دین میں ھر نئی بدعت بنانےسے کوئی فائدہ نہیں الٹا اللہ تعالئ کی ناراضگی کا شدید ڈرھے ا اللہ تعالئ سےتوبہ استغفار مانگیں سب اور قرآن وحدیث کو لےکے چلیں یہ تو ایسےھی ھے جیسےکوئی کہے کہ میں آج سےنماز میں 2کےبجائے3سجدےکروں گا کیونکہ اللہ تعالئ کو مناناھے نہیں ناں؟؟ نہیں کرسکتے ناں؟؟کیوں؟؟؟ کیونکہ قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ھے سجدہ لمباکرسکتےھیں پر بڑھانہیں سکتے اسی طرح اذان کاجواب دیں اوروقت پر نماز پڑھیں بدعات بنانے سے فرقے بنتے ھیں اورھر فرقہ گمراھی کی طرف جاتاھے سوائے سیدھےراستےسے جو قرآن میں حدیث میں صحابہ اورتعابہ۔تبع تعابہ کے دورمیں تھا اسکےعلاوہ نیاکچھ نہیں دین میں اهدناصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم
کرونا ایک قدرتی آفت یا وبا ہے " واقعہ کربلا حق و باطل کی جنگ تھی! " اگر یہ آزمائش ہے تو اللہ سے صبر مانگئے۔۔ اگر یہ عذاب ہے تب بھی میرے رب کا شکر ہے کے اس نے بھوکا پیاسا نہیں مارا صرف جھنجھوڑا ہے! اشارہ دیا ہے۔۔ آئیں استغفار کریں۔ توبہ کا دروازہ ابھی بھی کھلا ہے!۔ ماخوذ یہ تاریخ اور سیرت نبیؐ کے سچے واقعات ہم مسلمانوں کی عملی زندگی کے لئے ہی مشعل راہ ہیں۔ اللّه پاک ہمیں سیرت النبیؐ پڑھنے ، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔ منقول
ایک ہم ہیں! راشن کا ذخیرہ بھی ہے ، بجلی بھی ، اے سی ، ٹی وی اور انٹرنیٹ کی عیاشی بھی موجود ہے گھروں میں انواع و قسام کے کھانے اور پکوان بنا جا رہے ہیں۔ رشتہ داروں سے فون پر گپ شپ جاری ہے۔۔ یہ لاک ڈاون ہماری بھلائی کے لئے ہے شعب ابی طالب میرے نبی مہربانؐ کا امتحان تھا! یہاں صرف غیر ضروری نکلنا منع ہے شعب ابی طالب مکمل محاصرہ تھا! اس سے بھی صبر نہ آئے تو " کربلا " کو یاد کر لیجئے گا! کیسے کوفیوں نے دھوکہ دے کر بلایا اور پانی بھی بند کردیا۔۔کس طرح چالیس دن کے محاصرے پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹا۔۔ننھے اصغر کے حلق میں جب نیزہ اترا ہوگا تو امام حسینؓ پر کیا گزری ہوگی؟ " یہ لاک ڈاون ہماری بقا ہے" " کربلا دین اسلام کی بقا تھا / ہے اور قیامت تک مشعل راہ ہے " "
بڑی مشکل ہے! بچے نہیں سنبھل رہے۔ بیوی بچے / میاں تنگ کر رہے ہیں۔ ہائے کزن کی شادی کینسل ہو گئ! ہائے فلاں ریستورانٹ بھی بند ہے! ہائے! سلیم کی چاٹ کا دل کر رہا ہے۔ ہائے کیسا لاک ڈاون ہے یہ! یہ خیالات آپ کو اور ہمیں تسلسل سے آتے ہونگے۔۔۔ایک بار صرف ایک بار میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شعب ابی طالب کی اس تنگ اور دشوار گزار گھاٹی کے 3 سال ضرور یاد کر لیجئے گا جہاں میرے آقاؐ نے اپنے خاندان کے ساتھ سخت ترین تین سال ( معاشی و معاشرتی بائیکاٹ ) کے گزارے۔۔ ان میں شیر خوار بچےبھی تھے۔۔عورتیں بھی اور بزرگ بھی۔۔ بھوک بھی تھی ۔۔۔افلاس بھی اور سماجی ترک تعلق بھی۔۔ عورتیں اور بچے جب بھوک یا گرمی سے روتے تو کفار مکہ قہقہے لگاتے۔۔صحرا کی گرمی بھی ان کے جوش ایمانی کو مانند نہ کرسکی۔۔ ایک ہم ہیں!
اس میں افسوس کا عنصر تب پایا جاتا ہے جب ان 60 سالوں قرآن اور حدیث کہیں نظر نہیں آتے۔مطلب آپ کی ساری Efforts صرف دنیا کی کامیابی کے لیے تھی۔ جبکہ بھائیوں بہنوں آخرت کی زندگی 50 یا 100 سال کی نہیں ہے۔ ہمشہ رہنے والی ہے ۔اور قرآن نے اس کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔ انسان دنیا میں جس چیز کے لیے دن رات ایک کرتا ہے ، یعنی دولت ، سٹیٹس ، خوبصورت بیوی ، بڑے بڑے خوبصورت بنگلے ،اور پرسکون زندگی - تو دوستوں قرآن کو سجھیں اللہ یہ سب آپ کو آخرت میں بھی عطا کرنے کا وعدہ کرتاہے ۔جو کہ آپ دنیاوی حسرتوں سے بہت زیادہ ہو گا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ملے گا۔ اللہ ہم سب کو قرآن سے جڑے رہنے اور عمل کرنے اور ایک امت بننے کی توفیق دے : آمین
سچا امتی وہی جس نے اللہ کی رسی کو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو مظبوطی سے پکڑ لیا باقی سارے فرقوں میں بٹ گۓ۔ مطلب فرقوں میں وہ پڑتا ہے جو اس رسی کو ڈھیلا چھوڑ دے یا بلکل ہی چھوڑ دے جس نے اس رسی کو مظبوطی سے پکڑ لیا بےشک وہ فلاح پا گیا ۔ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا اللہ کی رسی کوُمظبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں مت پڑو اس آیت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ قرآن کو سمجھے بغیر نجات نہیں ملنے والی اور قرآن کو سمجھنا صرف علما پر ہی نہیں ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس رسی کو سجھے بغیر پکڑنا ب ناممکن ہے۔ لیکن افسوس اس 50 سے 60 زندگی کو تسخیر کرنے کے لیے ہم 16 سے 20 سال اپنی ایجوکیشن کو دے دیتے جو کہ بہت اچھی بات ہے، دنیاوی تعلیم بھی بہت ضروری ہے۔
جس قرآن کی ذیادہ تلاوت کی جاتی ھے تو بال اُسی قرآن سے نکلتے ھیں کیوں کے جب انسان کے دل میں خوفِ اللہ ہو تو بالوں کا جھڑ جانا فطرتً ھوتا ھے اس بات یہ ھے قرآن سے بال نکلنے کی
حضرت موسیٰ علیہ سلام، نے اٙللّٰہ تعالیٰ سے پوچھا. یااٙللّٰہ جب آپ اپنے بندے پر محربان ہوتے ہیں. تو کیا عطا کرتے ہو. اٙللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا. اگر شادی شدہ ہو تو بیٹی، حضرت موسیٰ نے پھر کہا. یا اٙللّٰہ اگر ذیادہ مہربان ہو تو. اٙللّٰہ تعالیٰ نے پھر فرمایا. تو میں دوسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں. حضرت موسیٰ نے پھر فرمایا. یا اٙللّٰہ اگر سب سے ذیادہ بہت ذیادہ مہربان ہوتے ہو تو پھر. تو اٙللّٰہ تعالیٰ نے پھر فرمایا. ٰ اے موسیٰ میں تیسری بھی بیٹی عطا کرتا ہوں. اٙللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ جب میں اپنے بندے کو بیٹا عطا کرتا ہوں. تو اس بیٹے کو بولتا ہوں جاو اور اپنے باپ کا بازو بنو. اور جب بیٹی عطا کرتا ہوں. تو مجھے اپنی خُدائی کی قسم کہ میں اس کے باپ کا بازو خود بنوں گا.
موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا یااللہ تو نے جادوگروں کو کیوں ھدایت دی اللہ نے کہا موسیٰ انہوں نے تیرا حلیے اختیار کیا تیری نقل کی امت محمد ﷺ اپنے نبی کاحلیے مبارک اتارنے کا عہد کرے معافی مل سکتی ھے
سانس لو تو کہو مدد اللہ دل جو دھڑکے کہو مدد اللہ سر جھکاو کہو مدد اللہ پڑے مشکل کہو مدد اللہ کبھی بھٹکو کہو مدد اللہ جیت میں ہو کہو مدد اللہ ہار جاو کہو مدد اللہ شر ملے تو کہو مدد اللہ خیر چاہو کہو مدد اللہ خواب ٹوٹیں کہو مدد اللہ ہو جو خواہش کہو مدد اللہ مانگنا شرک غیر اللہ سے تیرا مشکل کشا ہے بس اللہ ہر صدا ہو تری مدد اللہ ہر دعا ہو تری مدد اللہ .......................................................... اے میرے رب مری مدد کر... آمین گمنام