دکھ ایسا چاہیے کہ مسلسل رہے مجھے اس کہ ساتھ ساتھ انوکھا بھی چاہیے مجھے اک زخم چاہیے مجھ کو میرے مزاج کا یعنی ہرا بھی چاہیے گہرا بھی چاہیے ربِ سُخن مجھے تیری یکتائی کی قسم اب کوئی سُن کے بولنا والا چاہیے کیا ہے جو ہو گیا ہو میں تھوڑا بہت خراب تھوڑا بہت خراب ہونا بھی چاہیے جواد شیخ
عشق پے دسترس ہے تمہیں یوں تو تم محبت محبت بڑا جانتے ہو یہ بتاؤ کہ تم اُس کی آنکھوں کے بارے میں کیا جانتے ہو؟ سائنس،فلسفہ،ریاضی،سائکالوجی یوں تو سبھی کچھ جانتے ہوں یہ بتاؤ کیا تم اُس کے گھر کا پتا جانتے ہو؟
میں یعنی لڑکی کسی خبطی کے خبط اور کسی کے مجزوب بیٹے کے علاج کے لیے پیدا نہیں ہوئی مجھے رب نے عزت احترام کے لیے پیدا کیا ہے میرے وجود سے پہلے احترام تخلیق کیا گیا پھر مجھے اُس کا مُجسم بنا گیا تو خبطی مرد کا علاج شادی نہیں صحیح تربیت اور علاج ہے
وہ کہتی ہے کہ جب کوئی اچانک سے اپنے اصلی روپ میں آ جائے تو اس سے شکوئے کی بجائے کچھ دن اس کے ساتھ اسی طرز کا برتاؤ کرو جو اس کی خاصیت ہے یہ اصل طریقہ ہوتا ہے کسی کا پانی چیک کرنے کا کم ظرف لوگوں کو اپنا اعلیٰ ظرف دکھانے کی بجائے ان کا پانی چیک کر لینا چاہیے
سرِ طور ہو کہ سرِ حشر ہو انتظارہمیں قبول ہے وہ ہمیں ملیں وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی ہو جو فیصلہ سنایئے اسے حشر پہ نا اُٹھایئے آپ جو کریں گے ستم وہاں وہ ابھی سہی وہ یہی سہی میں ازل سے اُن کا تھا اُن کا ہوں وہ میرے نہیں نا سہی