🌺🍃🌺🍃🌺🍃🌺
⭐ دو عبادتیں ایسی ہیں کہ اگر تم ان پر دوام اختیار کرو تو تمہاری زندگی میں حیران کن حد تک تبدیلی ہو!
🌺 پہلی : *استغفار*
🌺 دوسری : *صبح اور شام کے اذکار*
🌴 اس کی وجہ یہ ہے:
🌺 کہ ہماری زندگی میں آدھی مشکلات کی وجہ تو نافرمانیاں اور گناہوں کی سزائیں ہوتی ہیں
لہذا *اگر تم ہمیشہ استغفار کرتے رہو گے تو تمہاری زندگی کی آدھی مشکلات حل ہو جائیں گی۔*
🌺 اور باقی کی آدھی مشکلات کی وجہ شیطان، نظربد اور حسد ہوتا ہے *لہذا اگر تم صبح و شام کے اذکار پر دوام اختیار کرو گے تو اللہ سبحانہ و تعالی کے فضل سے تمہاری زندگی کی باقی آدھی مشکلات بھی حل ہو جائیں گی۔*
کل کی تاریخ بڑی انوکھی ہوگی
10102020
مطلب
دس دس بیس بیس
⚫ حاصلِ کلام:-*
آج کل ہونے والی رخصتی کی رسم بھی ہندوؤں سے آئی ھے اور قرآن سر پر رکھنے کی رسم بھی کم عقل مسلمانوں نے ایجاد کر لی۔ جبکہ اس رسم کا تعلق دینِ اسلام سے نہیں اور نا ہی یہ باعث ثواب و برکت عمل ھے، بلکہ عورت بغیر پردے کے فقط نام کے دوپٹے میں نامحرموں کی نظروں اور کیمرے کی آنکھوں میں سے گزرتے ہوئے رخصت کی جاتی ھے اور اوپر قرآن کو سر پر رکھ کر الله تعالیٰ سے رحمت کی امید رکھنا باعث گناہ بھی ھے اور یہ عمل شرعی طور پر بدعت ھے۔ اس رسم کو معاشرے سے ختم کر دینا چاہیے۔ خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی اخلاق سے سمجھائیں۔ اللّٰه ﷻ ہمیں سیدھے راستے پر چلا دیں۔ ۔ ۔آمین!
زندگی بہتر گزارنی ہے تو بیٹی کو قرآن کے سایے میں رخصت کرنے کے بجائے قرآن کی تعلیمات دے کر اگلے گھر بھیجا جائے، تب تو یقینی برکت و رحمت پڑے گی۔ مگر افسوس کہ آج کل قرآن سر پر لہراتے ہوئے اُس کی بے ادبی کرتے ہوئے اور شادی میں الله ﷻ کے احکامات کی بڑے جوش و خروش سے خلاف ورزی کرتے ہوئے دُلہن صاحبہ رخصت کی جاتی ھے اور پھر لوگ کہتے ہیں گھروں میں خوشیاں نہیں ‼ ، سکون نہیں. ‼
یا روزِ محشر الله ﷻ ہم مسلمانوں سے نہیں پوچھے گا کہ کیا قرآن کریم میں نے صرف اسی لیے نازل کیا تھا کہ تم اس کو حریر و ریشم کے غلافوں میں لپیٹ کر گل و ستہ طاق نسیاں بنا کر رکھ دینا اور اپنے کاروبار میں، معاملات زندگی میں اور اپنی معاشرتی تقریبات (شادی بیاہ وغیرہ) میں اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی نا دیکھنا، تاہم اس کو کبھی کبھی تبرک کے طور پر دلہن کے سر پر یا مردے بخشوانے اور کھانے پر فاتحہ پڑھنے کے لیے استعمال کر لیا کرنا۔
*🔹اِضافی:-*
عاجز کے علم میں آیا کہ کچھ لوگوں کا عقیدہ تو یہ ھے کہ رسولِ پاک ﷺ نے حصرت فاطمہ رضی الله تعالیٰ عنما کے سر پر قرآن کا سایہ کیا تھا اسی لیے ہم بھی کر رہے ہیں۔ (نعوذبالله تعالیٰ) یہ سراسر جھوٹ ھے!
قرآن کو پکڑ کر اسے دلہن کے سر پر چھتری کی طرح تان کر اس کا سایہ کیا جاتا ھے۔ گویا قدم قدم پر ہر کام میں الله ﷻ کی نافرمانی اور قرآنی تعلیمات کی مٹی پلید کرنے کے باوجود ہم قرآن سے اس جذباتی تعلق کا اظہار کرکے الله ﷻ سے کہتے ہیں: یا الله ﷻ! دیکھ لے اس سب خودفراموشی اور خدافراموشی کے بعد بھی بطور تبرک تیرے قرآن کریم کو ہی استعمال کر رہے ہیں۔ ۔ ۔ ۔یہ قرآن کریم کے ساتھ کتنا بھونڈا مذاق ھے۔ اعاذ نا الله منه
*🔹اَصل:-*
شادی کی 90 فیصد رسومات برِصغیر کے ہندوؤں سے آئی ہیں، کچھ اسی شکل میں چلتی آ رہی اور کچھ کی شکل اسلامی بنا دی گئی جیسے؛ گھوڑا چڑھائی، دودھ پلائی، مہندی و مائیوں بیٹھنا، سہرا بندی و سہرا پڑھنا اور بھگوت گیتا کی جگہ قرآن کو رکھ دیا۔
یہ رواج ہم میں ہندوؤں سے آیا ھے، وہ دلہن کے کندھے یا سر کے پاس *"بھگوت گیتا"* رکھا کرتے تھے اور برِصغیر میں رہنے کی وجہ سے کم عقل مسلمانوں نے بھی اسے اپنا لیا، اور قرآن رکھ کر اس ہندوانہ رسم کو اسلامی رسم بنا دیا۔ اب وقت گزرتا گیا اور رسم کی اصل تو فراموش ہو گئی مگر آنے والی نسل اسے شادی کا لازمی جزو سمجھنے لگے اور ثواب کی نیت سے کرنے لگ گئے۔
🌴🌱 *_ِایــک غلــط ســوچ_* 🌱🌴
« *بیٹی کی رخصتـی کے وقـت قــرآن کا سـایـہ کـرنا* »
👈🏻 ہمارے معاشرے میں ہونے والی شادیوں میں عجیب قسم کے رسم و رواج ہوتے ہیں، جن کو ہر نسل ناجانے کب سے کرتی آ رہی ھے، مگر کسی نے بھی یہ تکلیف نہیں کی کہ مسلمان ہونے کے ناطے یہی دیکھ لیں کہ شادیوں میں جو رسومات کر رہے ہیں آیا کہ اسلامی رسم ھے بھی یا کسی اور مذہب کے عقیدے سے منسلک ھے۔ انہی رسومات میں سے ایک ھے جسے پاکستان میں 90 فیصد گھروں میں آزمایا جاتا ھے اور وہ ھے:
• رخصتی کے وقت دلہن کا بھائی یا والد قرآن پاک کو غلاف میں لپیٹ کر اس کے سر پر سائے کے طور پر رکھتے ہیں اس نیت سے کہ اس کی شادی کے بعد کی نئی زندگی میں قرآن کی برکت کی وجہ سے خوشحالی ہوگی۔ (یعنی الله ﷻ کی رحمت ہو گی)۔
*یہ ایک غلط سوچ ھے*
۔
لفظ خدا کے استعمال سے اجتناب کیا جائے اس اہتمام و التزام کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اللہ کے لیے اللہ ہی کا لفظ استعمال کریں،جو قرآن کریم کا لفظ ہے جس کے ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور " خدا " کا لفظ ہماری زبان میں جو عام ہو گیا ہے اس سے احتراز اور گریز کریں۔
حافظ صلاح الدین یوسف رحمۃ اللہ علیہ| مقدمہ تفسیر احسن البیان|
(✍️سلفی گمنام
#لفظ_خدا
اردو میں اللہ تعالیٰ کے لیے "خدا" کا لفظ بول چال اور تحریر میں عام ہے۔لیکن اصلاً یہ لفظ فارسی زبان کا ہے اور فارس کے آتش پرستوں کے ہاں بالخصوص یہ لفظ استعمال ہوتا ہے، جو دو خداؤں کے قائل ہیں،ایک کو وہ اہرمن اور دوسرے کو یزداں کہتے ہیں۔
اسی طرح انگریزی کا لفظ (GOD) ہے جسے اہل تثلیث اور بھگوان کا لفظ ہے جسے مورتیوں کے پجاری ہندو استعمال کرتے ہیں۔ ہمیں اردو میں ان تمام الفاظ کے استعمال سے گریز اور صرف "اللہ" کا لفظ ہی لکھنا اور بولنا چاہیے۔ یہ بہتر بھی ہے اور باعث ثواب بھی۔
منا لینے آتا ھے تو ساتھ منی بھی چلی آتی ھے، یوں لوگ گھر بسا دیتے ھیں ۔
*رشتوں کو بچانے کی خاطر تھوڑا جھک جایا کرو اسی میں بہتری ہوتی ہے۔*
طلاق دیتے وقت جلد بازی نہ کیا کرے، بلکہ سوچ سمجھ کر مشورہ کر کے گھر بھیج دیا کریں، جب اپنی غلطی کا احساس ہو جائے تو خود بخود معافی آ جائے گی، پاکستان میں سب سے زیادہ کیس چوری، ڈکیتی وغیرہ کے نہیں جتنے طلاق یا فیملی کیسسز ہیں، یاد رکھیں طلاق شیطان کی طرف سے ہوتی اور شیطان سب سے زیادہ خوش اس وقت ہوتا ہے جب میاں بیوی لڑتے ہیں الگ ہو جاتے ہیں، گھر اجاڑ دیتے ہیں..
ہ ماسی کو چھٹی کرائی جائے، اگر اس کے ساتھ بچہ ھو تو گھر کے بچے اسے صبح دوپہر شام دو دو جوتے ضرور مارتے ھیں اور ساتھ یہ طنز بھی کہ جب سے یہ آیا ھے ھمارے بچے پڑھ نہیں سکتے، باھر نکلتی ھے تو ھر عورت پوچھتی ھے، بیٹا واپس کب جا رھی ھو؟ دو چار دن ٹرخاتی ھے، مگر ایک ماہ کے بعد سوال کی نوعیت تبدیل ھو جاتی ھے، کیوں پتر کہیں تو پکی پکی تو نہیں آ گئ؟ اور وہ تردیدیں کرتی پھرتی ھے کہ قسم سے ایسا نہیں ھے، آج بھی اُن کا فون آیا تھا کہ جلد واپس آؤ، مگر میں سوچتی ھوں بچوں کے ساتھ روز روز تو نہیں آیا جاتا ناں، خیر دو ماہ میں لوگ اس خاتون کو دھو بھی دیتے ھیں اور استری کر کے اس کی ساری سلوٹیں نکال کر پہلے دن کی طرح کر دیتے ھیں،
اب وہ بہانے بہانے سے فون کرنا شروع کرتی ھے، منا آپ کو بہت یاد کرتا ھے، کب سے بیمار ھے، ابا ابا کرتا رھتا ھے آپ اس کو آ کر لے جائیں،
طلاق دینے میں جلدی نہیں کرنی چاہئے*
عورت کو جب بدہضمی ہو جائے اور وہ اپنے گھر اور گھر والے کے ساتھ بدسلوکی شروع کر دے، روز طلاق مانگے اور شوہر مجھ سے مشورہ کرے تو میں اس کو کہتا ہوں کہ طلاق تمہارے ہاتھ میں ہے، کونسا ایکسپائری ڈیٹ لکھی ھے طلاق پر ، جب دل چاھا دے لیں گے،
اتنی جلدی کیا ھے، بندہ بھی بغیر علاج مر جائے تو دل کو افسوس رھتا ھے کہ علاج نہیں کرایا شاید بچ جاتا، تم اس کو تین ماہ کےلئے اس کے والدین کے گھر بھیج دو، یہ ابھی تک اپنے شئیرز کی قیمت شادی سے پہلے والی سمجھ رھی ھے ،،، اس کے بعد اگر ٹھیک نہ ھوئی تو پھر طلاق وھیں بھیج دینا ،
عورت جب والدین کے گھر جاتی ھے تو وہ گھر اب اس کا نہیں رھتا، وہ ایک ناپسندیدہ مہمان ھوتی ھے، دو چار دن کے بعد اس کی بھاوجیں بولنا چھوڑ دیتی ھیں اور کوشش کرتی ھیں کہ گھر کا سارا کام وہ سنبھال لے تا کہ
اپنی نظروں کو جھکا کر چلو.؟
تاکہ پتا چلے کہ یہ کوئی عام شخص نہیں!!
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاامتی جارہاہے💞
#گمنام 💕
❣🤲🏻 🌙۔
*ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺟﺐ ﻧﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﯿﺎﮞ ﺗﻮ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺍﭼﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮨﻢ ﺍﯾﮏ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﮐﯽ ﻏﻠﻄﯿﺎﮞ ﺧﻮﺩ ﺑﺨﻮﺩ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺳﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﮬﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻓﻮﺭﺍﺍﺻﻼﺡ ﮐﺮﯾﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﺳﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺑﭽﺎﺋﯿﮟ ﭼﺎﮬﮯ ﺁﭘﮑﺎ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﺘﻨﺎ ﻣﻀﺒﻮﻁ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﮬﻮ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺩﻝ ﺟﺐ ﭘﮭﺴﻠﺘﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﭘﮭﺴﻠﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﻗﺖ ﻧﮭﯿﮟ ﻟﮕﺘﺎ.....!!!!!*
*❣دَبِــــــــــستَانِ اَدَب 🌙*
ہمارے ذمے نہ جنت کے سرٹیفیکیٹ بانٹنا ہے نہ جہنم کے
ہمارے ذمے تو بس صاف صاف دعوت پہنچا دینا ہے

*صرف دل ہی ہے جو بنا آرام کیے سالوں کام کرتا ہے۔ اسے خوش رکھیے، چاہے یہ آپکا اپنا ہو یا آپ کے اپنوں کا۔🔥*


submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain