ایک شخص ہارس رائیڈنگ کالباس پہن کر‘ گھوڑے پر بیٹھ کر پہاڑی علاقے کی ایک سڑک پرجا رہا تھا‘ راستے میں سڑک ایک درخت گرا ہو اتھا۔اس درخت نے راستہ روک رکھا تھا‘گھوڑے پر سوار3شخص گرے ہوئے درخت کے قریب پہنچا تو اس نے دیکھا‘ فوج کے تین چار جوان درخت کو ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ درخت کو زور سے سڑک کے کنارے کی طرف دھکیل رہے ہیں لیکن درخت بھاری ہے اور اسے دھکیلنے والے لوگ کم ہیں۔اس نے دیکھا‘ جوانوں کا سینئر ذرا سا فاصلے پر کھڑا ہے اور یہ وہاں چھڑی لہرا لہرا کر انہیں مزید زور لگانے کی ہدایات دے رہا ہے۔ اس شخص نے اندازا لگایا کہ اگر یہ سینئر بھی ان جوانوں کے ساتھ لگ جائے‘ یہ بھی درخت کو ہٹانے کیلئے زور لگانا شروع کر دے تو درخت چند لمحوں میں سڑک سے کھسک جائے گا۔ وہ شخص گھوڑے سے اترا‘ سینئر کے پاس گیا اور اس سے مخاطب ہو کر بولا ”آپ بھی اگرجونواں کے سات
اگر آپ بیوی کے ہوتے ہوئے گرل فرینڈ رکھنے کی کوشش کریں تو اپنی بیوی کےلیے بھی ایک مخلص اور اچھے دوست کا انتخاب کریں اور مثالی خاوند ہونے کا ثبوت دیں ورنہ کتے کی طرح منہ مارنا چھوڑ دیں تاکہ آپ کتے کی بجائے انسان لگیں اور عورت آپ طوائف کی بجائے بیوی لگے
بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہیں نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہیں نہیں
وہ جو ہمیں عزیز ہے کیسا ہے؟کون ہے؟
کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو ہے نہیں
رحمان فارس
وہ ترکی کے خواب دیکھنے والی لڑکی
چھوٹے سےگاؤں میں بیاہ دی گئ
کہانیوں کی دنیا میں اڑنے والی
ایک کونے میں سجا دی گئی
وہ جو پیرِ کامل پڑھ کہ جیتی تھی
رواجوں میں دفنا دی گئی
وہ جو گڑیا کے گرنے پے روتی تھی
زخم زمانے میں ہنسا دی گئی
چلو جیسا بھی ہے اب کر لو گزارہ
شکوہ جب بھی کیا تسلی دلؤا دی گئی
چوڑیوں کی کھنک بچانے کی چاہ میں
ایک صدا نفرت سے رُولا دی گئی
اپنے اندر کی تاریکی کو سکون سے اس کا کام کرنے دیں درخت اس طرح نہیں اُگتا کہ ہم بار بار کھود کر دیکھتے رہیں آیا کہ جڑیں زندہ ہیں کہ نہیں
اعزاز سے بڑھ کر یہ حوالہ شرف ہے
پہچان ملی تب___جب پکارے گئے تیرے
عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے
سمندروں کے لیے مچھلیاں بناتے تھے
میرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نا تھا
مگر میرے بزرگ تختیاں بناتے تھے
وہ بناتے تھے لوہے کو توڑ کرتالا
پھر اس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے
فضول وقت میں سارے شیشہ گر مل کر
سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے
ہمارے گاؤں میں دو چار ہندو درزی تھے
نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بناتے تھے
ضروری نہیں کہ ہر ملنے ملانے والا شخص انسان بھی ہو
ضروری نہیں ہر شریں بات کرنے والا شریں صفت بھی ہو
ضروری نہیں ہر لڑکی شہد کہہ دینے سے میٹھی بھی شہد جیسی ہو ضروری نہیں خوبصورت کہہ دینے سے ہر لڑکی خوبصورت بھی ہو
کچھ لڑکیاں میری طرح سچ جتنی کڑوی حالات جتنی تلخ اور حقیقت جتنی ناقابلِ برداشت بھی ہوتی ہیں
So Be aware Girls Like Me it's an humbel advice😬😬
Stop getting approvel from the people. The truth is it's a never ending process. The more you seek it the more you'll want it. You will get a stage where you can't move on without people's approvel. Stop in your tracks! The only approval you need is from the One Who made You
کوئی سکھائے محبت کے قرینے اُس کو
خط کے غصے میں کبوتر نہیں مارے جاتے
مجھے تو کیسے خدا کے سُپرد کر رہا ہے؟
میں تیرے ذمہ ہوں،اور تو کہہ رہا ہے خدا حافظ
میں دھاڑیں مار کے رویا،کسی کی یاد آئی
جہاں کہیں بھی سُنا یا پڑھا خدا حافظ
پھر ایک روز مقدر سے ہار مانی گئ
جبین چوم کے بولا گیا خدا حافظ
میں اس سے مل کے اسے دکھ سنانے والا تھا
سلام کرتے ہی جس نے کہا خدا حافظ
افکار علوی
کیا آپ کو پتا ہے؟
1۔ آپ کی دونوں بھنوؤں کی درمیانی جگہ کو گلابیلا Glabella کہتے ہیں۔
2۔ بارش کے بعد جو مٹی سے خوشبو ا
3۔ آپ کے جوتوں کے تسموں کے آخر پر جو پلاسٹک یا میٹل کی کوٹنگ ہوتی ہے اس کو ایگلٹ Aglet کہتے ہیں۔
4۔ آپ کے پیٹ میں کبھی کبھار جو گڑ گڑ کی آواز آتی ہے اس کو ویمبل Wamble کہتے ہیں۔
5۔ نئے پیدا ہونے والے بچے کی آواز یا چیخ کو ویجیٹس Vagitus کہتے ہیں۔
6۔ کانٹے یعنی فورک کے تیز نوکیلے سروں کو ٹائینز Tines کہتے ہیں۔
7۔ پیزا کے ڈبے میں چھوٹا سا پلاسٹک ٹیبل ہوتا ہے، وہ باکس ٹینٹ Box tent کہلاتا ہے۔
8۔ آنے والے پرسوں کو اورمارو Overmorrow کہتے ہیں۔
اے جی سنیے! پلیز بے بی کو چینج تو کر دیں"، تب میں نے بڑی حیرانگی سے تمہاری طرف دیکھا تھا تو تم نے ہی کہا تھا، "ہمارے پیار کی خاطر اب جبکہ میں ہل جُل بھی نہیں سکتی تو کیا آپ یہ چھوٹا سا کام بھی نہیں کر سکتے۔۔۔؟" تو تب میں اپنے بچے کو اُٹھا کر دوسرے وارڈ میں گیا، وہاں اپنے گندے بچے کو "چینج" کر کے دوسرے صاف بچے کو اُٹھا کر تمہارے ساتھ لا کر سُلا دیا تھا۔۔!"
اخلاقی سبق: "کسی کو کام بتاتے ہوئے اپنی مادری زبان استعمال کریں،
دوسری لینگوئج کا بے جا استعمال کریں گے
تو یہی "چینج" ہوگا۔۔۔"
بچے کے پیدا ہونے کے پانچ سال بعد ایک دِن اچانک ماں کو احساس ہوا کہ، "یہ بچہ ہمارا نہیں لگتا، کیوں نہ اِسکا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جائے"۔ شام کو اُسکا شوہر تھکا ہارا ڈیوٹی سے گھر واپس آیا تو اُس نے اپنے خدشے کا اظہار اُس سے بھی کیا کہ، "دیکھو! اِس بچے کی عادتیں بہت عجیب ہیں، اِسکا دیکھنا، چلنا، کھانا، پینا اور سونا وغیرہ ہمارے سے بہت مختلف ہے، مجھے نہیں لگتا کہ یہ ہمارا بچہ ہے، چلو اِسکا ڈی این اے ٹیسٹ کرواتے ہیں۔۔۔!"
شوہر: "بیگم! تمہیں یہ بات آج اچانک 5 سال بعد کیوں یاد آ گئی؟، یہ تو تم مجھ سے 5 سال پہلے بھی پوچھ سکتی تھی۔۔۔!!"
بیگم (حیران ہوتے ہوئے): "کیا مطلب تم کہنا کیا چاہتے ہو؟"
شوہر: "بیگم! یاد کرو ہسپتال کی وہ پہلی رات جب ہمارا بچہ پیدا ہوا تھا اور کچھ ہی دیر بعد اُس نے پیمپر خراب کر دیا تھا، تو تم ہی نے مجھے
اگر آپ کا کسی سے اختلاف رنگ نسل زبان ذات اور قومیت کی وجہ سے ہے تو پھر آپ میں اور جانوروں کے جُھنڈ میں کوئی فرق نہیں کیونکہ جانور بھی اپنے جُھنڈکے علاوہ باقی سب جانوروں کو زندہ رہنے کے قابل نہیں سمجھتے
اللہ کے صفاتی ناموں میں ہے الباری(ٹھیک ٹھیک بنانے والا اور پھر جب ربِ کائنات نے ہمیں بالکل ٹھیک بنایا ہے تو یہ کون ہوتے ہیں اس مصورِ اعلٰی کی تخلیق میں نُقص نکالنےوالے
جمی پپڑی کو چٹخا دیا۔
کیا دروازہ کھول دوں یا مرحوم انسانی تہذیب کہ جس کا بحرحال کبھی اس خرابے میں وجود تو تھا کے احترام میں کنڈی چڑھی رہنے دوں۔
لیکن اگر دروازہ کھول دوں تو پھر لباس ہی کیوں بدلوں اور بدلوں کا کیا سوال سرے سے لباس ہی کیوں۔
ٹھک ٹھک ٹھک اچانک دروازے پر دستک ہوئی۔
اُسے رگوں میں خون منجمد ہوتا محسوس ہوا۔
اُس نے ہونٹوں پر زبان پھیر کر لعاب نگلنے کی کوشش کی۔
خوف سے زیادہ جان لیوا یہ تجسس تھا کہ اُس کے علاوہ اس سیارے پر یہ دوسرا کون ہو سکتا ہے۔ کیسا ہو گا۔
دھڑ دھڑ دھڑ دروازے پرہیجانی انداز میں مکے برسنے لگے۔
اچانک ایک کرب میں ڈوبی آواز سنائی دی،
۔
۔
۔
۔
۔
منے کے ابا پاجامہ بدل لیا یا کسی افسانے کی سوچ میں کھو گئے۔😂
دنیا کے آخری آدمی نے کمرے کے دروازہ کو اندر سے کنڈی چڑھائی اور کرہ ارض پر پھیلی ساری اداسی کو اپنے سینے میں سمیٹتے ہوئے کپڑوں کی الماری کی طرف بڑھا۔
موت کو گلے لگانے سے پہلے لباس تو بدل لوں، اُس نے سفید کرتا پاجامہ الماری سے نکال کر بستر پر رکھا اور پہلے سے زیب تن لباس سے جسم کو نکالنے لگا۔ لیکن میں نے دروازہ کیوں بند کیا وہ خود ہی اپنی اس معصوم غیر ارادی حرکت پر مسکرا دیا۔
کیا میرے لاشعور کو ابھی خدشہ ہے کہ میرے علاوہ بھی اس دنیا میں کوئی موجود ہے، ہنہہ، طنزیہ مسکراہٹ نے اس کے لبوں پر...
ﺑﺨﺖ ﮐﮯ ﺗﺨﺖ ﺳﮯ ﯾﮑﻠﺨﺖ ﺍﺗﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﺗُﻮ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺟﯿﺖ ﮐﮯ ﮨﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﮨﻢ ﺗﻮ ﻣﻘﺘﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﺼﺪ ﺷﻮﻕ ﻭ ﻧﯿﺎﺯ ...
ﺟﯿﺴﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯ ﭘﮑﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﮐﺐ ﮐﺴﯽ ﻗﺮﺏ ﮐﯽ ﺟﻨﺖ ﮐﺎ ﺗﻤﻨﺎﺋﯽ ﮨﮯ ...
ﯾﮧ ﺗﺮﮮ ﮨﺠﺮ ﮐﮯ ﺩﻭﺯﺥ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﺑﻌﺪ ﻣﺪﺕ ﮐﮯ ﻭﮨﯽ ﺧﻮﺍﺏ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ...
ﻟﻮﭦ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺩﻭﺭ ﺳِﺪﮬﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﺍﺏ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﻼﺋﯿﮟ ﺍُﺱ ﮐﯽ ...
ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺑﺎﻧﭧ ﮔﯿﺎ ﺩﯾﭗ ﭘﮧ ﻭﺍﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺟﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﻮﻧﮉﯼ ﮨﯿﮟ ﭘﻨﺎﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻧﮯ ...
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﯾﮧ ﮨﮯ ﺗﺮﮮ ﻟﻄﻒ ﮐﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨﺺ ...
ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﯽ ﭼﮭﻠﻨﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺍﺭﺍ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ...
ﮨﺎﺗﮫ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﻣﺮﮮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻧﺘﮭﺎﺭﺍ ﮨﻮﺍ ﺷﺨص
پہلے کبھی نمرود تھا۔۔۔ پھر فرعون تھا۔۔ اور ہم اس دور میں پیدا ہوئے ہیں جہاں سبھی ایک وقت میں موجود ہیں
مسنتصر حسین تاڑر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain