حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاوں ، جو جہنم کی آگ پر حرام اور جہنم کی آگ اس پر حرام ہے۔ وہ نرم طبیعت ، نرم زبان ، گھل مل کر رہنے والا اور درگزر کرنے والا شخص ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا ! اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بارمعاف کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کے اس سوال پر خاموش رہے ، اس نے پھر پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اپنے خادم کی غلطیوں کو کتنی بارمعاف کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دن میں ستر 70 بار معاف کرو ۔ ( جامع ترمذی حدیث نمبر 1949)
جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ درست ہوجائے تو تمام جسم کی اصلاح بھی خود بخود ہوجائے گی اور اگر وہ خراب ہوجائے تو سارے جسم میں خرابی اور فساد برپا ہو جاتا ہے خبردار ! وہ دل ہے -
جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے -
سورۃ الرعد آیت نمبر 43
__ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم __
الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ ألا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ _
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی چھ نصیحتیں : ------
نمبر 1 جو آدمی زیادہ ہنستا ہے اُس کا رعب کم ہوجاتا ہے ۔
نمبر 2 جو آدمی مزاق زیادہ کرتا ہے لوگ اسے ہلکا اور بے حیثیت سمجھنے لگتے ہیں ۔
نمبر 3 جو آدمی باتیں زیادہ کرتا ہے اس سے لغزشیں بھی زیادہ ہوتی ہیں ۔
نمبر 4 جس آدمی کی لغزشیں زیادہ ہو جائیں اس کی حیا کم ہوجاتی ہے ۔
نمبر 5 جس آدمی کی حیا کم ہوجاتی ہے اس کی پرہیزگاری بھی کم ہوجاتی ہے ۔
نمبر 6 جس آدمی کی پرہیزگاری کم ہوجاتی ہے پھر اس کا دل مُردہ ہوجاتا ہے۔ (حیاۃ الصحابہ جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 562 )
معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : يَا مُعَاذُ ، وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّكَ ، فَقَالَ أُوصِيكَ يَا مُعَاذُ لا تَدَعَنَّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاةٍ ، تَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ - ترجمہ : اے معاذ ! قسم ہے اللہ کی ، میں تم سے محبت کرتا ہوں ، قسم ہے اللہ کی میں تم سے محبت کرتا ہوں ، پھر فرمایا : اے معاذ ! میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا : اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ - اے اللہ میری مدد فرما کہ میں تیرا ذکر کروں تیرا شکر ادا کروں اور تیری بہترین عبادت کروں - ( صحیح بخاری حدیث نمبر 1522)
کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے۔ اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے _
__ بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ __
يَآ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّۖ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ۖ وَّلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا يَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا ۚ اَيُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ يَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِيْهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ ۚ وَاتَّقُوا اللّهَ ۚ اِنَّ اللّهَ تَوَّابٌ رَّحِيْمٌ _
اے ایمان والو :
بہت گمان کرنے سے بچا کرو
کیونکہ بعض گمان گناہ ہیں : ---
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے بارے میں بدگمانی نہ کرو کیونکہ یہ بدترین جھوٹ ہے۔ کسی کے احوال کی ٹوہ میں نہ لگے رہو یعنی اس کے گھریلو معاملات تلاش مت کرو۔ کسی کے سودے پر سودا مت کرو کسی سے حسد نہ کرو کسی سے بغض نہ رکھو۔ کسی کی غیبت نہ کرو۔ تم سب اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو _ ( صحیح بخاری حدیث نمبر 1009 )
قرآن پاک کی سورة الحجرات آیت نمبر 12 کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے : اے ایمان والو ! بہت گمان کرنے سے بچا کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ _دنیا مومن کے لئے قیدخانہ اور کافر کے لئے جنت ہے _
قید خانہ میں قیدی کا جی نہیں لگتا اور اس کو اپنا گھر نہیں سمجھتا ، بلکہ ہر وقت اس سے نکلنے کا خواہش مند رہتا ہے اور اس کے بر عکس جنت کی خصوصیت یہ ہے کہ وہاں ہر جنتی اپنی مرضی کی زندگی گزارے گا اور اس کی ہر خواہش اور آرزو پوری ہوگی _
آج کل جہاں اور بہت سی خرابیاں اور خرافات نسلِ انسانی کی پستی کا سبب ہیں وہیں سترپوشی اور لباس میں بھی انسانیت، حیوانیت سے ہم آہنگ ہے، شیطان اور اس کی ذریت اولادِ آدم اور بناتِ حوَّا کو برہنہ یا نیم برہنہ کرکے انسانیت کو شرمسار کرنے پر پوری طاقت وقوت صرف کررہی ہے _ نوجوان لڑکیوں نے ان کی نقل کرتے ہوئے اپنے جسم اور بدن کو برملا کھول ڈالا، سرسے اوڑھنی اور دوپٹہ بالکل غائب ہوگیا ، باقی لباس بھی پورے جسم کے لیے ساتر اور چھپانے والا نہیں لباس بہت زیادہ باریک یا بہت زیاده چست اور ٹائٹ ہوگیا ہے جس سے بدن کا نشیب وفراز ظاہر ہوتا ہے، ایسا لباس پہننے والی عورتوں کے بارے میں فرمایا گیا کہ وه نہ جنت میں جائیں گی اور نہ جنت کی خوشبو سونگھ سکیں گی _
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( جس کا مفہوم ہے کہ ) دوزخ میں جانے والی وہ عورتیں جن کو میں نے نہیں دیکھا جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونگی ( یعنی ایسے باریک اور تنگ کپڑے پہنتی ہونگی جس میں سے جسم نظر آتا ہوگا )مردوں کو اپنی جانب مائل کرنے والی اور خود مردوں کی جانب مائل ہونے والی ہونگی ، ایسی عورتیں نہ جنت میں جائیں گی اور نہ جنت کی خوشبو سونگھ سکیں گی ( صحیح مسلم حدیث نمبر 5582 )
مسلمان مرد ہو یا عورت
اس کے جسم پر اس کے خالق کی مرضی چلتی ہے
فَاصۡبِرۡ لِحُکۡمِ رَبِّکَ وَ لَا تُطِعۡ مِنۡہُمۡ اٰثِمًا اَوۡ کَفُوۡرًا (الدھر)
پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم رہ اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہنا نہ مان۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے ساری عمر ماں باپ کی عزت کی خاطر کسی مرد کی مار بھی سہنی پڑ سکتی ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیوہ یا مطلقہ ہو جائے تو اسکو رشتہ نہیں ملتا۔ کوئی اس کے یتیم بچوں کے سر پرست شفقت نہیں رکھتا۔
لیکن میرا جسم میری مرضی ان سب مسائل کا حل بتانے سے قاصر ہے۔
۔
کوئی میرا جسم میری مرضی کا ایڈوکیٹ مجھے آ کے بتائے کہ انہوں نے معاشرے کو ان سب چیزوں سے اٹھانے کے لیئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔ اٹھائے ہیں تو فقط پلے کارڈ۔ جن سے شرفاء کی بچیوں کو پڑھائی چھوڑ کے گاؤں جانا پڑا کہ کہیں شہر کی عورتوں میں خراب نہ ہو جائیں۔
.........
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم زیادہ ہونے کو اس کی عمر کے زیادہ ہونے اور دماغ کے خراب ہونے کی دلیل سمجھا جاتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کی نوکری کو اس کی بدکرداری کی دلیل مانا جاتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے سوشل میڈیا پر ہونے کو اس کی "دستیابی" کی دلیل مانا جاتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ پسند کی شادی آج بھی اس کے خاندان کے ماتھے کا داغ ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے بھائیوں کی خاطر جائیداد میں حق چھوڑ کر اچھی بہن ہونا ثابت کرنا ہوتا ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ تیزاب گردی ہوتی ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ پسند کی شادی پر قتل ہوتی ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ اگر وہ طلاق لینا چاہے وہ نہیں لے سکتی۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنا رشتہ نہیں بھیج سکتی۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ بھلے وہ کیسی ہی تعلیم یافتہ ہو، اسے جہیز لیجانا ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ وہ محلے کے بدقماشوں کی شکایت باپ بھائی سے کرنے سے ڈرتی ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ مرد کی توجہ اس پر پڑ جائے تو یقین رکھا جاتا ہے کہ عورت نے ہی ورغلایا ہو گا۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ روٹی گول نہ ہو تو بوریا بسترا گول ہو جاتا ہے۔
عورت کی غلطی کو زمانہ معاف نہیں کرتا ہے۔
عورت کو شوہر کا کھانا گرم کرنے یا موزہ ڈھونڈنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔
ہر لڑکی کی بلوغت پر خواہش ہوتی ہے کہ مناسب رشتہ مل جائے۔
ڈوپٹہ سر پر لینے سے کسی عورت کی موت نہیں واقع ہوئی آج تک۔
آج کل کتنی عورتوں کے دس بچے ہوتے ہیں کہ یہ شکایت ہو کے عورت بچہ پیدا کرنے کی مشین ہے۔ یہاں تین سے زیادہ بچے کسی کے گھر شاید ہی ہوں۔
تو جب یہ مسائل ہماری عورت کے ہیں ہی نہیں تو عورت مارچ والے کس ملک کی عورتوں کے مسائل یہاں ڈسکس کر رہے ہیں؟
عورت کو اُتنی ہی آذادی مِلنی چاہیے جِتنی فاطمہؓ بنتِ محمدﷺ کو میرے سوہنے نبیﷺ نے دی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain