ہم نے یہ دیکھا ہے کہ جب کسی میت کی تدفین کی جاتی ہے تو قبر میں چہرے کا رخ قبلہ رو رکھا جاتا ہے اور اگر کبھی اس حوالے سے غلطی ہو جائے تو سارے لوگ شور مچادیتے ہیں کہ دیکھیں چہرہ قبلہ کی طرف نہیں ہوا! ایسے کریں، ویسے کریں۔۔۔!!! آپ نے بھی یہ بہت دفعہ دیکھا ہوگا۔
لیکن عجیب بات یہ ہے کہ قبر میں میت کا چہرہ قبلے کی طرف ہونے کی ہمیں اتنی فکر ہوتی ہے لیکن زندگی میں زندگی کا رخ قبلے کی طرف ہے یا نہیں اس پر لوگ شور نہیں مچاتے کہ دیکھو ہماری معاشرت کا رخ قبلے کی طرف نہیں ہے! دیکھو ہماری معیشت کا رخ کسی اور قبلے کی طرف ہے!
دیکھو ہمارے میڈیا کا قبلہ کس طرف کو ہے! ہمارا تعلیمی نظام قبلے کے مخالف سمت میں ہے!
یعنی زندگی کے اکثر معاملات قبلے کی طرف رخ کرکے نہیں کئے لیکن مرنے کے بعد چہرہ قبلے کی طرف ہو جائے اور ذرا سا بھی ادھر ادھر ہو تو قبرستان میں
ایسے شخص کاانتخاب نہ کرے جس کے ساتھ آپ خوش ہو بلکہ ایسے شخص کا انتخاب کرے جو آپ کے بغیر خوش نہ رہ سکتا ہو, جسکو آپ کا ساتھ پسند ہو, جسکو آپ کی کمی ہر لمحہ چُبتی ہو, جو آپ سے بات کرنے کے بہانے تلاش کرتا ہو, جسکو آپ کی قدر ہو, آپ کے جذبات کی قدر ہو.کیونکہ ایسے لوگ ہی آپ کو صحیح معنوں میں خوش رکھ سکتے ہیں.🥀
نماز سے فارغ ہو کر لوگ دجال کے مقابلے کے لئے نکلیں گے۔ دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر ایسا گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر اس کو قتل کر دیں گے اور حالت یہ ہوگی کہ شجر و ہجر آواز لگائیں گے کہ اے روح اللہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے۔ چنانچہ وہ دجال کے چیلوں میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑیں گے۔
پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب کو توڑیں گے یعنی صلیب پرستی ختم کریں گے۔
خنزیر کو قتل کر کے جنگ کا خاتمہ کریں گے اور اس کے بعد مال ودولت کی ایسی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا اور لوگ ایسے دین دار ہو جائیں گے کہ ان کے نزدیک ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔
(مسلم، ابن ماجہ، ابوداود، ترمذی، طبرانی، حاکم، احمد)
اللّٰہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کا ایمان سلامت رکھے۔
آمین ثم آمین
کیونکہ وہ اپنے مادی و افرادی طاقت کے بل پر پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا چکا ہو گا۔ اس لئے عسکری طاقت کے اعتبار سے تو اس کی شکست بظاہر مشکل نظر آ رہی ہو گی مگر اللہ کی تائید اور نصرت کا سب کو یقین ہو گا ۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام اور تمام مسلمان اسی امید کے ساتھ دمشق میں دجال کے ساتھ جنگ کی تیاریوں میں ہوں گے۔
تمام مسلمان نمازوں کی ادائیگی دمشق کی قدیم شہرہ آفاق مسجد میں جامع اموی میں ادا کرتے ہوں گے۔
ملی شیرازہ ،لشکر کی ترتیب اور یہودیوں کے خلاف صف بندی کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت امام مہدی علیہ السلام دمشق میں اس کو اپنی فوجی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گے۔ اور اس وقت یہی مقام ان کا ہیڈ کواٹر ہو گا۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام ایک دن نماز پڑھانے کے لئے مصلے کی طرف بڑھیں گے تو عین اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزو ل ہوگا۔
دجال اس بزرگ کے دونوں ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے زندہ کرنے کی کوشش کرے گا ادھر وہ بزرگ بوجہ حکم الہی کھڑے ہو جائیں گے اور کہیں گے اب تو مجھے اور زیادہ یقین آ گیا ہے کہ تو ہی دجال ملعون ہے۔
وہ جھنجھلا کر دوبارہ انہیں ذبح کرنا چاہے گا لیکن اب اسکی قوت سلب کر لی جائے گی۔
دجال شرمندہ ہوکر انہیں اپنی جہنم میں جھونک دے گا لیکن یہ آگ ان کے لئے ٹھنڈی اور گلزار بن جائے گی۔
۔اس کے بعد وہ شام کا رخ کرے گا۔ لیکن دمشق پہنچنے سے پہلے ہی حضرت امام مہدی علیہ السلام وہاں آچکے ہوں گے۔
دجال دنیا میں صرف چالیس دن رہے گا۔ ایک دن ایک سال دوسرا دن ایک مہینہ اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا۔ بقیہ معمول کے مطابق ہوں گے۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام دمشق پہنچتے ہی زور وشور سے جنگ کی تیاری شروع کردیں گے لیکن صورتِ حال بظاہر دجال کے حق میں ہوگی۔
لہذا اس کے قتل کا فیصلہ کریں گے مگر چند افراد آڑے آکر یہ کہہ کر روک دیں گے کہ ہمارے خدا دجال (نعوذ بااللہ) کی اجازت کے بغیر اس کو قتل نہیں کیا جاسکتا ہے.
چنانچہ اس بزرگ کو دجال کے دربار میں حاضر کیا جائے گا. جہاں پہنچ کر یہ بزرگ چلا اٹھے گا : "میں نے پہچان لیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیرے ہی خروج کی خبر دی تھی۔"
دجال اس خبر کو سنتے ہی آپے سے باہر ہو جائے گا اوراس کو قتل کرنے کا فیصلہ کرے گا۔ درباری فوراً اس بزرگ کے دو ٹکڑے کر دیں گے۔
دجال اپنے حواریوں سے کہے گا کہ اب اگر میں اس کو دوبارہ زندہ کر دوں تو کیا تم کو میری خدائی کا پختہ یقین ہو جائے گا۔ یہ دجالی گروپ کہے گا کہ ہم تو پہلے ہی سے آپ کو خدا مانتے ہوئے آرہے ہیں، البتہ اس معجزہ سے ہمارے یقین میں اور اضافہ ہو جائے گا ۔
تمام دشمنانِ اسلام اور دنیا بھر کے یہودی، امت مسلمہ کے بغض میں اس کی پشت پناہی کر رہے ہوں گے۔ وہ مکہ معظمہ میں گھسنا چاہے گا مگر فرشتوں کی پہرہ داری کی وجہ سے ادھر گھس نہ پائے گا۔ اس لئے نامراد وذلیل ہو کر واپس مدینہ منورہ کا رخ کرے گا۔
اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرا ہو گا۔ لہذا یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔
انہی دنوں مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا۔ جس سے گھبرا کر بہت سارے بے دین شہر سے نکل کر بھاگ نکلیں گے۔ باہر نکلتے ہیں دجال انہیں لقمہ تر کی طرح نگل لے گا۔
آخر ایک بزرگ اس سے بحث و مناظرہ کے لئے نکلیں گے اور خاص اس کے لشکر میں پہنچ کر اس کی بابت دریافت کریں گے۔ لوگوں کو اس کی باتیں شاق گزریں گی۔
دجال پکا جھوٹا اور اعلی درجہ کا شعبدے باز ہو گا۔ اس کے پاس غلوں کے ڈھیر اور پانی کی نہریں ہو ں گی۔ زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد کی مکھیوں کی مانند اس کے ساتھ ہولیں گے۔
جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان لائے گا، دجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے اور درختوں پر پھل آجائیں گے۔
کچھ لوگوں سے آکر کہے گا کہ اگر میں تمہارے ماؤں اور باپوں کو زندہ کر دوں تو تم کیا میری خدائی کا اقرار کرو گے۔۔؟
لوگ اثبات میں جواب دیں گے۔
اب دجال کے شیطان ان لوگوں کے ماؤں اور باپوں کی شکل لے کر نمودار ہوں گے۔ نتیجتاً بہت سے افراد ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بادلوں کی طرح رواں ہو گی۔ وہ کرشموں اور شعبدہ بازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا۔
Must read
#دجال کا تعارف
دجال یہودیوں کی نسل سے ہوگا جس کا قد ٹھگنا ہو گا. دونوں پاؤں ٹیڑھے ہوں گے ۔ جسم پر بالوں کی بھر مار ہوگی۔ رنگ سرخ یا گندمی ہو گا۔ سر کے بال حبشیوں کی طرح ہوں گے۔ ناک چونچ کی طرح ہو گی۔ بائیں آنکھ سے کانا ہو گا۔ دائیں آنکھ میں انگور کے بقدر ناخنہ ہو گا۔ اس کے ماتھے پر ک، ا، ف، ر لکھا ہو گا جسے ہر مسلمان بآسانی پڑھ سکے گا۔
اس کی آنکھ سوئی ہوئی ہوگی مگر دل جاگتا رہے گا۔ شروع میں وہ ایمان واصلاح کا دعویٰ لے کر اٹھے گا، لیکن جیسے ہی تھوڑے بہت متبعین میسر ہوں گے وہ نبوت اور پھر خدائی کا دعویٰ کرے گا۔
اس کی سواری بھی اتنی بڑی ہو گی کہ اسکے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ ہی چالیس گز کاہو گا. ایک قدم تاحد نگاہ مسافت کو طے کرلے گا۔
﷽
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
اینٹی کورونا ويكسين اور قرآن کریم سے گفتگو
✨پوچھا:اس کرونا 19 وائرس سے دنیا کب نجات حاصل کر سکے گی؟
📖 کہا:أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ
بس کچھ دنوں میں .(بقره ايه 184)
✨پوچھا : ڈاکٹر اور حکما صاحبان صرف نصیحتیں اور نسخے دیتے رہتے ہیں.
📖 کہا: وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ .
جاننے والے سے بہتر جانکاری کوئی نہیں دے سکتے ہیں. (فاطر آیه ١٤)
✨پوچھا : صحت عامہ محکموں کی نصیحتوں اور احکامات کا کیا کروں؟
📖 کہا:وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا
انکی سنو اور اطاعت کرو (تغابن آیه ١٦)
🥀 🥀
✨پوچھا: اس منحوس کرونا سے بچنے کے لئے کیا کروں؟
📖 کہا: وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ
اپنے گھروں میں محصور ہو کر آرام سے رہو. (احزاب آیه٣٣)
📖بُيُوتًا آمِنِينَ
(ایسے) گھر جو حفاظت کے اعتبار سے قابل اطمینان ہوں. (حجر آیه ٨٢)
موجودہ حالات کے پیش نظر اگر کسی کی مدد کرنے جائیں تو برائے مہربانی کیمرے والا موبائل گھر چھوڑتے جائیں.
شکریہ🙏🙏
Agree??
خلاصہ یہ ہے کہ جب انسان حلال رشتے کی قدر نہیں کرتا اور حلال رشتے پر اکتفا نہیں کرتا اور حرام لذتوں میں لگ جاتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ حلال لذت کو چھین لیتے ہیں۔۔۔
اور پھر انسان کو گناہ کرکے وقتی سکون تو مل جاتا ہے لیکن دائمی سکون ہمیشہ کے لیے زندگی کا برباد ہوجاتا ہے ۔اللہ پاک سب کو ہدایت دے ۔۔
آمین
دعاٶں کا طلبگار
گمنام
۔
اور پھر اس گناہ کی نحوست سے بیوی کو اپنا شوہر بلکل بھی اچھا نہیں لگتا ۔۔۔شوہر کی ہر بات بیوی کو زہر لگنے لگتی ہے ۔۔۔اور پھر بیوی بس یہی چاہتی ہے کہ شوہر گھر سے باہر زیادہ رہا کریں تاکہ میں اپنے ہمدرد آشنا سے باتیں کر سکو۔۔۔۔
میں نے یہ بات آج تبھی لکھی ہے جب سے میرے پاس ایسے کیسس آج کل بہت ہی زیادہ آنے لگے ہیں شاید میری اس تحریر پر خواتین کو مجھ سے شدید اختلاف ہو لیکن میں یہ بات وضاحت کر دوں کہ میری یہ باتیں سب خواتین کے لیے نہیں ہے بلکہ وہ خواتین جو غلط کرتی ہیں ۔۔۔
شوہر بیوی پر غلط بات پر غصہ بھی کرتا ہے اور شوہر بیوی کے وہ نخرے نہیں اٹھاتے جو نامحرم دوست مزے لینے کے لیے اٹھا رہے ہوتے ہیں
تو بیوی اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے اپنے پرانے نامحرم دوست کو شوہر کی باتیں بتاتی ہیں
اور یہ نامحرم شخص اس خاتون سے بہت ہی زیادہ ہمدرد بن کر نرم اور اچھے مزاج کے ساتھ باتیں کرتا ہے ۔۔۔۔ ایسی ایسی میٹھی میٹھی باتیں کرتا کہ کہ عورت اسے اپنے شوہر زیادہ سے اپنے لیے ہمدرد سمجھ لیتی ہے ۔۔۔۔
حالانکہ یہ نامحرم مرد صرف مزے حاصل کرنے کے لیے اس شادی شدہ خاتون سے میٹھی میٹھی باتیں کررہا ہوتا ہے اور اشارۃ یہ بھی کہہ دیتا ہے کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔حالانکہ یہ پیار نہیں ہوتا ۔۔۔صرف گناہ کا مزا ہوتا ہے جسے شیطان پیار کی صورت میں عورت کو دیکھا رہا ہوتا ہے
جب ایک انسان بہت سارے نامحرم سے باتیں کرنے کا عادی ہو جاتا ہے اور نامحرم سے دوستی لگا لیتا ہے تو پھر شادی کے بعد اسے اپنا ہمسفر صرف چند دن ہی اچھا لگتا ہے ۔۔۔۔۔
پھر اس انسان کو اپنے ہمسفر سے بوریت محسوس ہونے لگتی ہے اور پھر انسان کو اپنی پرانی نامحرم سے دوستیاں یاد آتی ہیں اور وہ پھر آپنے ہمسفر کو دھوکہ دے کر ان ہی پرانی دوستیاں میں مصروف ہوجاتا ہے ۔۔۔
یہ بلکل حقیقت ہے کہ جو بھی شخص شادی سے پہلے بہت ساری دوستیاں لگا لیتا ہے تو پھر شادی کے بعد اسے صرف اپنے ہی شوہر یا اپنی ہی بیوی کے ساتھ ٹائم پاس کرنا ، باتیں کرنا اچھا نہیں لگتا۔۔
زیادہ تر یہ بیماری مردوں میں لگی ہوئی ہوتی ہے لیکن اگر اس بیماری میں کوئی خاتون لگی ہوئی ہو تو اسے شادی کے بعد اپنا شوہر بلکل بھی اچھا نہیں لگتا ، کیونکہ شادی کے بعد بیوی شوہر کے ماتحت رہتی ہے اور شوہر
﷽
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain