ابھی تو عشق میں ہونا کمال باقی ہے
کہ ہجر کاٹ لیا ہے وصال باقی ہے
تیری تلاشں میں آدھی صدی بتا آئی
جنوب ڈھونڈ لِیا، اب شمال باقی ہے
یہ تماشا ہے ، تماشے میں یہی ہوتا ہے
تجھ سے بہتر جو نبھائے گا، جگہ پائے گا
لوگ تو لوگ تھے __جی بھر کے خسارہ کرتے
کم سے کم ___ تم تو نہ نقصان ہمارا کرتے _!
کر تو لینا تھا ____ تیرے ساتھ گزارا لیکن
اب تیرے ساتھ بھی کرتے تو __ گزارا کرتے؟
ادب کے نام پہ سب بے ادب کردار بیٹھے ہیں
ادیبوں کے لبادے میں بڑے فنکار بیٹھے ہیں
یہ تنہائی ہمارے حال کی اکلوتی وارث ہے
ہمارے ترکے کے لیکن بہت حقدار بیٹھے ہیں
شمائلہ فاروق
اس طرح تو لگ رہا ہے چاند بھی خطرے میں ہے
اس سے مل کر میں نے جانا روشنی خطرے میں ہے
اس کی صورت دیکھ کر بولا ستاروں سے قمر
یار لگتا ہے کہ اپنی نوکری خطرے میں ہے
اس کے ہاتھوں میں چھری کو دیکھ کر حیران ہوں
انگلیاں خطرے میں ہیں یا پھر چھری خطرے میں ہے
کیا کہا تم نے اسے دیکھا ہے اپنے شہر میں
یعنی اب تو شہر کا ہر آدمی خطرے میں ہے
کون ہیرا ہے یہاں اور کون ہے ہیرا نما
فرق اتنا سا بتا کر جوہری خطرے میں ہے
جھیل سی آنکھوں میں اس کی ڈوب سکتی ہے کبھی
روک لو اس کو کوئی جا کر ندی خطرے میں ہے
بے سر و پا شعر کہہ کر خوش تھا میں عامر عطاؔ
میرؔ جی سپنے میں بولے شاعری خطرے میں ہے
عامر عطا
𝕗𝕒𝕣𝕚
کیا عجب شرطیں رکھیں ہم پر ہدایت کار نے !
مسخرے کا رُوپ دھاریں ، مُسکرائیں بھی نہیں🤍
میری تصویر نہیں تجھ سے بنے گی پاگل
ترے پاس رنگ نہیں ، رنگ اُڑانے والے!!
تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑی دیر بعد لوٹے ہو
درد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کافور ہوگئے اب تو
اب ضرورت نہیں ہے مرہم کی
زخم ۔۔۔۔۔۔۔ ناسُور ہوگئے اب تو
اک محلّے میں رہا گھر نہیں بدلا اُس نے
پر چلےجانے کا بھی ڈر نہیں بدلا اُس نے 💔
آسماں صاف ہوا تو نئی منزل ڈھونڈی
دھند رہتے ہوئے بستر نہیں بدلا اُس نے🥀
یہ بتاتا رہا کہ مجھ سے محبت ہے اسے
چھوڑتے وقت بھی چکر نہیں بدلا اُس نے
کپڑے بدلے ہیں کہ خوشبو نئی زائل ہو جائے
اور الگ بات کہ زیور نہیں بدلا اُس نے ✨
پھر کوئی اور بھی مجبوری نکل سکتی ہے
چار چھ سال تو نمبر نہیں بدلا اُس نے🖤
بند کمرے میں کھلا پھر سے خزانہ مجھ پر
کوئی بھی قیمتی پتھر !!! نہیں بدلا اُس نے !❤️
وہی کچھ دوست مرے ساتھ ہیں اس کے اب تک
دیکھ کر لگتا ہے لشکر نہیں بدلا اُس نے ! 🥀
#Ash💉
شہرِ خیال و خواب میں آباد ہو گیا
اتنا اسے پڑھا کہ مجھے یاد ہو گیا
میں آج تک ہوں جس کے فریب و حصار میں
وہ اور ہی کسی کا، میرے بعد ہو گیا
اندھی ہوا کا ساتھ نبھانے کے شوق میں
کوئی تباہ ہوا، کوئی برباد ہو گیا
اپنی تو ساری عمر اسیری میں کٹ گئی
جس نے بھی ہار مان لی، آزاد ہو گیا
پہلے تو پانیوں سے میری گفتگو رہی
پھر یوں ہوا کہ آئینہ ایجاد ہو گیا
شمشیر حیدر
#Ghazal
اکٹھے ہیں مگر یہ طے نہیں ہے
محبت تھی، نہیں تھی، ہے، نہیں ہے
تو کیا سچ مچ دعا سے تو ملے گا
تو کیا پہلے سے سب کچھ طے نہیں ہے
ھم آج بھی ھیں سوچ میں ڈوبے ھوئے محسنؔ
خود سے کبھی دُنیا سے رُوٹھے ھوئے محسنؔ
دینے کے لئے اُس کو، جو ھم نے سنبھالے تھے
وہ پُھول کِتابوں میں ھیں ، سُوکھے ھوئے محسنؔ
وہ اپنی جَفاؤں میں کُچھ کمی تو کریں آج
اک عُمر ھوئی شہر وہ چھوڑے ھوئے محسنؔ
ھم نے یہ کہا تھا کہ اُنہیں پیار ھے ھم سے
ھم آج بھری بَزم میں جُھوٹے ھوئے محسنؔ
آغوش میں اُن کی ھمیں رَاحت جو مِلی ھے
ھم آج کُچھ اندر سے ھیں ٹُوٹے ھوئے محسن
سید محسن نقوی
خدا کرے کہ مرے حافظے سے مٹ جائیں
ترے نقوش، وہ اک شام، اور تری آواز
سیماب ظفر
سر پہ اب سائباں نہیں ہے تو کیا
تو اگر مہرباں نہیں ہے تو کیا
وہ مکاں وہ گلی وہ لوگ تو ہیں
کوئی اپنا وہاں نہیں ہے تو کیا
تم کو کیا مل گیا ، ادھر ہم کو
فکر سود و زیاں نہیں ہے تو کیا
جو مرے روز و شب کا قصہ ہے
وہ تری داستاں نہیں ہے تو کیا
چیختا پھر رہا ہے جو ہے یہاں
میرے بس میں زباں نہیں ہے تو کیا
حال دل کی تجھے خبر ہے تو پھر ؟
تجھ پہ کچھ بھی عیاں نہیں ہے تو کیا
ہے تو سب کچھ یہاں پہ وہم و گماں
اور وہم و گماں نہیں ہے تو کیا ؟
ابرار احمد
پھول تھے بادل بھی تھا اور وہ حسیں صورت بھی تھی
دل میں لیکن اور ہی اک شکل کی حسرت بھی تھی
جو ہوا میں گھر بنائے کاش کوئی دیکھتا
دشت میں رہتے تھے پر تعمیر کی عادت بھی تھی
کہہ گیا میں سامنے اس کے جو دل کا مدعا
کچھ تو موسم بھی عجب تھا کچھ مری ہمت بھی تھی
اجنبی شہروں میں رہتے عمر ساری کٹ گئی
گو ذرا سے فاصلے پر گھر کی ہر راحت بھی تھی
کیا قیامت ہے منیرؔ اب یاد بھی آتے نہیں
وہ پرانے آشنا جن سے ہمیں الفت بھی تھی
منیر نیازی
مر جائے گی یک طرفہ محبت بھی کسی دن
کب تک کوئی صحراؤں کو سیراب کرے گا
میثم علی آغا
اب میں پَوروں پہ گِنوں اور بتاؤں تجھ کو ؟
یہ بتاؤں کہ فلاں اور فلاں ،، چھوڑ گیا
اتنی تعداد میں ہیں چھوڑ کے جانے والے
یاد رہتا ہی نہیں کون کہاں چھوڑ گیا۔🩶
فیض احمد فیض
دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں
جیسے بچھڑے ہوئے کعبہ میں صنم آتے ہیں
ایک اک کر کے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن
میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں
رقص مے تیز کرو ساز کی لے تیز کرو
سوئے مے خانہ سفیران حرم آتے ہیں
کچھ ہمیں کو نہیں احسان اٹھانے کا دماغ
وہ تو جب آتے ہیں مائل بہ کرم آتے ہیں
اور کچھ دیر نہ گزرے شب فرقت سے کہو
دل بھی کم دکھتا ہے وہ یاد بھی کم آتے ہیں
تیرے نا ہونے کا ملال ایک طرف
تو میرا کیوں نہ ہوا یہ سوال ایک طرف،
یقین مان!
میں بہت خوش ہوں! لیکن
جب تم ساتھ تھے وہ دن وہ مہینے وہ سال ایک طرف... ۔۔۔!!🖤😐
کہاں پہ رکھنا تھا آباد کہاں پشیماں رکھنا تھا؟
اے دل بَتلا ناں آخرش تُجھے کہاں رکھنا تھا؟
جانے کیوں کر بیٹھا ہے تُو اک حَسرت پر تَوکل
مُجھے تو ان قدموں میں سارا جہاں رکھنا تھا
✍️ عاصم حجازی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain