﷽
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
محبت رسول ﷺ کیا ہے؟ الله سے لو لگانا. لفظوں سے آگے بڑھ کے سنت پہ عمل کرنا—————
صبح بخیر
اس سے بڑی بد بختی کیا ہو گی کہ دن گزر گیا اور قرآن دیکھنے کی توفیق نہ ہوئی۔
لیکن کوئی گھنٹہ ایسا نہیں گزرا کہ وٹس اپ، فیس بک، یو ٹیوب، ٹویٹر نہ دیکھا ہو
اے مسلمان ابھی بھی وقت ہے
قرآن کو اپنا سفارشی دوست ساتھی بنا لو پھر قبر میں حشر میں یہ آئے گا آپکی مدد کر
#لشکری
فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد دجال کی طرف نکلیں گے،جب جھوٹا دجال ان کو دیکھے گا تو وہ پانی میں گھل جانے والے نمک کی طرح گھلنے لگ جائے گا، پھر عیسیٰ علیہ السلام اس کی طرف جا کر اسے قتل کر ڈالیں گے اور حالات مسلمانوں کے حق میں اس حد تک بہتر ہوجائیں گے کہ درخت اور پتھر پکار پکار کر کہیں گے: اے روح اللہ! یہ یہودی یہاں ہے، عیسیٰ علیہ السلام دجال کے ایک ایک پیروکار کو پکڑ پکڑ کر قتل کر دیں گے۔
(مسند احمد 13013)
گے، پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام آسمان سے اتریں گے اور صبح کے وقت یہ آواز دیں گے: لوگو! کیا بات ہے، تم بد ترین کذاب کے مقابلے کے لیے کیوں نہیں نکلتے؟ پہلے تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ کسی جن کی آواز ہے، لیکن جب جا کر دیکھیں گے تو وہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ہوں گے، اتنے میں نماز کی جماعت کھڑی ہو جائے گی اور ان سے کہا جائے گا: اے روح اللہ! آپ آگے تشریف لائیں اور نماز پڑھائیں، لیکن وہ فرمائیں گے: تمہارا امام ہی آگے آئے اور نماز پڑھائے،
وہ لوگوں کے ساتھ ہم کلام ہوں گے، لوگوں کو آزمائش میں ڈالنے کے لیے اس کے پاس ایک بہت بڑا فتنہ ہوگا، وہ آسمان کو حکم دے گا تو لوگ دیکھ رہے ہوں گے کہ وہ بارش بر سائے گا اور وہ ایک آدمی کو قتل کر کے اسے زندہ بھی کرے گا اور لوگ یہ منظر دیکھ رہے ہوں گے، البتہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے علاوہ کسی دوسرے آدمی کو قتل کر کے زندہ کرنے کی طاقت نہیں دے گا۔ وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے کہے گا: لوگو! کیا اللہ کے سوا کوئی اور بھی ایسے کام کر سکتا ہے؟ مسلمان ان حالات میں شام میں واقع پہاڑ دخان کی طرف دوڑ جائیں گے، لیکن وہ بھی ادھر جا کر ان کا محاصرہ کرے گا اورسخت محاصرہ کرے گا، وہ لوگ شدید فقر و فاقہ سے دو چار ہوجائیں
ہر جگہ پہنچے گا، ماسوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے، اللہ تعالیٰ نے اِن دونوں حرموں کو اس کے لیے حرام کر دیا ہے، ان دونوں کے دروازوں پر فرشتے حفاظت کے لیے مامور ہیں، دجال کے پاس روٹی کے پہاڑ ہوں گے، اس کی پیروی کرنے والے لوگوں کے علاوہ باقی تمام مسلمان سخت فقرو فاقہ کی حالت میں ہوں گے، اس کے پاس دو نہریں ہوں گی، میں اُن دونوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، وہ ایک نہر کو جنت اور ایک نہر کو جہنم ظاہر کرے گا، لیکن وہ جسے جنت کہے گا اور اس میں جس کو بھی داخل کرے گا، وہ اس کے لیے جہنم ہوگی اور وہ جسے جہنم کہے گا اوراس میں جس کو بھی داخل کرے گا، وہ اس کے لیے جنت ہوگی، اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ شیاطین (جنات) کو بھی بھیجے گا،
حدیث کافی لمبی ہے لیکن لازمی پڑھ لیجیے گا، دجال کے بارے بہت کامل معلومات ہے۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دجال کا ظہور اس وقت ہوگا جب دینی حالت کمزور ہو گی اور علم اٹھ چکا ہوگا، وہ زمین میں چالیس دن گھومے گا، ان میں سے ایک دن ایک سال کے برابر، ایک دن ایک مہینے کے برابر، ایک دن ایک ہفتے کے برابر اور باقی دن عام دنوں کی طرح ہوں گے، وہ ایک ایسے گدھے پر سوار ہو گاکہ جس کے دو کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہوگا۔ وہ لوگوں سے کہے گا: میں تمہارا رب ہوں، وہ کانا ہوگا، جب کہ تمہارا ربّ کانا نہیں، اس کی آنکھوں کے درمیان کَافِرٌ یعنی ک ف ر لکھا ہوگا، اس لفظ کو ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ مومن پڑھ لے گا، وہ ہر پانی اور ہر گھاٹ یعنی ہر جگہ پہنچے گا،
انا ایک بہت بڑا بت ہے ۔ جس کی اکثر لوگ لاشعوری طور پہ پرستش بھی کرتے ہیں۔ کئی دفعہ بحث و مباثہ میں ہم اپنی انا قائم دائم رکھنے کے لیئے اللہ اور اس کے رسولؐ کے فرامین کو بھی سرعام ٹھکرا ڈالتے ہیں۔ ہم کسی بھی صورت میں اپنی انا کو جھکنے نہیں دیتے ۔
لعنت ہو ایسی انا پہ اور ایسے انا کے پجاریوں
پہ ۔ جو اپنی انا کو اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بھی زیادہ فوقیت دیتے ہیں ۔
میری انا کیا ؟؟؟؟
میری جان بھی اللہ اور اس کے رسولؐﷺ کے فرامین کے آگے قربان ۔
انہیں حیلے بہانوں سے مختلف سزائیں دلوئیں جاتیں ہیں ، انہیں میڈیاء اور دنیادار لوگوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے ، ایسے علماء اکرام کی مساجد و مدارس پہ پابندی لگائی جاتی ہے ، ایسے علماء اکرام کسی کو خاطر میں نہیں لاتے ، جان ہتھیلی پہ رکھ کر اکیلے ہی ظالم و جابر حکمرانوں کے خلاف میدان میں ڈٹ جاتے ہیں۔ میڈیا کی بکواس سننے کی بجائے ایسے علماء اکرام کا موقف لازمی سننا چاہیئے ۔ کہیں کل قیامت والے دن ان علماء اکرام کی مخالف لوگوں میں آپ کا نام بھی موجود نہ ہو ۔
میں دل کی گہرائہوں سے ایسے تمام علماء حق کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ میں علماء حق کی دل سے عزت کرتا ہوں۔
علماء اکرام کی دو اقسام ہوتیں ہیں۔
١۔ علماء سو
دنیا دار علماء ۔ یہ عالم دین ہوتے ہیں۔ ان کے پاس دین کا علم موجود ہوتا ہے ۔ لیکن یہ علماء دین سے زیادہ دنیا کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے علماء کو علماء سو کہا جاتا ہے ۔ ایسے علماء سے بچنا ضروری ہے ۔ ایسے علماء دنیاداری کی خاطر لوگوں کا ایمان تک خراب کر ڈالتے ہیں ۔ ایسے علماء کو عرف عام میں حلوہ خور بھی کہا جاتا ہے ۔
۔
٢۔ علماء حق
ایسے علماء کی زبان سے جب بھی نکلتا ہے ۔ حق ہی نکلتا ہے ۔ ان کو دنیا کی کوئی پروا نہیں ہوتی نہ ہی اپنی جان یا لوگوں کی مخالفت کی کوئی پروا ہوتی ہے ۔ ان کے نذدیک سب سے زیادہ اہمیت اللہ اور اس کے رسولؐ کی ہوتی ہے ۔ یہ علماء اکرام ظالم و جابر حکمران کے آگے ڈٹ جاتے ہیں ۔ انہیں جیلوں میں بند کیا جاتا ہے ، انہیں حکومت نظر بند کرڈالتی ہے
پورا لباس، منہ پہ ماسک، بالوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیئے حجاب سے کور کیا ہوا۔
میں نے امیر فیملیز کی لیڈیز کو اس ٹرینڈز میں گھروں سے بحالت مجبوری باہر نکلتے دیکھا ۔
نماز کی یہ نیت منگھڑت ہے میڈ ان انڈیا و پاکستان
👇👇
چار رکعت نماز فرض ظہر کے پڑھتا اللہ واسطے پیچھے اس امام کے منہ طرف کعبہ شریف
﷽
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
دوستوں آج کس کس نے روذہ رکھا ھے میرا تو الحَمْدُ ِلله آج روزہ ھے
بھائی کوئی بتائے گا کہ دستگیر کسے کہتے ہیں اور یہ لفظ قرآن مجید میں کہا آیا ہے
ایک آسان سا سوال آپ سب حضرات سے
کہ جو بھی انسان حق کی تلاش میں نکلتا ھے اس کی آخری منزل اس دنیا میں کہاں پھنچ کر رکتی ھے
اگر لڑکیاں آپکی تصویر آگے دکھادیں پھر؟
بے پردہ ہوتی رہیں پھر۔
خدارا گزارش ہے آپ سب سے نا لگایا کریں اپنی ڈی پی نا لگایا کریں ایکٹرس ماڈلز سنگرز کی ڈی پی۔
کیوں گناہ کمانا چاہ رہی ہیں؟
ایک ایک نیکی کی ضرورت ہے ہمیں۔
اور ہم ہیں کہ گناہ گناہ پر گناہ کما رہے ہیں
کیا اللہ کو جوابدہ نہی ہونا؟
کیا اس کے روبرو نہی ہونا؟
کیا سزا اور جزاء کے دن سے بے خبر ہو؟
سوچناضرور
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain