٹ گیا ہوں تو پھر کس کا نام ہے' بیدم' وہ مل گیا ہے تو پھر کس کو ڈھونڈتا ہوں میں شاعر ~ بیدم وارثی
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے با وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے بت بھی رکھے ہیں نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں دل مرا دل نہیں اللہ کا گھر لگتا ہے زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
دل کی خاموشی سے سانسوں کے ٹھہر جانے تک یاد آئے گا مجھے وہ شخص مر جانے تک!!!!!! اس نے الفت کے بھی پیمانے بنا رکھے تھے میں نے چاہا تھا اسے حد سے گزر جانے تک!!!!!!