〰️▪️ اب لاکهوں حاجیوں پر لازم ہے کہ ایک عورت کے انجام دئیے گئے فعل کو بجالائیں ورنہ ان کا حج قبول نہیں ہوگا۔
"ہر عورت کو مبارک کہ وہ عورت پیدا کی گئی"
〰️▪️ آخر میں میری دعا ہے کہ "اللہ تعالی" ہم سب کو دین اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے
〰️▪️ اَمـــِين يَارَبَّ الْعَالَمِيْن ▪️〰️
▪️ سب سے پہلے جس کا خون اسلام کی راہ میں بہایا گیا اور شہید ہوا وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں ۔
(محترمہ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا )
〰️▪️ سب سے پہلے جس نے اپنا مال اسلام کی راہ میں دیا وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا)
〰️▪️ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ سب سے پہلے جس کی بات اللہ نے سات اسمانوں سے اوپر سنی, وہ کوئی مرد نہیں تھا بلکہ ایک عورت تھیں۔ (سوره مجادله آیه 1)
(محترمہ حضرت خولۃ رضی اللہ عنھا )
〰️▪️ سب سے پہلے جس نے صفا و مروه کی سعی انجام دی, وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت ہاجرہ خاتون)
〰️▪️ سب سے پہلے جو سب کی مخالفت کے باوجود بیت المقدس میں داخل ہوا, وہ کوئی مرد نہیں تھا عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت *مریم* )
〰️▪️ہرعورت کو_مبارک کہ_وہ_عورت_پیدا_کی_گئی
〰️▪️بہنیں ضرور پڑھیں فخر کریں شیئر کریں
〰️▪️ کیونکہ سب سے پہلے جو سب سے زیادہ بڑے ظالم و جابر خدائی کا دعوی کرنے والے فرعون کے مقابل شجاعانہ انداز میں کهڑا ہوا۔ وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت آسیہ)
〰️▪️ سب سے پہلے جس نے مکہ اور کعبہ کو آباد کیا۔ وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت ہاجرہ خاتون)
〰️▪️ سب سے پہلے جس نے روئے زمین کا مبارک ترین زمزم نوش فرمایا وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت ہاجرہ خاتون)
〰️▪️ سب سے پہلے جو ہمارے نبی حضرت محمد المصطفی ﷺ پر ایمان لائی وہ کوئی مرد نہیں تها بلکہ ایک عورت تھیں۔
(محترمہ حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا
📱🖥️اپنے سوشل میڈیا دمادم (واٹس ایپ ، فیسبک وغیرہ) کو اللہ کا دین پھیلانے کے لئے استعمال کریں!
✨ اللہ فرماتا ہے
*تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔*
📘 سورة آل عمران : 104
کیوں نہ تمہارے دو ہاتھوں میں سے ایک ہاتھ کاٹ دیا جائے تمہارے دونوں پیروں میں سے ایک پیر ہی رکھا جائے ۔اس لئے کہ یہ تکرار ہے دو آنکھوں کی کیا ضرورت ہے کام تو ایک سے بھی ہو سکتا ہے کیوں تمہاری ایک انکھںں بھی نکال دی جائے اگر ان تمام تکرار والے عضاء کو نکال دیا جائے تو تمہارا بدن بھی ہلکا ہو جائے گا اور غذا کی مقدار بھی کم ہو جائے گی ابھی اور تم کو زیادہ جدوجہد بھی نہیں کرنی پڑے گی کیا خیال ہے؟
یہودی اپنا سیاہ منہ لے کر اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی راہ لی۔زندگی بھر یہ سوچتا رہا کے مسلمان چرواہے کو یہ فکر ہے۔ تو تو ان کے علماء کرام کو کیا افکار ہوگی
قرآن مجید اور بھی مختصر ہو جائے گا اور یاد کرنے میں بہت آسانی بھی ہو جائے گی
چرواہا اس کی بات غور سے سنتا رہا اور خاموش رہا۔جب یہودی کی بات مکمل ہوئی تو چرواہے نے کہا تمہارا خیال تو بہت اچھا ہے یہودی دل ہی دل میں بہت خوش ہوا کہ چرواہاں میری باتوں میں آگیا ہے ۔
👈پھر اچانک چرواہے نے کہا کہ میرا ایک سوال ہے؟یہودی نے کہا پوچھے تو سہی ؟تم چاہتے ہو کہ قرآن مجید میں جو متشابہات ہیں ان کو نکال دیا جائے ۔۔؟
ہاں میرا بلکل یہی خیال ہے جو آیات قرآن مجید میں ایک سے زیادہ دفعہ آئی ہیں ان کو خارج کر دینا چاہیے تو قرآن مختصر ہو جائے گا اور یاد کرنے میں آسانی ہو جائے گی
چرواہے نے کہا: تمہارے جسم میں بہت سے عضا ایک سے زیادہ ہیں جو تکرار پیدا کر رہے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں
ایک یہودی
ایک یہودی کا سفر مسلمانو کی ایک بستی ڈے ہوا اس کے دل میں ایک ترکیب آئی کے کیوں نامیں ان کے دلوں میں ان کے دین کے تعلق سے ان کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرو؟اور ان کو ان کے علماء سے بدظن کرو
بستی میں داخل ہونے سے پہلے ہی اس کی ملاقات ایک چڑواہے سے ہوئی یہودی نہ کہا کیوں نہ اس کی ابتدا اس جاھل سے ہی کی جائے اور اس چرواہے کے دل و دماغ میں اسلام کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کی جائے
یہودی نے چرواہے سے ملاقات کی اس کو کہا میں ایک مسلمان مسافر ہو باتوں ہی باتوں میں یہودی کہنے لگا کہ ہم مسلمان قرآن مجید کو قرآن مجید کو یاد کرنے میں کتنی مشقت اٹھاتے ہیں جبکہ یہ قران 30 اجزاء پر مشتمل ہے لیکن قرآن مجید میں بے انتہا ہاں آیات اور متشابہ ایک جیسی ہیں ہیں بار بار دہرانے کی کیا ضرورت ہے اگر متشابہات کو نکال دیا جائے تو
☘️بسم الله الرحمن الرحيم☘️
السلام علیکم ورحـــــــمةالله وبركآته
صبح بخیر
اے رب زولجلال ہمارے ہر کام کی ابتدا اپنی رضا اور خاتمہ بالخیر فرما، ہمارے پچھلے تمام گناہوں کو معاف فرما ہماری توبہ قبول فرما اور آیندہ گناہوں سے بچنے کی توفیق عطاء فرماَ
جب انسان اپنے"رب"پراسقدر بھروسه کرلیتاھےکه الله کےسواکوئى بھى اسکی ضرورت پورى کرنےوالانھیں"تو الله بھی اپنے بندے کو مایوس نھیں لوٹاتا اس کی دعا ضرور قبول کرتاھےاور ھمارا یه بھروسه ھى ہمادا ایمان ھے
یاالله همارےایمان کى حفاظت فرما
رب ذوالجلال"آپکو سدا اپنی چاهت نصیب کرے کشاده رزق دے ھرنیا دن، سابقه دن سے اچھا خیرو برکت والا هو اللہ پاک ! آپکو ذہنی و قلبیسکون عطاء فرمائے
🌹آمین یا رب عظیم 🌹
❓ ایک اہم سوال ❓
اگر آپ کی پُوری زندگی پر فِلم بنائی جائے، جس میں آپ کا گُزرا ہُوا ہر لمحہ شامل ہو، تو کیا آپ لوگوں کے سامنے اپنی فیملی کے ساتھ اُس فِلم کو دیکھ سکیں گے...؟
اگر جواب "ہاں" میں ہیں تو آپ بہت خُوشی نصیب ہیں، اللّٰہ کے بہت پسندیدہ ہیں اور آپ مبارکباد کے مستحق ہیں...!
اگر جواب "نہیں" میں ہے تو ابھی وقت ہے توبہ کر کے اس "فِلم پروڈکشن" کو بہتر بنانے پر توجہ دیں کیونکہ آپ کی زندگی کی فلم بروزِ محشر سب کے سامنے پیش کی جائے گی...!
《يَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌ》
"اُس دن تم سب لوگوں کے سامنے پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی بھید پوشیدہ نہ رہے گا"
《الحاقة:18》
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
صبح بخیر
صرف ایک چاند پوری دنیا کو روشن کر دیتا ہے۔
ایسے ہی ایک چاند سا دوست آپ کی زندگی کو روشن بھی کر سکتا ہے اور زندگی کی خوشی بھی دے سکتا ہے
ایک بات یہاں دوست سے مراد عورت عورت کی دوست اور مرد مرد کے دوست بننے پر بات کی گئی۔
مرد اور عورت کے دوست بننے پر ہمارا دین اجازت نہیں دیتا۔
میں شہزادہ ہوں اسلام کا💕 مجھے فخر ہے داڑھی والا ھونے پر الحَمْدُ ِلله ❤️
کب تک وہاں پڑے رہیں گے۔
ایک نے پوچھا۔
وہاں کریں گے کیا ؟
تجارت عمرو بن عاص نے جواب دیا۔
تجارت نہ ہو سکے تو نجاشی ہمارے لئے کوئی نہ کوئی ذریعہ معاش پیدا کر دے گا۔
اگر مسلمان قریش پر غالب آگئے تو میں مسلمانوں کی غلامی سے نجاشی کے زیر سائے رھنا بہتر سمجھتا ہوں۔
اگر قریش مسلمانوں پر غالب آگئے تو محمد کا نیا مذہب ختم ہوجائے گا۔
اور ہم لوگ واپس آ جائیں گے۔
*جاری ہے*
باقی جلد ھی ان شاء اللہ
وسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
اے اہل قریش۔
عمرو بن عاص نے کہا خدا کی قسم محمد کے معاملے میں ہم سب خوش فہمی میں مبتلا ہیں کسی ایک بھی معرکہ میں ہم ان کے مقابل میں نہیں جاسکے ہیں ہم لوگ تسلیم کرلیں کہ محمد کا ستارہ عروج پر پہنچ رہا ہے وہ وقت تیزی سے چلا آ رہا ہے جب مسلمان ہم پر غالب آ جائیں گے۔
ہم تمھیں دانشمند سمجھتے ہیں ۔
ایک آدمی نے کہا ۔
جو تو نے کہا ہے وہ ہم دیکھ چکے ہیں تو ہم سب میں عقل و دانش زیادہ رکھتا ہے۔
یہ بتا تو چاہتا کہ اور ہم کیا کریں۔
تم سب میرے دوست ہو عمرو بن عاص نے کہا میں جو چاہتا ہوں اور کوئی نہیں مانے گا تم سب میرے دوست ہو مجھے اپنی اور تمہاری عزت کا خیال ہے میرے سامنے ایک ہی راستہ ہے تم میں سے جو میرا ساتھ دینا چاہے وہ میرے ساتھ حبشہ چلا چلے اور ہم حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی پناہ میں رہیں گے۔
مشہور یورپی مورخ ایلفرڈ بٹلر نے واقعہ بیان کیا ہے جس کی تائید ایک مستند مسلمان تاریخ نویس ابن عبدالحکم نے کی ہے یہ واقعہ سنانے سے پہلے یہ بتا دینا ضروری ہے کہ تمام مسلم اور غیر مسلم مؤرخوں نے عمرو بن عاص کے متعلق لکھا ہے کہ وہ جس قدر بہادرتھے اور شہسواری اور شمشیر زنی میں جتنی شہرت رکھتے تھے اس سے کہیں زیادہ ذہانت و فطانت وقار و تمکنت دانائی اور زبان آوری اور سخن فہمی میں بھی خاص مقام رکھتے تھے ۔
روز استدال ایسا کہ ان کے سامنے کوئی اور اپنی دلیل بازی کی جرات نہیں کرتا تھا ۔
وہ حقیقت اور خوش فہمی کے فرق کو نہایت اچھی طرح سمجھتے تھے۔
اور مکمل طور پر حقیقت بیں تھے ۔
غزوہ احزاب میں قریش کی شکست دیکھ کر عمرو بن عاص نے قبیلہ قریش کے چند آدمیوں کو بلایا۔
پہنتے تھے۔
عمرو بن عاص پر اس دولت مندی کا اور اپنے خاندان کی حیثیت کا بہت زیادہ اثر تھا ۔
ایک اثر تو یہ تھا کہ وہ عزت نفس کا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے۔
اور دوسرا اثر یہ کہ اقتدار پسندی میں کسی اور کو اپنے آگے یا اپنے اوپر برداشت نہیں کرتے تھے۔
عمرو بن عاص بھی خالد بن ولید کی طرح اور قریش کے ہر سردار کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانی دشمن تھے ۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے درپے رہتے تھے۔
لیکن عمرو بن عاص نے یہ بھی دیکھا کہ قریش کسی بھی مسلمانوں کو شکست نہ دیکھ سکے مسلمانوں کے خلاف غزوہ احزاب میں شامل تھے۔
خالد بن ولید کی طرح جنگجو ، شہسوار شمشیرزن تھے۔
انہوں نے اپنی بے جگری اور بہادری کے جوہر دکھائے جم کر لڑے لیکن اس معرکے کا انجام بھی وہی ہوا جو پہلے دیکھتے آ رہے تھے قریش حوصلہ ہار بیٹھے اور بری طرح میدان چھوڑ گئے۔
اوقاف کے تمام تر انتظامات اور مالی معاملات بھی بنو سہم کی ذمہ داری میں تھے ۔
اس وجہ سے عمرو بن عاص بن وائل سہمی کو قریش میں خاصہ اونچا مقام حاصل تھا ۔
ان کے فیصلے اور حکم چلتے تھے۔
اور ان کی تعمیل ہوتی تھی۔
خالد بن ولید کے خاندان کی طرح عمروبن عاص کا خاندان بھی دولت مند تھا دولت مندی کاذریعہ تجارت تھا۔
عمروبن عاص کے والد اتنے صاحب اقتدار تھے کہ حضرت عمر بن خطاب کے قبول اسلام سے پہلے ان کے قبیلے بنو عدی کو بنو عبد الشمس میں ان کے گھر سے جو صفاء کے قریب تھے نکال دیا تو بنو سہم نے انہیں اپنے ہاں پناہ دی تھی۔
پھر حضرت عمر بن خطاب نے اسلام قبول کیا تو اسی بنو سہم نے انہیں قتل کرنے کا ارادہ کر لیا اس پر خطر صورتحال میں عمرو بن عاص کے والد عاص بن وائل سہمی نے انہیں اپنی حفاظت میں رکھا تھا۔
عاص بن وائل اتنے دولت مند تھے کہ ریشم کا لباس
ہاں ولید عمروبن نے کہا کہ حبشہ ہی چلا گیا تھا ۔
لیکن تجارت کے لیے نہیں بلکہ کسی اور وجہ سے وہاں گیا تھا ۔
اچانک واپسی ہو گئی اور یوں سمجھ لیں کہ بھٹکتا ہوا یہاں آ پہنچا ہوں۔
تو مل گیا ہے تو شاید کوئی راستہ دکھا دے میں تو سوچ سوچ کر تھک گیا ہوں۔
پہلے اپنی وہ سوچ تو بتا خالد بن ولید نے کہا اگر تو سوچوں میں بھٹک سکتا ہے اور کوئی راستہ نظر نہیں آتا پھر مکہ کے قریش تو اندھیروں میں گم ہو جائیں گے۔
عمرو بن عاص نے جو جواب دیا وہ تاریخ اسلام کا ایک فکر انگیز باب ہے ان کا جواب سننے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ عمرو بن عاص اصلاً کون تھے؟
کیا تھے؟
اور ان کا خاندانی پس منظر کیا تھا ؟
قریش بت پرست اور انہوں نے بتوں کے کچھ نام رکھے ہوئے تھے ۔
یہ ان کے دیوتا تھے ان دیوتاؤں کا ایک خاص اوقاف تھا اور اس اوقاف کا نگراں بنو سہم تھا
صلح حدیبیہ سے ایسے متاثر ہوئے کہ ایک روز کسی کو بتائے بغیر مکہ سے نکلے اور مدینہ کا رخ کرلیا ان کے آگے ساڑھے تین سو کلومیٹر انتہائی دشوار مسافت تھی ۔
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کرکے اسلام قبول کرنے جا رہے تھے۔
راستے میں انہیں عمرو بن عاص مل گئے اور خالد نے انھیں وہاں دیکھ کر حیران رہ گئے۔
*=÷=÷=÷=÷۔=÷=÷=÷=÷*
خالد بن ولید کی حیرت اس پر نہیں تھی کہ عمرو بن عاص انھیں آبادیوں سے بہت دور اس ویرانے میں مل گئے تھے ۔
بلکہ وہ حیران اس پر ہوئے تھے کہ عمرو بن عاص عرصہ دو سال سے حبشہ چلے گئے تھے اگر عمرو بن عاص انہیں مکہ میں ملتے تو خالد بن ولید حیران نہ ہوتے۔
پہلے تو یہ بتا خالد بن ولید نے پوچھا۔۔۔ تو یہاں کیا کررہا ہے؟،،، کیا تو حبشہ نجاشی کے پاس نہیں چلا گیا تھا ؟
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا عہد کر رکھا تھا لیکن اہل قریش کسی میدان اور معرکے میں مسلمانوں کے مقابل آئے منہ کی کھائیں اور اگلے معرکے کی تیاری کرنے لگے ۔
خالد نے اپنے قبیلے کی شکست خوردگی اور مسلمانوں کی اہلیت اور ان کا نظم و نسق دیکھا تو اپنے قبیلے سے دل اچاٹ ہوگیا۔
خالد بن ولید کھوئے کھوئے سے رہنے لگے عسکریت کے علاوہ انھوں نے مسلمانوں کے کردار میں کوئی ایسی نمایاں جھلک دیکھی جو انہیں اپنے قبیلے میں نظر نہیں آتی تھی ۔
صلح حدیبیہ کے موقعہ پر تو خالد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لئے چل پڑے تھے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بے خبر تھے آپ نے قریش کے ساتھ انھیں کی شرائط پر معاہدہ کرلیا جو خالد بن ولید کے لیے غیر متوقع تھا۔
خالد تو پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار سے متاثر تھے۔
داستانیں ہیں۔
ایمان افروز ولولہ انگیز خالد بن ولید رضی اللہ تعالی ان کی داستان فتوحات اور شجاعت ہم پہلے سنا چکے ہیں۔ (شمیر بے نیام میں)
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دونوں نامور سالار وہاں کیا کر رہے تھے۔
جہاں لاکھوں دق صحرا تھا اور زندگی کا نام و نشان نہ تھا۔
وہ بہت پہلے کی بات ہے جب ان کی وہاں اتفاقیہ ملاقات ہو گئی تھی اس وقت دونوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دونوں مکہ کے قریش میں سے تھے دونوں کی معاشرتی اور معاشی حیثیت اہل قریش میں بڑی بلند اور نمایاں تھی۔
خالد بن ولید امیرکبیر تاجر کے بیٹے تھے انہوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے شہزادوں جیسی زندگی گزاری تھی لیکن وہ جنگجو تھے اور نامور تیغ زن عسکریت ان کے رگ و ریشے میں رچی بسی ہوئی تھی اور فن حرب و ضرب میں انہیں خصوصی مہارت حاصل تھی۔
خالد پیدائشی سپہ سالار تھے انہوں نے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain