پروں کو کا ٹنے والے کی خیر ہو مولا
اُسے غرور مبارک مجھے اُڑان کا دُکھ ۔
وہ لوٹ آئے گا سورج کے ڈوبنے سے قبل
سمجھ رہے ہو نا صاحب مِیرے گُمان کا دُکھ
خوش رنگ خوش لباس ہیں لیکن اُداس ہیں
تیرے لئے تو خاص ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم لوگ ہیں اسیر محبت کے بس میاں
یعنی نظر شناس ہیں لیکن اُداس ہیں
سہمے ہوئے ہیں دونوں بچھڑنے کے خوف سے
ہر وقت آس پاس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہر دردِ ہجر ہم نے سہا کچھ نہیں کہا
ہر غم سے ناشناس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم شوخ تیری آنکھ سے اوجھل ہیں کس لئے
ہونٹوں کی ہم مٹھاس ہیں لیکن اُداس ہیں
جس کی یادوں سے رہائی نہیں ممکن
وہ سمجھتا ھی نہیں اپنا گرفتار مجھے ♡
نصیبِ عشق دل بیقرار بھی تو نہیں
بہت دنوں سے تیرا انتظار بھی تو نہیں
تیری نگاہِ تغافل کو کون سمجھائے
کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں
بات بنتی ہے مگر بات بنانے کی نہیں
میں بھی اب تجھ سے کبھی ہاتھ ملانے کی نہیں
کان رکھتے ہو تو پھر اَن کہی باتیں بھی سنو
سارے مجمعے میں تو آواز لگانے کی نہیں
دیکھ یہ عشق بری شے ہےتجھے کہتی ہوں
دل میں امید اگر ہے تو جگانے کی نہیں
کیا خبر کب تجھے یہ بات سمجھ آئے گی
مجھ کو بس تیری ضرورت ہے زمانے کی نہیں
باتوں باتوں میں جو اک بات بتائی اس نے
بات ایسی ہے جو خود کو بھی بتانے کی نہیں
تُو ملے گا تو فقط تجھ کو سناؤں گی میں
اک غزل ہے جو کسی کو بھی سنانے کی نہیں
فائدہ ہو یا خسارہ یہ مری عادت ہے
وہ محبت ہوکہ نفرت ہو چھپانے کی نہیں
کھلے الفاظ میں سمجھا دیا ناہید اُسے
کچھ بھی کر لے میں ترے ہاتھ میں آنے کی نہیں
ڈاکٹر ناہید کیانی
#highlight
دشت والے نے گلی دیکھی تمہاری تو کہا
"تنگ و تاریک ہے، لیکن وہ جنوں خیز، کہ بس"
ایک تَو مجھ سے مخاطب ہے تُو اے یار مِرے
اس پہ لہجہ ترا اس درجہ دل آویز کہ بس❤
احمد حماد
ہم ایسے عقربی لوگوں سے تھوڑا دور رہو
بہت نحوستیں ہیں دوست ، اس ستارے پر
یہ پنجرہ کھول کے احسان تو کیا تو نے
مگر وہ پَر ، مرے صیاد ، اتنے پیارے پر
کومل جوئیہ
Komal joya کومل جوئیہ
دیکھو ہماری آنکھ میں ویسی چمک نہیں
دیکھو ہمارا رنگ بھی ویسا نہیں رہا
آنکھوں سے خوش گمانی کی پٹّی اُتر چُکی
اب صاف دیکھتا ہُوں میں اندھا نہیں رہا
ہم نے بھی کب کی چھوڑ دی مَنزل کی جُستجو
یُوں بھی ہمارے پاؤں میں رستہ نہیں رہا
پہلے تو میری آنکھ سے اوجھل ہُوا وہ شخص
پھر اُس کے بعد ذہن میں چہرہ نہیں رہا
فیصل محمود
اور تو کُچھ بھی نہیں پاس ہَمارے، لیکن
تو رَہے گا تو کِسی شے کی ضرورت کِیا ہے؟❤
"محمد طٰہٰ ابراہیم"
یہ بھی عجیب بات ہے کہ ہم نے آج تک
جس کو بھی دلفریب کہا، وہی فریب تھا
خُدا کا شُکر کہ اُس نے میری ہنسی لے لی
وہ مُجھ سے نعمتِ گِریہ بھی چِھین سکتا تھا
"تبصرہ غیر کے کردار پر کرنے والے۔!
کیا تیری خود سے ملاقات نہیں ہوتی۔؟
پھر یوں ہوا، دستکیں دینا ہی چھوڑ دی
اب عزت نفس سے بڑھ کر تو تھی نہیں محبت۔
ﻏﻢِ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﻓﺮﺍﺭ ﮐﯿﺎ ، ﯾﮧ ﺳﮑﻮﻥ ﮐﯿوں ﯾﮧ ﻗﺮﺍﺭ ﮐﯿوں
ﻏﻢ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﯽ ھﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ، ﺟﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺧﻮﺷﯽ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ سہی
کوہِ انا کی برف تھی____دونوں جمے رہے
جذبوں کی دھوپ میں پگھلا نہ وہ نہ میں
زخم ہیں محوِ گفتگو مجھ سے ....
درد چپ چاپ سن رہا ہے مجھے ....
ایک وحشت ہے کہ ہوتی ہے اچانک طاری
ایک غم ہے کہ یکایک ہی ابل پڑتا ہے
شیریں سخن کلام____ میرا تب کی بات تھی
اب آ ذرا قریب ____تجھے لفظوں سے مات دوں
ہم کو کیا کیا نا مُیسر تھا تیرے بعد مگر
دل نے پھر بھی تیری یادوں پہ قناعت کر لی
عبد الحمید عدم
یہ صِرف عِشق ہے جِس نے بِچھَڑنے والُوں کو
تمام عمر کسی رابطے میں رکھا ہے۔
🖤
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain