چودہواں دروازہ چاشت کی نماز پڑھنا ہے جس سے رزق میں برکت پڑھتی ہے۔ حدیث میں ہے چاشت کی نماز رزق کو کھینچتی ہے اور تندگستی کو دور بھگاتی ہے
٭ پندرہواں دروازہ ہے روزانہ سورہ واقعہ پڑھنا ۔۔ اس سے رزق بہت بڑھتا ہے
٭ سولواں دروازہ ہے اللہ سے دعا مانگنا۔ جو شخص جتنا صدق دل سے اللہ سے مانگتا ہے اللہ اس کو بہت دیتا ہے
اللہ پاک مجھ سمیت ہر شخص کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
تو اسے اللہ ضرور دے گا اور جو شک کرے گا وہ پریشان ہی رہے گا
٭دسواں دروازہ شکر ادا کرنا ہے۔ انسان جتنا شکر ادا کرے گا اللہ رزق کے دروازے کھولتا چلا جائے گا
٭ گیارہواں دروازہ ہے گھر میں مسکرا کر داخل ہونا ،، مسکرا کر داخل ہونا سنت بھی ہے حدیث میں آتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ رزق بڑھا دوں گا جو شخص گھر میں داخل ہو اور مسکرا کر سلام کرے
٭بارہواں دروازہ ماں باپ کی فرمانبرداری کرنا ہے۔ ایسے شخص پر کبھی رزق تنگ نہیں ہوتا
٭ تیرہواں دروازہ ہر وقت باوضو رہنا ہے۔ جو شخص ہر وقت نیک نیتی کیساتھ باوضو رہے تو اس کے رزق میں کمی نہیں ہوتی
پانچواں دروازہ کثرتِ نفلی عبادت ہے۔ جو لوگ زیادہ سے زیادہ نفلی عبادت کرتے ہیں اللہ ان پر تنگدستی کے دروازے بند کر دیتے ہیں۔ اللہ کہتا ہے اگر تو عبادت میں کثرت نہیں کرے گا تو میں تجھے دنیا کے کاموں میں الجھا دوں گا، لوگ سنتوں اور فرض پر ہی توجہ دیتے ہیں نفل چھوڑ دیتے ہیں جس سے رزق میں تنگی ہوتی ہے
٭ چھٹا دروازہ حج اور عمرہ کی کثرت کرنا ، حدیث میں آتا ہے حج اور عمرہ گناہوں اور تنگدستی کو اس طرح دور کرتے ہیں جس طرح آگ کی بھٹی سونا چاندی کی میل دور کر دیتی ہے
٭ ساتواں دروازہ رشتہ داروں کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آنا۔ ایسے رشتہ داروں سے بھی ملتے رہنا جو آپ سے قطع تعلق ہوں۔
٭ آٹھواں دروازہ کمزوروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا ہے۔ غریبوں کے غم بانٹنا، مشکل میں کام آنا اللہ کو بہت پسند ہے
٭ نوواں دروازہ اللہ پر توکل ہے۔ جو شخص یہ یقین رکھے کہ اللہ دے گا
اللہ تعالیٰ نے رزق کے 16 دروازے مقرر کئے ہیں اور اس کی چابیاں بھی بنائی ہیں۔ جس نے یہ چابیاں حاصل کر لیں وہ کبھی تنگدست نہیں رہے گا۔
۔
* پہلا دروازہ نماز ہے۔ جو لوگ نماز نہیں پڑھتے ان کے رزق سے برکت اٹھا دی جاتی ہے۔ وہ پیسہ ہونے کے باوجود بھی پریشان رہتے ہیں۔
* دوسرا دروازہ استغفار ہے۔ جو انسان زیادہ سے زیادہ استغفار کرتا ہے توبہ کرتا ہے اس کے رزق میں اضافہ ہو جاتا ہے اور اللہ ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے کبھی اس نے سوچا بھی نہیں ہوتا۔
* تیسرا دروازہ صدقہ ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ تم اللہ کی راہ میں جو خرچ کرو گے اللہ اس کا بدلہ دے کر رہے گا، انسان جتنا دوسروں پر خرچ کرے گا اللہ اسے دس گنا بڑھا کر دے گا
* چوتھا دروازہ تقویٰ اختیار کرنا ہے۔ جو لوگ گناہوں سے دور رہتے ہیں اللہ اس کیلئے آسمان سے رزق کے دروازے کھول دیتے ہیں۔
#زرہ_سوچیے!
واٹس اپ نے اپنا ڈیٹا فیس بک کے سامنے رکھنے کا اعلان کیا تو سب پریشان اور فکر مند نظر آنے لگے لیکن ہزاروں بار ہمارے سامنے یہ اعلان ہوتا رہا کہ ایک دن آئے گا جب آپکی زندگی کا مکمل ڈیٹا سب کے سامنے رکھا جائے گا اور اسکا حساب و کتاب ہوگا
لیکن ہائے افسوس کہ ہم لوگوں نے نہ کبھی اس سلسلے میں نہ سوچا اور نہ ہی فکر مند ہوئے
کاش کہ ہم اب بھی بیدار ہوجائیں
*آخرت کی تیاری کرلو*
*قیامت قریب ہے*

ورنہ کسی صورت میں نے نہیں جانا "⚘
حلیمہ نے فرمایا " بیٹی تیرا بھائی محمد تو بھت چھوٹا ھے ایک بکریوں کو سنبھالنا دوسرا ایک چھوٹے بچے کو سنبھالنا بھت کھٹن کام ہے میری بچی "⚘" امی میں اکیلی جاونگی تو بکریاں بلکل نھی سنبھال پاوں گی اور اگر میرا چھوٹا بھائی محمد میرے ساتھ ہوگا تو بکریوں کو سنبھالنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی "⚘
ماں نے پوچھا " اے شیما یہ تو کیا کہہ رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آرہا "شیما نے کہا " امی جان ایک دفع پہلے میں اپنے بھائی کو ساتھ لیکر گئ تھی بکریاں چرانے کے لیے میں نے دیکھا کہ بکریاں جلدی جلدی چر کر گاس کھانے لگی پھر جس جگہ میں اور محمد بیٹھے ہوے تھے بھائی میرے گود میں تھا تو تمام بکریاں وہاں جمع ہوگی ، اور تمام بکریاں محمد کے نزدیک ہوکر اسکا چہرہ دیکھنے لگی⚘اے ازل کے حسیںﷺ اے ابد کے حسیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں
💕💞حلیمہ سعدیہ جب بکریوں کو چرانے بھیجتی تھی تو ساتھ شیما کو بھی بھیجتی تھی ایک دن بکریاں چرانے کے لیے شیما نے کافی دیر کردی تو حلیمہ سعدیہ نے فرمایا⚘
" شیما آج تم نے بھت دیر کردی اب تک بکریاں چرانے نہیں گئ تم "
" امی میں نے آج بکریاں چرانے نہیں جانا میں اکیلی ہوں اور بکریاں زیادہ ہے گرمی کا موسم ھے بھاگ بھاگ کر میں تھک جاتی ہوں مجھ اکیلی سے یہ نہیں ہوتا اب آپ میرے ساتھ کسی کو بھیجا کرے " شیما نے فرمایا⚘
" بیٹی گھر میں تو اور کوئی بھی نہیں جس کو آپکے ساتھ بھیج سکوں اکیلے ہی جانا پڑے گا " حلیمہ سعدیہ نے فرمایا لیکن شیما مان نہیں رہی تھی کہ وہ اکیلی اب کسی صورت نہیں جاے گی آخر اس نے کہا⚘
" امی جان میں ایک شرط پہ جاوں گی اگر آپ میرے ساتھ میرے چھوٹے بھائی محمد کو بھیج دے تو میں بکریاں چرانے چلی جاوں گی ورنہ
رہے کہ توکل اور وکیل، دونوں کے root words ایک ہی ہیں)
ایک اور دعا جس سے بہت سکون آتا ہے وہ ہےالحمد للہ علی کل حال۔ دل سے ایک بار آپ کہہ دیں کہ اللہ تعالی! ہر حال میں، ہر۔ حال۔ میں تیرا شکر ہے۔ دیکھیں کیسے سکون آ جائے گا۔ 
صرف رب کو نہ بتائیں کہ میری پریشانی بہت بڑی ہے، پریشانی کو بھی اچھی طرح سمجھا دیں کہ میرا رب کتنا عظیم ہے۔ اللہ تعالی اپنی رحمت کے صدقے ہم سب کے مسائل اور پریشانیاں دور کرے۔ آمین
، یا پھر کوشش کئے بغیر خالی خولی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
ڈیپریشن اور توکل کے context میں میری پسندیدہ دعا سورۃ التوبہ کی آخری آیت ہے:
حسبی اللہ، لا الہ الا ھو، علیہ توکلت و ھو رب العرش العظیم
کافی ہے مجھے اللہ! نہیں معبود سوائے اسکے، اسی پر میرا توکل ہے، اور وہ رب ہے عرش عظیم کا
جب دل سے آپ ایک بار کہہ دیتے ہیں ناں کہ کافی ہے مجھے اللہ، ہاں! مجھے اللہ کافی ہے تو روح کے اندر تک سکون تحلیل ہو جاتا ہے۔ پھر آپ کہتے ہیں کہ جو اتنے عظیم عرش کا رب ہے، جس نے پوری کائنات سنبھال رکھی، اس عظیم ذات پر میرا بھروسا ہے۔ جب سب سے زبردست، سب سے بہترین وکیل آپکی پشت پر ہے تو پریشان کیوں ہوں؟ (یاد رہے کہ ۔۔
توکل کیا ہے؟
ہم سبھی کی زندگی میں کوئی نہ کوئی پریشانی ہے۔کوئی ایسا دکھ ضرور ہے کہ جو مسلسل اندر چٹکیاں لیتا رہتا ہے۔ مکمل سکون تو جنت میں ہی ملے گا! تو پھر ایسا کیا کریں کہ پریشانیوں کے باوجود ڈیپریشن نہ ہو، مایوسی دل و دماغ پر اپنا گھیرا تنگ نہ کرے؟
توّکل!
اللہ پر مکمل توکل۔
توکل یہ نہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کے بیٹھے رہیں، اور جب کوئی یاددہانی کروائے تو کہیں "اللہ مالک ہے۔" توکل یہ ہے کہ ممکنہ طور پر جو دنیاوی اسباب استعمال کر سکیں، کریں۔ پھر دعا کی قبولیت کے اوقات میں ڈھیر ڈھیر دعا کریں، اور اسکے بعد بال اللہ تعالیٰ کے کورٹ میں پھینک دیں۔ اپنے کندھوں سے گٹھڑی اتار کے اللہ کے حوالے کر دیں۔ اور پھر جو بھی فیصلہ وہ کرے، اسے قبول کریں۔ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ اکثر یا تو صرف اسباب اپناتے ہیں اور دعا پر زور نہیں دیتے،


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
حقیقی محبت رب کی ہوتی ہے ۔۔۔ باقی تو
ٹھوکریں مارنے کے لیے ہوتے ہیں ۔۔۔
اللہ کبھی نہیں دھتکارتا ۔۔۔❤️💯
پھولوں میں گلاب اچھا لگتا ہے ❤
اسلام کی شہزادی پہ حجاب اچھا لگتا ہے ☺✌
آپ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ بہترین عورت کونسی ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جسے اس کا شوہر دیکھے تو خوش ہو جائے اور جب وہ اسے کسی چیز کا حکم دے تو اسے بجا لائے اور اس کے مال اور اپنی ذات کے اعتبار سےکوئی ایسا فعل نہ کرے جو اسے (شوہر کو) نا پسند گزرے۔ (مشکوۃ ۲/ ۲۸۳)
3- ایک اور حدیث میں ہے :
*قیل يا رسول الله ما حق زوجة أحدنا عليه؟ قال: أن تطعمها إذا طعمت و تكسوها إذا اكتسيت ولا تضرب الوجه ولا تقبح ولا تهجر إلا في البيت۔ رواه أحمد وأبو داود*
حضور اکرم ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ ہماری بیویوں کے ہم پر کیا حقوق ہیں؟ آپ ﷺ نے جواب مرحمت فرمایا کہ جب تم کھاؤ تو انہیں کھلاؤ جب تم پہنو تو انہیں پہناؤ اور چہرے پر نہ مارو،
تو اس کے حقوق بھی اتنے ہی اہم ہیں۔
1- آپ ﷺ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا :
*خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي وإذا مات صاحبكم فدعوه* (مشکوۃ ۲۸۱/۲)
تم میں بہتر وہ شخص ہے جو اپنے اہل کے لئے بہتر ہو اور میں اپنے اہل کے لئے سب سے بہتر ہوں اور جب تم میں سے ایک مرجائے تو اس کو چھوڑ دو (اوراس کا صرف ذکر خیر کرو)
اسی طرح بے شمار احادیث میں حضور اکرم ﷺ نے میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق بیان فرمائے ہیں۔
2- ایک حدیث میں ارشاد نبوی ہے :
*قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم : أي النساء خير ؟ قال : التي تسره إذا نظر وتطيعه إذا أمر ولا تخالفه في نفسها ولا مالها بما يكره*
*=== میاں بیوی کے باہمی حقوق ===*
انسان جس معاشرہ میں رہتا ہے، اس میں اس کے ذمہ رہن سہن کے آداب کی بجا آوری لازم ہے،
یہی ہمارے دین کے معاشرتی زندگی کا حصہ ہے، اور پھر زوجین کے حقوق کی ادائیگی سے تو زندگی کی گاڑی کا پہیا چلتا ہے، اسی مناسبت سے چند شرعی احکام پیش خدمت ہیں۔ (✍ :
*چند اہم ارشادات نبویہ*
میاں بیوی کا تعلق انتہائی اہم اور نازک نوعیت کا حامل ہے، یہ ایک دیرپا اور تحمل و برداشت کا متقاضی عقد ہے، ایک شخص جب عورت کو اپنے نکاح میں لیتا ہے تو وہ تاحیات اس کے ساتھ رہنے کا عزم کرتا ہے
اسی لئے شریعت میں ایسا نکاح جو ہمیشگی کے لئے نہ ہو بلکہ ایک مخصوص مدت تک کے لئے عقد کیا جائے تو یہ نکاح ہی نہیں بلکہ حرام کاری اور زنا کے حکم میں ہے، ہر مسلمان کے کچھ حقوق ہوتے ہیں، لہذاجب نکاح کا معاملہ اتنی اہمیت اور توجہ کا حامل ہے تو
#دلوں_کو_گناہوں_کی_وجہ_سے_زنگ_لگنا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
جب مؤمن گناہ کا ارتکاب کرتا ہے
تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، اگر وہ توبہ کر لے اور بخشش طلب کرے تو دل میں چمک اور جلا پیدا ہو جاتی ہے،
اور اگر مزید گناہ کرتا ہے تو نکتے بڑھتے چلے جاتے ہیں،یہاں تک کہ اس کے دل پر وہ زنگ چڑھ جاتا ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر : {کَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِِمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ} ہر گز نہیں، بلکہ ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ لگ گیا۔
{مسند احمد }
﷽
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain