سنا تھا کے موت کا نام ہئ بدنام ہے۔
۔
۔
۔
موت تو تب آتئ ہے جب یار کے بغیر جیا جائے
مجھے خود کے سنگ جینئے کی عادت مں نہ ڈال ۔
۔
۔
لوگ اکثر عادت لگا کے چھوڑھ جاتے ہیں بیچ بازار
سایہ بھی ساتھ چھوڑھ جاتا ہے تب ۔۔۔
۔
۔
۔
جس پ بھروسہ ہو وہئ توڑ دے اک روز۔۔۔۔۔
چلے جاو میری زندگئ سے دور ۔
۔
۔
نہ دو مجھ کو اور درد کے مر نہ جائے کہی اک روز
وعدھ کیا تہا ساتھ نبھاو گا عمر بھرکے لیے
۔
۔
اب تو ساتھ گزرا نہں کچھ وقت کے لئے
۔
اور تم بدلگے عمر بھر کے لیئے
سخت لہجے کیو بات کرتے ہو ۔
۔
۔
ہم بھی انسان ہیں سینے مں دل رکھتے ہیں۔
۔
مگر بس فرق اتنا سا ہے ۔
۔
۔
تم بےوفائ اور ہم وفا رکھتے ہیں
وقت بدل جاتا ہے ہر موسم ادا کےساتھ
۔
۔
بس تم نہ بدل جانا اہل وفا کے ساتھ
لکھنے کو بھت کچھ لکھ دوں اس کے خیلاف مں
۔
۔
مگر وہ میری محبت ہے کوی داغ دار نہں
میری محبت کی مجھے سزا نہ دو
۔
۔
تم میرے بن جاو اور مجھے دغا نہ دو
آنکھوں سے اشک بھ گئے
ہمارے دل مں جو تھے وہی بےوفا بن گئے
دل بھت روتا ہے کبھی ملنے چلے آو
دیر نہ ہوجائے کھئ پہر تم یار کو ترس جاو
زندگئ میری بس اک خواب کی طرح بن گئ
جس کے لیے ہم نے خود کا وجود بدل ڈالا
ہر خوشی غم وقت میں یاد کرتےہیں
وھ ہمیں مل جائے رب سے فریاد کرتے ہیں
میری تقدیر حالات بدل گئے
۔
۔
ہم جس سے محبت کرتے تہے وہی چھوڑھ کر چلے گئے
میرئ غم ساز کی بس اتنی سئ کہانی ہے
۔
۔
یہ جو مرمر کے زندھ ہیں بد میرے دودت کی مہربانئ ہے
میرے درد کو اتنا نظر انداز نہ کر
یہ عشق یہ ہے مجھے برباد نہ کر
چھوڑا کر ہاتھ مجھ سے وھ اس انداز سے بولے
۔
۔
۔
ہم نے محبت کی تھئ وقت پاس کرنے کے لیے
سنگل بےوفا ھرجائ یہئ نام ھے بس جدائ
کیو خود کو تڑپاتے ہو عشق ھے ہی تنہائ
زہر لگتے ہیں مجھ کو وہ زمانے والے
۔
۔
جو کھتے ہیں پیار وفا کا نام ہے مگر وفا کا نہن بس بےوفائ کا مقام ہے
بس کرو اب اس طرح رونا دھونا
تیرئ زندگئ سے جارہے ہیں تیرے دل سے نہں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain