Damadam.pk
Gumnaam3210's posts | Damadam

Gumnaam3210's posts:

Gumnaam3210
 

لحاظ سے مدد نہ کرسکتا ہو جیسے کسی فوت شدہ شخص کو مدد کے لیے پکارنا اس کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھنا اسکو نافع وضار باور کرنا اور دور نزدیک سے ہر ایک کی فریاد سننے کی صلاحیت سے بہرہ ور تسلیم کرنا۔ اسکا نام ہے ما فوق الاسباب طریقے سے مدد طلب کرنا اور اسے اللہ کی صفات سے متصف ماننا اسی کا نام شرک ہے جو محبت اولیاء کے نام پر لوگوں میں عام ہے۔ اعاذنا اللہ منہ۔
قُلۡ اِنَّمَاۤ اَدۡعُوۡا رَبِّىۡ وَلَاۤ اُشۡرِكُ بِهٖۤ اَحَدًا ۞
ترجمہ:
آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ سورت الجن آیت#20
قُلۡ اِنِّىۡ لَاۤ اَمۡلِكُ لَـكُمۡ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا ۞
ترجمہ:
کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نقصان نفع کا اختیار نہیں۔ سورت الجن آیت#21

Gumnaam3210
 

شرک کیا ہے؟
شرک سے بچیں اور اپنی آخرت سنواریں۔
بندوں سے مافوق الاسباب مدد مانگنا اس انداز سے کہ بھردو جھولی میری یا محمّد (صلی اللہ علیہ وسلم) کہنا یہ شرک ہے ۔
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ ۞
ترجمہ:
(اللہ) "ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی مدد چاہتے ہیں" سورت الفاتحة آیت#5
ہم لوگ روز اقرار کرتے ہیں نماز میں کہ اللہ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔
نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا کہا گیا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ یہ تعاون ممنوع ہے نہ شرک بلکہ مطلوب و محمود ہے۔ اسکا اصطلاحی شرک سے کیا تعلق ؟ شرک تو یہ ہے کہ ایسے شخص سے مدد طلب کی جائے جو ظاہری اسباب کے لحاظ سے

Gumnaam3210
 

امام نووی رحمه الله اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:
"اس حدیث میں نبی صلى الله عليه وسلم پر جھوٹ بولنے کی سنگینی بیان کی گئی ہے، اور جس شخص کو اپنے ظنِ غالب کے مطابق کوئی حدیث جھوٹی لگی لیکن بھی وہ آگے بیان کردے تو وہ بھی جھوٹا ہوگا، جھوٹا کیوں نہ ہو؟! وہ ایسی بات کہ رہا ہے جو آپ صلى الله عليه وسلم نے نہیں فرمائی" انتهى .
والله أعلم .
مزید پوسٹس کے لئے لائک کیجئے
: ضعیف احادیث و موضوع روایات

Gumnaam3210
 

کسی بھی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کے وہ کوئی بھی جھوٹی چیز کی نسبت نبي صلى الله عليه وسلم کی طرف کرے ، خاص طور پر جب یہ واضح ہو کہ وہ بات جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔
آپ کی ذکر شدہ حدیث خود ساختہ اور موضوع ہے، اور نبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا: "
مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ " رواه مسلم في " مقدمة صحيحه " (1/7) .
(جس شخص نے میری طرف منسوب کوئی حدیث بیان کی، اور وہ خدشہ بھی رکھتا تھا یہ جھوٹ ہے، تو بیان کرنے والا بھی دو جھوٹوں میں سے ایک ہے) مسلم نے اسے اپنی صحیح مسلم کے مقدمہ میں بیان کیا ہے۔

Gumnaam3210
 

لیکن یہ روایت بھی بے بنیاد ہے، شیخ الالبانی " سلسلة الأحاديث الضعيفة " (419) میں فرماتے ہیں:
اس کی کوئی اصل نہیں، جیسا السيوطي نے کہا " تخريج أحاديث شرح العقائد " (ورقة 6 / وجه 2) ، اور علامہ القاری نے بھی " فرائد القلائد على أحاديث شرح العقائد " (25 /1) " انتهى .
اسی طرح أنس بن مالك رضي الله عنه کا قول ہے : "أن عذاب القبر يرفع عن الموتى في شهر رمضان"
لیکن یہ بھی ثابت نہیں ہے۔
الحافظ ابن رجب رحمه الله فرماتے ہیں :"ضعیف سند کے ساتھ روایت ہے" ، أنس بن مالك رضي الله عنه نے فرمایا : "ایسے شخص سے عذابِ قبر ہٹا لیا جاتا ہے جس کی موت رمضان کے مہینے میں ہو"
(أهوال القبور، ص۔ 60) .

Gumnaam3210
 

"نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْه"
(آپؐ نے فرمایا؛ "اللہ اس کے چہرے کو روشن کرے جو ہماری بات سن کر آگے پہنچائے، کیونکہ بہت سے فقہ یاد رکھنے والے [لوگ] خود فقیہ نہیں ہوتے، اور بہت سے فقہ والے ایسے شخص تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے بھی زیادہ فقیہ ہے) یہ حدیث مشھور اور صحیح ہے۔ اس حدیث کو شیخ الالبانی صحيح سنن ابن ماجة میں صحيح قرار دیتے ہیں
مذکورہ روایت کے معنی سے قریب ترین روایت ہے:
"إن العالم والمتعلم إذا مرا بقرية فإن الله يرفع العذاب عن مقبرة تلك القرية أربعين يوما"
(اگر عالَم کے کسی گاؤں میں طالب علم ہوں تو اللہ تعالیٰ اس گاؤں کے قبرستان سے چالیس دن کےلیے عذاب کو ہٹا دیتا ہے)

Gumnaam3210
 

نوجوان کا توبہ کرنا اور مشرق سے مغرب تک قبروں سے عذاب ہٹ جانا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال:
کیا یہ حدیث جس میں آپؐ نے فرمایا : "جب ایک جوان انسان توبہ کرتا ہے تو مشرق سے مغرب تک کے قبرستانوں میں سے چالیس دن تک عذاب ہٹا لیا جاتا ہے" پھر فرمایا؛ "اللہ اس کے چہرے کو روشن کرے جو حدیث سن کر آگے پہنچائے" (رواه بن ماجه) صحیح ہے؟
جواب: ہمارے علم کے مطابق مذکورہ کلام کا کوئی اصل نہیں، اور یہ نہ تو نبی صلى الله عليه وسلم سے" سنن ابن ماجة " میں اور نہ ہی حدیث کی دوسری کتب سے ثابت ہے۔ اور نہ ہی ہمارے علم میں کوئی ایسا ایک بھی عالم ہے جس نے یہ روایت ضعیف سند کے ساتھ ہی بیان کی ہو۔
البتہ ابن ماجة (230) میں روایت ہے:

پیر ہمارا قبضہ تمارا
G  : پیر ہمارا قبضہ تمارا - 
ھمارا داتا ایک اللہ 

آپ ھمیں جواب دیں نا اگر آپ سچے ھیں تو
G  : ھمارا داتا ایک اللہ آپ ھمیں جواب دیں نا اگر آپ سچے ھیں تو - 
مومن کا بروسہ صرف ایک اللہ کی ذات پر
G  : مومن کا بروسہ صرف ایک اللہ کی ذات پر - 
یہ روایت بے بنیاد ھے
G  : یہ روایت بے بنیاد ھے - 
رب کعبہ کی قسم ہمیں جان سے پیارے ھیں یہ لوگ اللہ ان سے راضی اور یہ اللہ سے راضی
G  : رب کعبہ کی قسم ہمیں جان سے پیارے ھیں یہ لوگ اللہ ان سے راضی اور یہ اللہ سے - 
عقیدے کی اصلاح فرماٸیں 
قرآن و حدیث کی روشنی میں
G  : عقیدے کی اصلاح فرماٸیں قرآن و حدیث کی روشنی میں - 
محبت ضرور کیجیے مگر ۔۔۔۔۔۔
G  : محبت ضرور کیجیے مگر ۔۔۔۔۔۔ - 
تو کس فرقے کے امام کی تلقید کروں 
امام انبیاﷺ کو چھوڑ کر بے شک میرے امام مُحَمَّد رسول اللہ ﷺ
G  : تو کس فرقے کے امام کی تلقید کروں امام انبیاﷺ کو چھوڑ کر بے شک میرے امام - 
اللہ کے سوا دوسروں سے مددمانگنا
G  : اللہ کے سوا دوسروں سے مددمانگنا - 
رسول اللہ ﷺکی دعا اور بددعا
G  : رسول اللہ ﷺکی دعا اور بددعا - 
Gumnaam3210
 


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

ایک عظیم سبق 
اے اللہ تو گواہ رہنا
G  : ایک عظیم سبق اے اللہ تو گواہ رہنا - 
عقیدہ توحیداورقرآن و سنت کی دعوت فکر
G  : عقیدہ توحیداورقرآن و سنت کی دعوت فکر -