میرے بابا جان (مُحَمَّد ﷺ)کو افطاری میں کچھ نہ ملا ہو, وہ بیٹی کیسے کھاٸےگی جس کے باپ نے کچھ نہیں کھایا ہوگا؟؟
فاطمہؓ دوپٹے میں روٹی باندھ کر چل پڑی
اُدھر ہمارے نبیﷺ مغرب کی نماز پڑھ کر آرہے تھے
حضرت فاطمہؓ کو دروازے پر کھڑا دیکھ کر حضور کہتے ہے۔ اے فاطمہؓ تم دروازے پر کیسے ، فاطمہؓ نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ مجھے اندر تو لے چلیں۔
حضرت فاطمہؓ کی آنکھ میں آنسو تھے۔ کہا جب افطار کی روٹی کھاٸ تو آپ کی یاد آگٸ کہ شاٸد آپ نے کھایا نہ ہو۔ اسلٸے آدھی روٹی دوپٹے سے باندھ کر لے آٸ ہو، روٹی دیکھ کر ہمارے نبیﷺ کی آنکھوں میں آنسو آگٸے اور کہا اے فاطمہؓ اچھا کیا جو روٹی لے آٸ ورنہ چوتھی رات بھی تیرے بابا کی اسی حالت میں نکل جاتی ! دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کے رونے لگتے ہیں۔۔ اللہ کے رسولﷺ نے روٹی مانگی ،
حضرت علیؓ کے گھر میں سب نے روزہ رکھا۔حضرت فاطمہؓ کے دو چھوٹے بچے انھوں نے بھی روزہ رکھا۔مغرب کا وقت ہونے والا ہے ۔اور سب کے سب مصلہ بچھاٸے رو۔رو کر دعا مانگتے ہیں۔حضرت فاطمہؓ دعا ختم کرکے گھر میں گٸ اور چار روٹی بناٸ,اس سے زیادہ اناج گھر میں نہیں ہے۔ پہلی روٹی اپنے شوہر علیؓ کے سامنے رکھ دی۔ دوسری روٹی اپنے بڑے بیٹے حسنؓ کے سامنے ۔ تیسری روٹی اپنے چھوٹے بیٹے حسینؓ کے سامنے ۔ اور چوتھی روٹی اپنے سامنے رکھ لی۔ مسجد۔نبوی میں اذان ہونے لگی۔سب نے روٹی سے روزہ کھولا۔مگر دوستوں ۔وہ فاطمہؓ تھی جس نے آدھی روٹی کھاٸ اور آدھی روٹی دوپٹے سے باندھنے لگی۔ یہ معاملہ حضرت علیؓ نے دیکھا اور کہا کہ اے فاطمہؓ تجھے بھوک نہیں لگی , ایک ہی تو روٹی ہے اُس میں سےآدھی روٹی دوپٹے میں باندھ رہی ہو؟؟؟
فاطمہؓ نے کہا!! اے علیؓ ہو سکتا ہے
بلکہ زندیق بھی ہیں .
اور اھم بات ہمارے وزیر اعظم صاحب کو کیا پڑی تھی کرونا واٸرس میں پریشان قوم کے ہوتے ہوئے اتنا بڑا اجلاس بلا کر اس کمیشن میں فوری طور پر قادیانیوں کو شامل کرنے کی ؟؟
آخر قادیانیوں سے مسلسل اتنی ہمدردریاں کیوں ہو رہی ہے ؟
فیصلے کے پہلووں پر غور انتہائی ضروری ہے۔
اس کمیشن کی شقوں کو اگر تفصیل سے پڑھا جائے تو اس میں ہر اقلیتی جماعت کو علی اعلان اپنی سرگرمیاں منعقد کرنے کی اجازت ہے اور ریاست ان کو حتی الوسع تعاون بھی فراہم کریگی۔
اب یہ بات قادیانیون کے حوالے سے بڑی تشویشناک ہے
جس طرح ہندو " ہولی " یا " دیوالی " کا تہوار ،
عیسائی " ایسٹر " یا " کرسمس " کا تہوار علی الاعلان منا سکتے ہیں۔
کیا آئندہ قادیانی اعلانیہ سالانہ جلسہ بھی منعقد کر سکیں گے؟
مرزا قادیانی کی پیدائش کا دن اور موت کا دن منا سکیں گے؟
ساتھ اس فیصلے سے قادیانیوں کو آئین کیمطابق اب اپنی شناخت بحیثیت اقلیت تسلیم کرنا ہوگی۔ جبکہ اس آئینی شق کو وہ مانتے ہی نہیں اور خود کو مسلمان کہتے ہیں اور اقلیت نہیں مانتے اسلئے انکو اقلیت والے حقوق بھی نہیں دیئے جا سکتے کیونکہ وہ ناصرف غیر مسلمان ہیں
جس نے قادیانیوں کو اقلیت کمیشن میں شامل کر نے کی منظوری دے دی ہے اب انکے بھی حقوق مقرر کئے جائیں گے ، اب انہیں بھی مکمل آزادی حاصل ہوگی ، اب قادیانیوں کی مساجد بھی بنیں گی ، اور بڑے سکون سے جھوٹی نبوت کا فتنہ تیزی سے پھیلائیں گے اور کچھ دین فروش مُلاں ، فتوے جاری کریں گے کہ انکے پیچھے بھی نماز ہو جاتی ہے کچھ ملاں انہیں بھی امت مسلمہ کے ساتھ ویلڈ کرنے کی کوشش کریں گے اور اب جو لوگ اس کمیشن کی مخالفت کرینگے وہ جاہل ، انتہا پسند ، پٹواری اور فرقہ پرست کہلائیں گے ، میں آپ سب سے ایک سوال کرتی ہوں جب ہمارے ملک پاکستان میں بھٹو دور میں قانون کے مطابق قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا گیا تھا تو آج انہیں اقلیت قرار دیکر انہیں تمام تر سہولتیں فراہم کرنا اچھا اقدام ہے یا
برا ، فیصلہ آپ خود کریں۔
ایک بار پڑھئیے گا ضرور ۔
قادیانی اور اقلیت میں فرق جاننے کی کوشش کریں قادیانی اپنے آپ کو کافر تسلیم نہیں کرتے اور آئین پاکستان سے انکاری ہیں یہاں میں واضع کرتی چلوں کہ بھٹو نے قادیانیوں کو کافر قرار دیا تھا لیکن موجودہ حکومت کا یہ اقدام قادیانیت کو اقلیت کی طرح برابر کرنا انکے لئے راہ ہموار کرنے کے مترادف ہے کیونکہ دوسری اقلیتوں کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے جبکہ قادیانیوں کو نہیں ہے قادیانیوں کو اپنے دین کے پرچار کی کوئی اجازت نہیں ہے جبکہ دوسری اقلیتوں کو اپنے دین کی تبلیغ کی پوری آزادی ہے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ حکومت نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیکر اچھا کام کیا ہے افسوس ہے انکی کم علمی پر ، ایک ریاست مدینہ وہ تھی جس نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو ختم کرنے کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے سے بھی گریز نہیں کیا تھا اور ایک ریاست مدینہ یہ ہے ۔
عمرانی حکومت کو امت مسلمہ کی جانب سے یہ پیغام ہے
مسلمان گناہ گار تو ہو سکتے ہیں بغیرت نہیں اقتدار کے نشے میں مست نیازی اپنے انجام کی فکر کرے
#قادیانی+اقلیت+نہیں+غدار #
قادیانی کافر نہیں زندیق ہیں
قادیانی اقلیت نہیں غلاظت ہیں
قادیانی اقلیتوں کے حقوق کے اہل کیسے ہو سکتے ہیں
حکومت انیں کیسے اقلیتوں میں شامل ہونے کہ فیصلے دے رہی ہے۔

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بلکہ وہ نبوت کی ایسی اینٹ ہے جس کے بعد نبوت کے دروازہ کو بند فرمادیا گیا ہے۔ ارشاد ملاحظہ ہو: ’’مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ (احزاب:۴۰)‘‘ یعنی آنحضرت ﷺ ، جن کی آمد کی اطلاع حضرت مسیح نے دی تھی وہ آچکے اور آکر نبوت پر مہر کردی۔ اب آپ ﷺ کے بعد دنیا میں کوئی ا یسی ہستی نہیں ہو گی جس کو نبوت کے خطاب سے نوازا جائے اور انبیاء کرام کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔قرآن کا یہ طریقۂ بیان نبوت کے سلسلہ کی اُن کڑیوں کا اجمالی نقشہ تھا کہ جو حضرت آدم سے شروع ہو کر حضرت محمد ﷺ پر ختم ہو گیا۔
قرآن پاک کے تین اسلوب اللہ کے فضل و کرم سے آپ کے سامنے آچکے اللہ ہمیں صیحح ایمان کی توفیق عطا فرماٸیں
آمین یاغیاث المستغثین برحمة الواسعة
{اور جب کہا مریم کے بیٹے عیسی نے اے بنی اسرائیل میں بھیجا ہوا آیا ہوں اﷲ کا تمہارے پاس۔ یقین کرنے والا اس پر جو مجھ سے آگے ہے توریت ،اور خوشخبری سنانے والا ایک رسول کی جو آئے گا میرے بعد اس کا نام ہے احمد۔} آنے والے نبی کا نام بتاکر تعیین بھی کردی اور کہا کہ اب میرے بعد ایک اور صرف ایک رسول آئے گا۔ جس کا نام گرا می احمد ہو گا۔انبیاء سابقین نے تو اپنے بعد کے زمانہ میں بصیغۂ جمع کئی رسولوں کی آمد کی خوشخبری دی تھی۔ مگر حضرت مسیح نے صرف ایک رسول احمد ﷺ کی ہی بشارت وخوشخبری دی اور جب وہ رسول خاتم الانبیاء والمرسلین
الاوّلین تشریف فرما ہوئے تو خدا نے ساری دنیا کے سامنے اعلان فرمادیا کہ اب وہ رسول کریم ﷺ جس کی طرف نگاہیں تاک رہی تھیں وہ تشریف فرما ہوگیا ہے۔ وہ خاتم النّبیین ہے اور اس کے بعد کوئی نیا شخص نبوت کے اعزاز سے نہیں نوازا جائے
یعنی بجائے اس کے کہ ’’الرُسُل‘‘ کے لفظ سے انبیاء کرام کی آمد کو بیان کیا جاتا تھا اب واحد کا لفظ ’’بِرَسُوْل ‘‘ کہہ کر ارشاد کیا اور بجائے اس کے کہ حسب سابق غیر محدود اور غیر معین رسولوں کے آنے کا ذکر کیا جاتا۔طریقہ بیان کو بدل کر صرف ایک رسول کے آنے کی اطلاع دی اور اس کے اسم مبارک (احمد ﷺ )کی بھی تعیین فرمادی کہ کو ئی شقی ازلی یہ دعویٰ نہ کرنے لگے کہ اس کا مصداق میں ہوں۔(جیسے خاص کر مرزا قادیانی کی امت یہ ہانک دیا کرتی ہے کہ بشارت احمد کا مصداق مرزا قادیانی ہے ) ارشاد ہوا ہے: ’’وَاِذْقَالَ عِیْسَی بْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّراً بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِیْ اسْمُہ‘ اَحْمَدُ (صف:۶)‘‘
’’وَلَقَدْ اٰ تَیْنَا مُوْسیٰ ا لْکِتٰبَ وَقَفَّیْنَا مِنْ بَعْدِہٖ بِالرُّسُلِ (بقرۃ:۸۷)‘‘ {اور بے شک دی ہم نے موسیٰ کو کتاب اور پے درپے بھیجے اس کے پیچھے رسول۔} معلوم ہوا کہ حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے زمانہ میں بھی نبوت کا باب بند نہیں ہوا تھا اور ان کے بعد بھی انبیاء کرام بکثرت آتے رہے جس کو اﷲتعالیٰ نے بالرسل کہہ کر بیان فرمایا ہے یہ صرف تین آیتیں اس لئے ذکر کی گئیں تا کہ ان سے معلوم ہو جائے کہ اولو العزم انبیاء کے بعد کیا سنت خدا و ندی رہی ہے؟ لیکن جب حضرت مسیح عیسیٰ بن مریم کی باری آئی تو اس مبشر احمد نے آکر دنیا کے سامنے یہ اعلان فرمایا کہ اب میرے بعد سلسلہ نبوت اس کثرت سے اور غیر محدود نہیں جیسے پہلے انبیاء کرا م کے بعد ہو تا چلا آیا ہے۔ بلکہ میرے زمانہ میں نبوت میں ایک نوع کا انقلاب ہو گیا ہے۔
’’وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحاً وَّاِبْرَاہِیْمَ وَجَعَلْنَافِیْ ذُرِّیَّتِہِمَاالنُّبُوَّۃَ وَالْکِتٰبَ فَمِنْہُمْ مُھْتَدٍ۔وَکَثِیْرٌ مِّنْہُمْ فٰسِقُوْنَ۔ ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلیٰٓ اٰثَارِہِمْ بِرُسُلِنَا (حدید:۲۶،۲۷)‘‘ {اورہم نے بھیجا نوح اورابراہیم کو اور ٹھہرا دی دونوں کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب۔پھر کوئی ان میں راہ پرہے اور بہت ان میں نافرمان ہیں۔پھرپیچھے بھیجے ان کے قدموں پر اپنے رسول۔} اس آیت کریمہ میں صاف فرمایا کہ حضرت نوح اور حضرت ابراہیم علیہم السلام پر نبوت کا دروازا بند نہیں ہو گیا تھا۔ بلکہ ان کے بعد بھی کافی تعداد میں انبیاء کرام تشریف لائے اور یہاں بھی ’’رسل ‘‘ کا لفظ فرمایا کوئی تحدید وتعیین نہیں فرمائی۔ علی ہذا القیاس یہی سنت ﷲ حضرت موسی ٰ علیہ السلام کے بعدبھی رہی اور بعینہٖ یہی مضمون ذیل کی آیت میں صادرہوا

تو جو کوئی ڈرے اور نیکی پکڑے تو نہ خوف ہو گا ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔} ان دونوں آیتوں میں ابتداء آفرینش کا ذکرفرمایاجارہاہے اوردونوں کاخلاصہ یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے بنی اسرائیل اورنوع انسان کوحکم دیاکہ میں آدم سے نبوت کاسلسلہ شروع کرناچاہتا ہوںاورآدم کے بعدانبیاء ورُسل بکثرت ہوں گے اورلوگوں کے لئے ان کااتباع کرناضروری ہوگا۔ اس جگہ رُسُل جمع کے صیغہ سے بیان فرمایاہے اورانبیاء کی تحدید وتعیین نہیں کی۔جس سے ثابت ہواکہ آدم صفی اﷲ کے بعدکافی تعدادمیں انبیاء کرام مبعوث ہوں گے۔ بعد ازاں حضرت نوح وابراہیم علیہم الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ آیا تواس میں بھی یہی اعلان ہوا کہ آپ کے بعد کثرت سے انبیا۶ ہوں گے۔
{فرمایا اترو یہاں سے دونوں اکٹھے۔ رہو ایک دوسرے کے دشمن۔پھر اگر پہنچے تم کو میری طرف سے ہدایت پھر جو چلا میری بتلائی راہ پر سو نہ وہ بہکے گا اور نہ وہ تکلیف میں پڑے گا۔} اسی مضمون کو الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ دوسری جگہ بھی ذکر فرمایا گیا ہے۔ جس کو آج کل مرزا ئی آنحضرت ﷺ کے بعد نبوت کو جاری ثابت کرنے کے لئے بالکل بے محل پیش کردیا کرتے ہیں۔ حالانکہ اس آیت کا تعلق حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے ہے۔ ملاحظہ فرمائیے : ’’یَا بَنِیْ ٓ اٰدَمَ اِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِیْ فَمَنِ اتَّقیٰ وَ ٰاَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمَ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ (اعراف:۳۵)‘‘ {اے آدم کی اولاد اگر آئیں تمہارے پاس رسول تم میں کہ سنائیں تم کو میری آیتیں۔
﷽﷽﷽﷽
اسلوب-۳ قرآن مجید میں بیان کردہ نقشۂ نبوت حضرات ناظرین کرام ملاحظہ فرمائیں ! اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب دنیا پیدا ہوئی تو اس وقت حکم خداوندی حضرت آدم صفی اﷲ کو ان الفاظ میں پہنچایا گیا۔ ’’قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْہَا جَمِیْعاً فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِنِّی ھُدیً فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فلَاَ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ (بقرۃ:۳۸)‘‘ {ہم نے حکم دیا نیچے جاؤ یہاں سے تم سب۔ پھر اگر تم کو پہنچے میری طرف سے کوئی ہدایت تو جو چلا میری ہدایت پر ،نہ خوف ہوگا ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔} ’’قَالَ اھْبِطَا مِنْہَا جَمِیْعاً بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِنِّی ھُدیً فَمَنِ اتَّبَعَ ھُدَایَ فَلاَ یَضِلُّ وَلَا یَشْقیٰ (طٰہٰ:۱۲۳)‘‘
۔🔘⚜️🔘⚜️🔘⚜️🔘⚜️🔘⚜️🔘
*حدیث مُبارڪه*
*رسُـــــــول اللّٰہ*
صٙلّٙی اللّٰہُ عٙلیهِ وآلهِ وسلِّم
نــے فـــرمایا ؛؛؛
*جہــــنم* سے بچنـــــے ڪــــے لئیــــــے " *روزہ* " ایســــــی ہـــــی " *ڈھــــــال* " ہـــــے، جیســــــے لــــــڑائــــــی میــــــں آدمـــــی ڈھــــــــــــال استعمــــــال ڪـرتا ہـــــے ••
*حـــوالـــه* / مســــند احــــمد
*حـــدیث* نمبـــر / ٣٦٤٤
"ماہِ"رمضان"ڪا"پیغام"
🍃🌹🍃🌹🍃🌹🍃
⚜️🔘⚜️🔘⚜️🔘⚜️🔘⚜️🔘⚜️
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain