اور جہاں تک تعلق ہے ان غیر اخلاقی ،قتل اور درندگی کے مناظر کا تو یہ تب تک نہیں رک سکتے جب تک ہم نے حیا کو فروغ نہ دیا ،اسلامی تہذیب اور احکامات الٰہیہ کو اپنا کر بے حیائی اور بدکاری کے دروازوں کو بند نہ کیا اور اسلامی قوانین کا نفاذ نہ کیا۔ اے اہل اقتدار !!!اپنے فرائض کو پہچانو اور لوگوں کے تحفظ کو یقینی بناؤ اور ایسی تمام خرافات پر پابندی لگاؤ جو ہماری اسلامی تہذیب سے متصادم ہیں۔ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دین فطرت پر چلائے اور شرم و حیا کے زیور سے آراستہ کرے. أمین وما تو فیقی الا باللہ میرا کام تھا بات کو آپ تک پہنچا دینا ولسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کی تنظیمیں اور لبرل آنٹیاں جو اسلام کی تضحیک کرنے کے لیے تو یوں باہر نکلتی ہیں جیسے خواتین کو زندہ درگور ہونے سے انہوں نے بچایا ہے ؟ اور ان کی وجہ سے خواتین دیگر مذاہب کے استحصال سے محفوظ ہوئی ہیں ؟؟ اے امت مسلمہ کی بیٹیو!!!!آپ ہی ان کی سازشوں کو پہچان لو اور یہ جان لو کہ یہ آنٹیاں، یہ سارے جال اور شیطان کے ایجنڈے جنہیں شخصی آزادی اور تفریح کے نام پر پھیلا یا جا رہا ہے یہ درحقیقت ایک چال ہے جو اسلام، حجاب اور مشرقی اقدار کے خاتمے کی پیامبر ہے۔ آپ کے حقوق کی پاسبان یہ حیا فروش تنظیمیں نہیں بلکہ آپ کی بقا کا ضامن، تحفظ کا آئینہ دار اسلام کا وہ خوب صورت حصار ہے جو قرآن وسنت کی خوب صورت تعلیمات کی صورت میں آپ کے خالق نے عطا فرمایا ہے۔
جو الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے، تہواروں اور کلچر کےنام پر بے حیائی کو فر وغ دے رہے ہیں. سکولوں ، کالجوں میں کلچر کے نام پر بے حیائی کو پروان چڑھانے والے، اسلام کے دئیے ہوئے حکم حجاب کو قدامت پرستی کہنے والے اپنی روشن خیالی کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ شاعر نے اس بات کی عکاسی یوں کی ہے:- ہر جگہ صیاد کھڑے ہیں اور کلیاں لاچار ہیں اس ساری بے شرمی کے ہم ہی ذمہ دار ہیں. حال ہی میں ہونے والی یونیورسٹی طالبہ کی موت کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے سے واقعہ ہوئی؟؟ اسلامی تہذیب سے نا آشنا لوگ اس کا سبب ہیں؟یا قدامت پرستوں کی اسلامی تعلیمات اس کا سبب بنی ہیں ؟؟؟ کہاں روپوش ہیں حقوق نسواں کی تنظیمیں اور لبرل آنٹیاں جو اسلام کی تضحیک کرنے کے لیے تو یوں باہر نکلتی ہیں جیسے خواتین کو زندہ درگور ہونے سے انہوں نے بچایا ہے ؟ اور
سورة النور, آية ١٩ تو یہ فرمان ان سب کے لیے وعید ہے جو کلچر اور تفریح کے نام پر اہل اسلام میں بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں. اور ان نجی ٹی. وی اینکرز اور میڈیا مالکان کے لیے بھی جو اس دن کے حوالےسے بے حیائی کی حدیں پھلانگتے ہوئے یہ تک کہہ جاتے ہیں کہ ویلنٹائن ڈے مناؤ اور ضرور مناؤ لیکن چھپ چھپ کر کیونکہ یہ پاکستان ہے.. یہ ایک نجی ٹی. وی کی خاتون اینکر کے الفاظ ہیں جو میں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ سوچتے ہوئے لکھ رہی ہوں کہ ابھی وہ پاکستان کا طعنہ دے کر ہماری قوم کو بے حیائی کی کون سی ڈگر پر چلانا چاہتے ہیں جس سے ان کی تشنگی دور ہو جائے. یاد رکھیے!!!ہر برائی کا الزام اسلام اور اہل اسلام کے سر تھوپ کر خود کو بری الذمہ سمجھنے والے یہ لبرل، بکاؤ میڈیا اور اہل مغرب کے زر خرید غلام ہی میری قوم کی بیٹیوں زینب، وأسماء اور دیگر کے قاتل ہیں
کر ہر آواز لگانے والے کے پیچھے نہ چلے. مجموعہ فتاوی199/16 اس کے علاوہ حیا جو کہ ہر مذہب کا خاصا ہے اس کے منافی امور سے بچنا چاہیے اور جہاں تک مذہب اسلام کا تعلق ہے تو نبی محترم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:ہر دین کی ایک خصلت ہوتی ہے اور اسلام کی خصلت حیا ہے.. (سنن ابن ماجہ، حدیث 4181 باب الحیا) اس لیے ایک اسلامی معاشرے میں حیا سوزی کے تمام کام عذاب الہی کو دعوت دینے کے مترادف ہیں رب العزت کا فرمان ہے: إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے
جو 14فروری کو منایا جاتا ہے محبوبوں کے لیے خاص دن ہے اس کے تاریخی پس منظر کے حوالے سے جو کہانیاں پیش کی جاتی ہیں ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ اس داستان محبت کی یاد ہے جس کا اظہار شاعر نے یوں کیا ہے دیکھے ہیں ہم نےبہت ہنگامے محبت کے آغاز بھی رسوائی، انجام بھی رسوائی یہ تو ہے اس محبت کی حقیقت اور اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری شریعت اس کے بارے میں کیا کہتی ہے جب شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا : یہ متعدد وجوہات کی بنا پر جائز نہیں 1 .یہ ایک غیر اسلامی تہوار ہے جس کی شریعت میں کوئی اجازت نہیں. 2.اس سے عشق اور دیوانگی جنم لیتی ہے. 3.اس سے دل غیر اخلاقی چیزوں میں مبتلا ہو جاتا ہے جو کہ طریق سلف صالحین کے بالکل مخالف ہے. لہذا ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ اپنے دین پر کار بند رہے اور ضعیف العقل بن
کی پیشین گوئی ان پر صادر نظر آتی ہے: صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ تم ضرو ر پہلی قوموں کی پیروی ایک ایک بالشت اور ذراع میں کرو گے یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کے بل میں گھسیں گے کہ تم بھی جا گھسو گے ہم نے سوال کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس سے مراد یہود و نصارٰی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا تو اور کون ہیں؟ ان دنوں میں ہم ان کی نقالی میں شرم و حیا کا جنازہ نکالتے ہوئے ویلنٹائن ڈے منانے کی تیاریوں میں ہیں تو آئیے دیکھتے ہیں یہ ہے کیا؟؟ انسائیکلوپیڈیا آف بریٹانیکا کے مطابق اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتاہے انسائیکلوپیڈیا بک آف نالج کے مطابق ویلنٹائن ڈے جو
وجہ بھی یہی بے ہودہ اور تہذیب مغرب کا عکاس تہوار ہے اس کے معاشرتی پہلوؤں کے جو نقصانات ہیں ان کا ذکر کرنے سے پہلے یہ عرض کرنا ہے کہ رحمت کائنات نے اس کے بارے میں کیا فرمایا ہے: لَا يُحِبُّ رَجُلٌ قَوْمًا إِلَّا حُشِرَ مَعَهُمْ ) رواه الطبراني في " المعجم الأوسط " (6/293) ، وفي " المعجم الصغير " (2/114) جو شخص کسی قوم سے محبت رکھے گا انھیں کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔ ایک اورمقام پر فرمایا: عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ ) رواه أبو داود (کتاب اللباس / 3512) جو کسی قوم سے مشابہت کرے گا وہ انھیں میں سے ہو گا. ان فرامین مقدسہ کے باوجود ہماری حالت یہ ہے کہ آج مسلم اور غیر مسلم کی شناخت کرنا مشکل ہے. آج اس حالت زار کو دیکھ کر نبی محترم ﷺ
دو زریں اصول دئیے ہیں جو دنیاوی اور اخروی بقا کی ضمانت ہیں اس کے علاوہ جو کسی اور راستے پر چلے گا وہ گمراہی کے گڑھے میں گرے گا. آج امت مسلمہ نہ صرف ان اصولوں سے بیگانہ ہو چکی ہے بلکہ آج ہماری سب سے بڑی بد نصیبی یہ ہے کہ امت مسلمہ یہودیوں، عیسائیوں اور غیر مسلموں کی تقلید و اطاعت میں مشغول ہے. یوں تو فن کے نام پر ہماری قوم نے عزت، غیرت، شرم و حیا اور بہت کچھ داؤ پہ لگایا ہے لیکن اس تفریح کا یہیں اختتام نہیں ہوتا بلکہ ہم بسنت جیسے قاتلانہ اور ہندوانہ تہوار کو بھی بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں اور بات یہاں بھی ختم نہیں ہوتی کبھی اپریل فول کے نام پر اپنے آقا علیہ الصلوۃ والتسليم کے لائی ہوئی مقدس تعلیمات کا استھزا کرتے ہیں اور رہی سہی کسر اور شرم و حیا کی دھجیاں ہم ویلنٹائن ڈے کے نام پر بکھیر دیتے ہیں.اور آج قلم اٹھانے کی وجہ
جس امت میں امہات المومنینؓ جیسی رہنما ہستیاں موجود ہوں💕 اس امت کی بیٹیاں درسگاہوں میں سرخ پھولوں کے تبادلے نہیں کرتیں💯 SAY NO TO VELENTINES DAY ❌❌❌❌ 📜یوم محبت یا اسلامی تہذیب اور حیا کا قتل ارشاد ربانی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو سورة محمد, آية ٣٣ ایک اور مقام پر فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنْتُمْ تَسْمَعُونَ اے ایمان والو! اللہ کا اور اس کے رسول کا کہنا مانو اور اس (کا کہنا ماننے) سے روگردانی مت کرو سنتے جانتے ہوئے سورة اﻷنفال, آية ٢٠ رب العزت نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیےیہی..
14فروری کو Valentine's Day نہیں کہنا چاہیے بلکہ !بدکاروں اور زانیوں کا دن! کہ کر پکارنا چاہئے تاکہ ایسی سوچ رکھنے والے شرم سے ہی ڈوب مریں، The day of wicked and adulter
نائٹ سوٹ : Night Dress آج کل ہم نوّے فیصد لوگ رات سوتے وقت نائٹ سوٹ پہن لیتے ہیں اسکی بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں، ہماری غلطیوں میں ایک بہت بڑی غلطی یہ ہے کہ اکثر نائٹ سوٹ ناپاک اور گندہ ہوتا ہے جسے ہم یہ سوچ کر پہن لیتے ہیں کہ صرف سونا ہی تو ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نیند کو موت سے تشبیہ دی گئی ہے اور جاگنے کو زندگی سے۔ سوتے وقت مکمل پاکی کی حالت میں دعائیں معمول کے مطابق پڑھ کر پاک لباس می ہی سونا چاہیے تاکہ اگر کبھی ہماری آنکھ نہ کھل سکے تو کم از کم پاکیزگی کے ساتھ سفرِ آخرت شروع ہو سکے۔ اللہ پاک ہمیں باعمل بنائے ۔ آمین.
تو شفا ھو گئی - وہ مبارک لعابِ دھن جو سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ کی دکھتی آنکھوں میں لگا تو اللہ کے کرم سے شفا ھو گئی - وہ مبارک لعابِ دھن جو کڑوے پانی کے کنویں میں ڈالا گیا تو پانی میٹھا شیرین ھو گیا - وہ مبارک لعابِ دھن جو ایک کنویں میں ڈالا گیا جسکا پانی بہت کم اور نیچے نیچے تھا تو وہ بھر کے لبالب ھو گیا - وہ مبارک لعابِ دھن جو سیدنا حسنین کریمین, عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھم کے منہ میں تحنیک ( نومولود کیلئے گھٹی ) کیگئی تو اللہ نے انکے سینوں کو روشن کر دیا - وہ مبارک لعابِ دھن کہ لٹکے مشکیزہ سے آپ نے پانی پیا تو ام ھانی رضی اللہ عنھا نے برکت کیلئے اس مشکیزہ کا وہ چمڑا کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا تھا جھاں........ آقائے کون و مکاں, سیدالرسل صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مبارک لعابِ دھن لگا تھا - سبحان اللہ.!....
تکالیف میں پیئے تو آرام حاصل ھوتا ھے - غرضیکہ پیتے وقت جو نیّت کر لیجائے اسکے مطابق فوائد و برکات حاصل ھوتے ھیں - (4) مدینہ کے تاجدار, رسولِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب زمزم کے کنویں پر تشریف لائے زمزم کا ایک ڈول نکالا اس میں سے پانی نوشِ جاں فرمایا پھر اور سیراب ھو کر پیا, پھر اپنے منہ سے ایک گھونٹ کی ,اس ڈول میں کلی فرما دی اور پھر وہ ڈول زمزم کے کنویں میں ڈالدیا - (5) صحابہ منتظر تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا بچا ھوا زمزم کا متبرک پانی ھمیں ملیگا لیکن کونین کے آقا کی شفقت دیکھئے کہ پوری امت کو یاد رکھا اور اپنا مقدس لعابِ دھن زمزم کے کنویں میں ڈالدیا تاکہ ساری امت اسمیں پیتی رھے, سبحان اللہ.! - زمزم کتنا مبارک پانی ھے اور پھر اسمیں وہ لعاب شامل ھو گیا, جو سانپ کے کاٹے کے سبب سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی ایڑی میں لگا تو
نبی پاک صلى الله عليه وسلم کا لعابِ دھن اور زمزم -*-*-*-*-*- سیدنا ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ھیں کہ میں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا ؛ کہ زمزم کا پانی مبارک اور برکتوں والا ھے, بھوک میں کھانے کا کام دیتا ھے اور بدن کو غذائیت فراھم کرتا ھے -(1) رسولِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد مبارک ھے کہ زمزم کائناتِ ارضی کا بھترین پانی ھے جو بھوک میں کھانا اور ھر مرض میں شفا ھے - (2) زمزم پینے کے بعد پانی کو چہرے پر ملنا اور سر پر ڈالنا بھی آپکی سنتِ مبارکہ ھے. (3) امام ترمذی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ھیں کہ زمزم پینے والا اگر شفا کی نیت سے زمزم پیئے تو شفا حاصل ھوتی ھے, اصلاحِ اخلاق کیلئے پئے تو حسنِ خلق پیدا ھوتا ھے, تنگئیِ سینہ کیلئے پیئے تو شرحِ صدر حاصل ھوتا ھے - ظلمتِ دل مٹانے کو پیئے تو نورانیت پیدا ھوتی ھے
، انکی بڑی فضیلت بیان کی گٸ ھے۔ لہذہ ضروری ھے کہ بیوی اپنے شوہر کے لیے فرماں بردار ھو اور شوہر بیوی کے لیے۔ جو حقوق شوہر کے ہیں اُسکی آداٸیگی میں بیوی پوری پوری کوشش کرے اور شوہر پر اپنے بیوی کے جو حقوق ہیں وہ پوری ایمانداری سے ادا کرنے کی کوشش کرے۔ اللّٰہ ھم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرما دے آمین۔
17- بیوی کی اصلاح کی فکر ضرور کرے لکین مکمل طور پر اُمید نہ رکھے کہ بیوی سے کوٸ بھی غلطی نہ ھوگی، کیونکہ اگر دیکھا جاۓ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گٸ ھے تو مکمل طور پر اسکا سیدھا رہنا ناممکن ہے تا ہم شوہر پر اسکی نگرانی کرنا لازم ھے 🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾🌾 دینِ اسلام نے خاوند اور بیوی کے کچھ حقوق رکھے ہیں، اسی طرح بیوی پر بھی اپنے خاوند کے کچھ حقوق مقرر کیے گیۓ ہیں اور کچھ حقوق تو خاوند اور بیوی دونوں پر مشترکہ طور پر واجب ہیں ہاں خاوند کو بیوی پر کچھ فضیلت حاصل ھے حدیث مبارکہ میں جو عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرے ایسی عورت کے بارے میں سخت وعیدیں آٸ ہیں اور جو عورت اپنے شوہر کی فرماں برداری اور اطاعت کرے،
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain