Damadam.pk
Gulab_007's posts | Damadam

Gulab_007's posts:

Gulab_007
 

چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے:
سیالکوٹ ملازمت کے دوران کبھی کبھی نصر اﷲ نامی مشن سکول کے عیسائی ہیڈ ماسٹر سے مرزا صاحب کی مذہبی بحث ہو جاتی تھی.
*(سیرت المہدی حصہ اول ص 256)*
لیکن مرزا قادیانی کو اکثر اس طرح کی گفتگو میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور یہی وہ زمانہ ہے جب مرزا قادیانی کی بعض یورپین مشنریوں اور عیسائی افسروں سے ملاقات ہوئی انہوں نے مرزا قادیانی کی دجالی صفات کو دیکھتے ہوئے اسے حکومت برطانیہ کا منظور نظر بننے کی پیش کش کی۔ سیرت مسیح موعود کے صفحہ 15پر برطانوی انٹیلی جنس سیالکوٹ مشن کے انچارج مسٹر ریوزنڈ مابٹلر سے مرزا کی ملاقات کا تذکرہ موجود ہے

Gulab_007
 

یہ تمام باتیں مرزا قادیانی کی عفت و پاک دامنی اور امانت و دیانت کو خوب واضح کرتی ہیں۔ بھلا جو شخص امانت کی رقم کو ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا دے اور جسے آوارگی کی وجہ سے والدین طعنے دیتے ہوں اس سے اس تقویٰ اور نیک بختی کی امید کی جاسکتی ہے اور کیا ایسا شخص شریف آدمی کہلانے کے قابل ہے۔
*دوران ملازمت مذہبی چھیڑ چھاڑ*
مرزا قادیانی کی سیالکوٹ ملازمت کا زمانہ وہ ہے جب برصغیر پاک و ہند میں انگریزی حکومت قائم تھی جو مختلف طریقوں سے مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف تھی جس کے نتیجے میں جگہ جگہ عیسائی پادری عیسائیت کے پرچار میں مصروف تھے اسی وجہ سے وقتاً فوقتاً بحث مباحثے ہوتے رہتے۔ مرزا قادیانی کی بھی سیالکوٹ میں ملازمت کے دوران جب کچھ جان پہچان ہو گئی تو اس نے بھی مختلف مذاہب کے لوگوں سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی

Gulab_007
 

’’اور ایسا ہوا کہ ان دنوں آپ گھر والوں کے طعنوں کی وجہ سے کچھ دنوں کے لیے قادیان سے باہر چلے گئے اور سیالکوٹ جا کر رہائش اختیار کر لی اور گزارے کے لیے ضلع کچہری میں ملازمت بھی کرلی
محترم قارئین ! مرزا قادیانی کی بیوی کے بیان کے مطابق مرزا امام دین نے مرزا قادیانی کو بہلایا پھسلایا اور پھر دھوکہ دے کر پنشن کی ساری رقم اُڑوا بھی دی انتہائی اہم سوال یہ ہے کہ اس وقت جب کہ مرزا قادیانی کی جوانی پورے شباب پر تھی اور مرزا قادیانی کا دعویٰ بھی ہے کہ مجھے ماں کے پیٹ میں نبوت ملی ہے تو ایسی حالت میں امام دین جیسے ایک دیہاتی کا بہلانا پھسلانا اور دھوکہ دینا کیا معنی رکھتا ہے۔ اور پھر مرزا قادیانی کاامام دین کے ساتھ ادھر ادھر پھرتے رہنا اور سارا مال بھی ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا کر ضائع کر دینا پھر اسی شرمندگی کی وجہ سے گھر بھی نہ آنا‘‘
یہ تمام

Gulab_007
 

واقعہ بڑا دلچسپ ہے اور بہت سے اندرونی معاملات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے :
"بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانے میں حضرت صاحب (مرزا قادیانی) تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام دین بھی چلا گیا جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو وہ آپ کو بہلا پھسلا کر اور دھوکہ دے کربجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ادھر اُدھر پھراتا رہا جب آپ نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کرد یا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا اور حضرت مسیح موعود اس شرم سے گھر نہیں آئے اور چونکہ تمہارے دادا کا منشاء رہتا تھا کہ آپ کہیں ملازم ہوجائیں اس لیے آپ سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔
جب کہ مرزا قادیانی کا دوسرا لڑکا مرزا محمود سیالکوٹ ملازمت کاپس منظر بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے۔

Gulab_007
 

کیلئے مقرر کیا تھا اور ان آخر الذکر مولوی صاحب سے میں نے نحو اور منطق اور حکمت وغیرہ علوم مروجہ کو جہاں تک خداتعالی نے چاہا حاصل کیا اور بعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیں اور وہ فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے۔‘‘
*(کتاب البریہ بر حاشیہ۶۱ ۱تا۱۶۳۔روحانی خزائن ج ۱۳ ص ۱۷۹ تا ۱۸۱)*
مرزا قادیانی کی جوانی
مشہور ہے کہ جوانی دیوانی ہوتی ہے اور جوش جوانی میں اکثر لوگ بے اعتدالیاں کر گزرتے ہیں لیکن جن لوگوں کے حق میں خدا کا مامور بننا مقدر ہو اُن کی جوانی اطاعت و فرمانبرداری، عبادت و ریاضیت، اخلاق و اوصاف، امانت و دیانت ، عقل و دانش غرض جملہ اخلاقی، علمی اور عملی محاسن کا مجموعہ ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس مرزا قادیانی کی جوانی لہو و لعب، فسق و فجور اور بددیانتی سے پر تھی چنانچہ مرزا قادیانی کا جوانی میں ملازمت اختیار کرنے کا

Gulab_007
 

کہ جب میں چھ سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لئے نوکر رکھا گیا۔جنہوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الہی تھا۔اور جب میری عمر تقریباً دس برس کی ہوئی تو ایک عربی خواں مولوی صاحب میری تربیت کیلئے مقرر کئے گئے جن کا نام فضل احمد تھا میں خیال کرتا ہوں کہ چونکہ میری تعلیم خدائے تعالی کے فضل کی ایک ابتدائی تخم ریزی تھی اس لئے ان استادوں کے نام کا پہلا لفظ ’فضل‘ ہی تھا۔ مولوی صاحب موصوف جو ایک دیندار اور بزرگوار آدمی تھے وہ بہت توجہ اور محنت سے پڑھاتے رہے اور میں نے صرَف کی بعض کتابیں او رکچھ قواعد نحو اِن سے پڑھے اور بعد اس کے جب میں سترہ یا اٹھارہ سال کا ہوا تو ایک اور مولوی صاحب سے چند سال پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ان کا نا م گل علی شاہ تھا ان کو بھی میرے والد نے نوکر رکھ کر قادیان میں پڑھانے کیلئے

Gulab_007
 

۔حضرت نے کہا یہ میں نہیں لیتا انہوں نے کوئی اورچیز بتائی تو حضرت نے پھر انکار کیا انہوں نے چڑ کر سختی سے کہا کہ جاؤ پھر راکھ سے کھا لو۔ حضرت صاحب روٹی پرراکھ ڈال کر بیٹھ گئے.
*(سیرت المہدی حصہ اول ص ۲۴۵)*
قارئین کرام! عقل اور فرمانبرداری دیکھئے جب والدہ نے اپنی پسند کی چیز رضا سے دی تو ضد اور انکار لیکن ناراضگی سے راکھ بھی لے لی۔
مرزا قادیانی کے بچپن کے چند گوشے آپ کے سامنے رکھے ہیں اس کے برعکس اولیاء اﷲ کے بچپن کو دیکھ لیں ان کا بچپن بھی علم و حکمت، تقویٰ و طہارت اور خدا خوفی سے بھرا ہوتا ہے اور ان کا بچپن ان کے روشن پاکیزہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے۔*ابتدائی تعلیم:*مرزا قادیانی نے قادیان ہی میں رہ کر متعدد اساتذہ سے تعلیم حاصل کی جس کی تفصیل خوداس کی زبانی حسب ذیل ہے:’’بچپن کے زمانہ میں میری تعلیم اس طرح ہوئی

Gulab_007
 

*نمک اور چینی*
مرزا قادیانی کی طبیعت میں شروع ہی سے چوری کا مادہ تھا اس لئے بچگانہ قسم کی چوری کی عادت بچپن میں بھی تھی مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد لکھتا ہے:
حضرت صاحب فرماتے کہ ایک دفعہ بعض بچوں نے مجھے کہا کہ جاؤ گھر سے میٹھا لاؤ میں گھر آیا اور بغیر کسی کے پوچھنے کے ایک برتن میں سے سفید بورا اپنی جیبوں میں بھر کر باہر لے گیا اور راستہ میں ایک مٹھی بھر کر منہ میں ڈال لی بس کیا تھا، میرا دم رک گیا اور بڑی تکلیف ہوئی کیونکہ وہ بورا میٹھا نہ تھا بلکہ پسا ہوا نمک تھا۔
*روٹی اور راکھ*
مرزا قادیانی کے مزاج میں عام بچوں کی طرح ضد اور ہٹ دھرمی بھی تھی چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے۔
ایک دفعہ بچپن میں حضرت صاحب نے اپنی والدہ سے روٹی کے ساتھ کچھ کھانے کو مانگا انہوں نے کوئی چیز شاید گڑ دیا کہ یہ لے لو ۔

Gulab_007
 

مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے اس کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ ہوشیار پور میں حضرت صاحب بچپن میں چڑیاں پکڑا کرتے تھے اور چاقو نہیں ملتا تھا تو سرکنڈے سے ذبح کر لیتے تھے۔ *(سیرت المہدی حصہ اول ص 36)*
*چھپڑ کا تیراک
مرزا قادیانی بچپن میں تیرنے کا بی دلدادہ تھا برسات میں جب قادیان کی ساری غلاظت بارشوں میں بہہ کر قادیان کے اردگرد جمع ہوجاتی تو مرزا قادیانی اس گندے پانی میں دیر تک تیرتا رہتا چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے:
حضرت صاحب (مرزا قادیانی ) نے فرمایا کہ میں بچپن میں اتنا تیرتا تھا کہ ایک وقت میں ساری قادیان کے اردگرد تیر جاتا تھا۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ برسات کے موسم میں قادیان کے اردگرد اتنا پانی جمع ہوتا ہے کہ قادیان ایک جزیرہ بن جاتا ہے۔ *(سیرت المہدی حصہ اول ص ۲۷

Gulab_007
 

معزز افسروں نے مان لیا ہے کہ یہ خاندان کمال درجہ پر خیرخواہ سرکارِ انگریزی ہے۔
*(مجموعہ اشتہارات ج۹، ۱۰)*
مرزا قادیانی کا بچپن
انبیاء کرام علیھم السلام کی جیسے جوانی پاک وصاف اور قابل اتباع ہوتی ہے ایسے ہی بچپن بھی عام بچوں سے جدا نہایت پر وقار اور ہر قسم کے لہو و لعب سے پاک ہوتا ہے لیکن قادیان کے اس بناوٹی نبی کے بچپن کے حالات گلی محلے کے عام آوارہ بچوں سے بھی گئے گزرے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
*بچپن کا نام*
مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے مرزا قادیانی کے بچپن کا نام ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ:
مرزا قادیانی کا ابتدائی نام دسوندی تھا لیکن سندھی کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔
*(سیرت المہدی حصہ اول ص ۳۶)*
*چڑی مار*
مرزا قادیانی کو بچپن میں شکار کا بھی شوق تھا لیکن شوق پورا کرنے کا انداز کیا تھا۔

Gulab_007
 

*آن لائن ختم نبوتﷺ کورس**سبق نمبر:3*رد قادیانیت*
*(1) مرزا قادیانی کی شخصیت و کردار*مرزا قادیانی کا تعارف*
*مرزا قادیانی کا نام و نسب:*
مرزا قادیانی خود اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھتا ہے۔
اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں:
نام غلام احمد،
میرے والد کا نام غلام مرتضیٰ ،
دادا کا نام عطا محمد تھا۔ *(خزائن ج ۲۲ ص ۱۳۷)اپنی قوم کے بارے میں لکھتا ہے کہ ہماری قوم مغل برلاس ہے
اپنی تاریخ پیدائش کے بارے میں لکھتا ہے کہ میری پیدائش ۱۸۳۹ یا ۱۸۴۰ میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی اور میں ۱۸۵۷ میں سولہ یا سترہ برس کا تھا.*(خزائن ج ۱۳ ص۱۷۷)*
پیدائش کی کیفیت:*
مرزا قادیانی نے اپنی پیدائش کی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے جہاں اپنی غیرت کی دھجیاں بکھیری ہیں وہاں اپنی ماں کی عصمت کی چادر کو بھی تار تار کیا ہے ملاحظہ فرمائیں میں اور میری بہن رحمت جڑواں پیدا ہوئے

Gulab_007
 

اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا:
”بعثت أنا والساعۃ کھاتین“
مجھے اور قیامت کو ان دو انگلیوں کی طرح بھیجا گیا ہے۔
*(مسلم صفحہ 406 جلد 2)*

Gulab_007
 

*(صحیح بخاری صفحہ120 جلد1، صحیح مسلم صفحہ282 جلد1)*
*حدیث(8)*
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوتے۔
*(ترمذی صفحہ209 جلد2)*
*حدیث(9)*
”حضرت جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ میرے چند نام ہیں: میں محمد ہوں،
میں احمد ہوں،
میں ماحی (مٹانے والا) ہوں کہ میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائیں گے اور میں حاشر (جمع کرنے والا) ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب (سب کے بعد آنے والا) ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“
*(متفق علیہ، مشکوۃصفحہ515)*
*حدیث(10)*
متعدد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے انگشت شہادت اور درمیان

Gulab_007
 

صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2، مسند احمد صفحہ297 جلد 2)*
*حدیث(5)*
”حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی کسی قسم کا کوئی نبی نہیں۔“*(ابوداؤد صفحہ 127 جلد 2،ترمذی صفحہ 45 جلد 2)*
*حدیث(6)*
”حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رسالت و نبوت ختم ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔“
*(ترمذی صفحہ51 جلد2، مسند احمد صفحہ267 جلد3
حدیث7
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے، صرف اتنا ہوا کہ ان کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔“

Gulab_007
 

انسانوں کی طرف مبعوث کیا گیا۔“
*حدیث(3)*
”سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہما السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“
*(بخاری صفحہ633 جلد2)*
اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: ”میرے بعد نبوت نہیں۔“
*(صحیح مسلم صفحہ278 جلد2)*
حضرت شا ہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے کہ یہ حدیث متواتر ہے۔
*حدیث(4)*
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیأ کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفأ ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“
*(صحیح بخاری صفحہ4

Gulab_007
 

مجھے چھ چیزوں میں انبیأ کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے:
*(۱)* مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے
*(۲)* رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی
*(۳)* مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے
*(۴)* روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے
*(۵)* مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے
* اور مجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔“*(صحیح مسلم صفحہ 199 جلد 1، مشکوٰۃ صفحہ512
اس مضمون کی ایک حدیث صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، اس کے آخر میں ہے:”وکان النبی یبعث الی قومہ خاصۃ و بعثت الی الناس عامۃ۔“
*(مشکوٰۃ صفحہ 512)* ترجمہ: ”پہلے انبیأ کو خاص ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کی طرف

Gulab_007
 

*2آن لائن ختم نبوت ﷺکورس*سبق
نمبر
*ختم نبوت*
*(4) عقید ختم نبوت احادیث مبارکہ کی روشنی میں*
ختم نبوت سے متعلق چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:
*حدیث(1)*
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیأ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“
*(صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2)*
*حدیث(2)*
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے

Gulab_007
 

اگر بالفرض حضور علیہ السلام کے بعد کسی کو بھی بعہدہ نبوت مشرف کیا جاتا تو ضروری تھا کہ قرآن کریم اس کی نبوت اور وحی پر ایمان لانے کی بھی تاکید فرماتا، معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا۔

Gulab_007
 

ترجمہ: ”جو ایمان لاتے ہیں، اس وحی پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی اور اس وحی پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے نازل کی گئی اور یومِ آخرت پر یقین رکھتے ہیں، یہی لوگ خدا کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔“
”یٰایھا الذین آمنوا اٰمنوا باللہ و رسولہ و الکتاب الذی نزل علی رسولہ و الکتاب الذی انزل من قبل۔“ *(النسأ: 136)* ترجمہ: ”اے ایمان والو! ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اس کتاب پر جس کو اپنے رسول پر نازل کیا ہے اور ان کتابوں پر جو ان سے پہلے نازل کی گئیں۔“
یہ آیت بڑی وضاحت سے ثابت کررہی ہے کہ ہم کو صرف حضور علیہ السلام کی نبوت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء اور ان کی وحیوں پر ایمان لانے کا حکم ہے۔

Gulab_007
 

وما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین۔“
*(سورۂ انبیاء: 107)*
ترجمہ: ”میں نے تم کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے۔“
یعنی حضور علیہ السلام پر ایمان لانا تمام جہان والوں کو نجات کے لئے کافی ہے۔ پس اگر بالفرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو اس پر اور اس کی وحی پر ایمان فرض ہوگا، اور اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کامل رکھتے ہوئے بھی اس کی نبوت اور اس کی وحی پر ایمان نہ لاوے تو نجات نہ ہوگی اور یہ رحمۃ للعالمین کے منافی ہے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مستقلاً ایمان لانا کافی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاحب الزمان رسول نہیں رہے؟
*(معاذ اللہ)*
”والذین یؤمنون بما انزل الیک و ما انزل من قبلک و بالآخرۃ ھم یوقنون۔ اولئک علی ھدی من ربھم و اولئک ھم المفلحون۔“
*(سورۂ بقرہ: 4،5)*