Damadam.pk
Gumnaam3210's posts | Damadam

Gumnaam3210's posts:

Gumnaam3210
 

بلکل اسی طرح گانے آپکو جنسی اشتعال بھی دلاتے ہیں. گوگل پر آپکو اسکی لسٹ مل جائے گی
کہنے لگی واو، تماری لاجک تو بہت اچھی ہے..
میں نے کہا میری لاجک اچھی نہیں ہے تم ذہنی طور پر انگریزوں کے غلام ہو. بات میری نبی کی آئی تو تم نے مجھے مولوی کا طعنہ دیا اب انگریز کی بات ائی تو میری لاجک اچھی ہو گئ ؟
ویسے بھی جن تعلیمی اداروں میں ناچ گانوں اور موسیقی کی تربیت دی جاتی ہو وہاں ایکٹرز اور سنگرز پیدا ہوتے ہیں

Gumnaam3210
 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

Gumnaam3210
 

تم گانے سنتے ہو ؟
میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کلاس کی لڑکی مجھ سے مخاطب تھی .
نہیں میں نہیں سنتا
کیوں؟
میں نے کہا اسکے نقصانات کا تمہیں اسلام کی رو سے بتاؤں یا گورے چمڑی (اصلی لبرل)والوں کی رو سے بتاؤں ؟
کہنے لگی ہاں ہاں تم مولویوں کی وہی بات ہوگی کہ
"پگھلا ہوا سیسہ کانوں میں ڈالا جائے گا" .بھلا یہ بھی کوئی بات ہے؟
میں نے جواباً کہا:
گورے چمڑی والے کہتے ہیں کہ گانے زیادہ سننے سے آپکی "thinking ability " کمزور ہو جاتی ہے . کبھی غور کیا ہو جب بھی انسان گانے سنتا ہے تو وہ ایک "imaginary"خیالی دنیا میں چلا جاتا ہے جس کا long term یہ نقصان ہوتا ہے کے انسانی دماغ میں " limbic center";(انسانی دماغ کا وہ حصّہ جہاں long term میموری پڑی ہوتی ہے ) کمزور ہو جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ سوچنے اور یاد کرنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے.

Gumnaam3210
 

؟؟
تو کوئی کہہ رہا تھا کہ میرا پرس کدھر گیا ؟؟؟
کوئی کس چیز کو رو رہا تھا تو کوئی کس چیز کو رو رہا تھا ۔ لیکن وہ نوجوان اپنا سب کچھ بھول کر اپنی نئی نویلی دلہن کو رو رہا تھا کہ میری بیوی کدھر گئی ؟؟؟
بس سے بابا جی ، لڑکی ، مولوی ، ڈاکٹر اور میٹھائی بانٹنے والے سب غائیب تھے ۔ اس کے علاوہ بس میں موجود تمام مسافروں کی قیمتی چیزیں بھی غائیب تھیں۔
۔
نوٹ :- دورانِ سفر کبھی بھی کسی مسافر سے کوئی چیز لے کر نہ کھائیں ۔

Gumnaam3210
 

میں میٹھائی تو اپنے گھر والوں کے لیئے لے کر جارہا تھا ۔ لیکن اس خوشی کے موقع پہ بس والوں کا منہ میٹھا کرنا تو بنتا ہے ۔ سب مسافروں نے اس خوشی کے موقع پہ میٹھائی کھائی اور بابا جی کو مبارک بات دی اور نئے شادی شدہ جوڑے کے لیئے خوب دعائیں اور نیک تمناوں کا اظہار کیا ۔ رات کافی ہوچکی تھی ۔ اب سب مسافر سونے کے موڈ میں تھے ۔ کچھ ہی دیر میں مسافر سوچکے تھے اور ڈرائیور کو بھی نیند کے جھٹکے محسوس ہو رہے تھے ۔ ڈرائیور نے بس کو سڑک کے کنارے کھڑا کیا تاکہ دوسرے ڈرائیور کو کہہ دوں کہ اب وہ بس چلائے ۔
سورج کی تیز دھوپ بس کے شیشوں سے بس کے اندر داخل ہورہی تھی۔ موٹروے پولیس کا عملہ ڈرائیور اور مسافروں کو جگانے میں مصروف تھا ۔ جیسے جیسے مسافر ہوش میں آتے جارہے تھے ۔ ویسے ویسے ہر طرف ایک شور برپا ہوتا جارہا تھا ۔ کوئی کہہ رہاتھا کہ میرا موبائل کدھر گیا؟؟؟

Gumnaam3210
 

اپنی زندگی کا کچھ علم نہیں کہ میں پشاور پہنچ بھی پاوں گا یا نہیں ۔ مجھے سب سے زیادہ اپنی بچی کی فکر ہے کہ میری بچی کا میرے بعد کیا بنے گا؟؟؟
میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی بچی کا اپنی زندگی میں کسی سے نکاح کردوں ۔ پھر اگر مجھے موت بھی آتی ہے تو میری روح بے چین نہ ہو ۔ اس بس میں کوئی اللہ والا ہے جو میری بیٹی کے ساتھ نکاح کرئے ؟؟؟
بابا جی کی فریاد سن کر سب بس والے فکر میں ڈوب گئے ۔ اتنے میں ایک نوجوان نے نکاح کی حامی بھر لی ۔ مگر اب مسئلہ یہ تھا کہ رات کافی ہوچکی تھی اور مساجد بھی بند ہوچکیں تھیں ۔ سوال پیدا ہوا کہ اب نکاح کون پڑھائے
بس کے اندر ہی ایک قاری صاحب موجود تھے ۔ قاری صاحب نے نکاح پڑھانے کی حامی بھر لی ۔ بس کے اندر ہی نکاح ہوگیا ۔ یوں بس والے ہی باراتی اور بس والے ہی لڑکی والے بن گئے ۔ اس خوشی کے موقع پہ ایک شخص اٹھا اور کہنے لگا کہ

Gumnaam3210
 

وہ دوڑتا ہوا بابا جی کے پاس آیا اور بابا جی کا چیک اپ کرنے لگا اور پھر جلدی سے ایک گولی بابا جی کی زبان کے نیچے رکھ دی ۔ کچھ دیر کے بعد بابا جی کی حالت کچھ بہتر ہوئی ۔ تو بابا جی کو بتایا گیا کہ آپ کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا ۔ فسٹ ایڈ کے لیئے آپ کی زبان کے نیچے گولی رکھ دی ہے ۔ لہذا راستے میں کسی بھی دل کے ہسپتال میں اتر کر اپنا مکمل چیک اپ کروا لیں ۔ ورنہ یہ ہاٹ اٹیک آپ کے لیئے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے ۔
بابا جی نے بتایا کہ یہ اسے دوسرا ہاٹ اٹیک ہے اور بابا جی نے راستے میں کہیں بھی اترنے سے صاف انکار کر دیا اور خاموشی سے بہت پریشانی میں سر جھکا کر کچھ دیر تک سوچتا رہا ۔ پھر کچھ دیر بعد کھڑا ہواتو بابا جی کی آنکھیں آنسووں سے تر تھیں ۔ بس والوں کو مخاطب کرکے کہنے لگا ۔ میرا اس دنیا میں اس بچی کے سوا کوئی بھی نہیں ۔ مجھے اپنی زندگی کا کچھ علم

Gumnaam3210
 

پشاور کی طرف رواں دھواں تھی ۔ لوگ بابا جی کی باتوں کے ساتھ ساتھ بابا کی خوبصورت اور نوجوان بیٹی کے حسن و جمال پہ بھی نظر جمائے بیٹھے تھے ۔ کنڈیکٹر بھی اسی غرض سے بابا جی کے ساتھ چیپک گیا تھا ۔ کچھ دیر تک تو بابا جی نے خوب محفل جمائی ۔ لیکن اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اچانک بابا جی کی طبیعت خراب ہو گئی ۔ بس کراچی سے نکل چکی تھی راستے میں کوئی ہسپتال بھی نہیں تھا جہاں بابا جی کو فوری لے کر جایا جاسکے ۔ گاڑی میں موجود ہر مسافر جو بابا جی کی باتوں پہ قہقے لگارہا تھا اب پریشانی میں مبتلا ہوچکا تھا کہ اب کیا کیا جائے ؟؟؟ بابا جی کی نوجوان اور خوبصورت بیٹی کا بھی رنگ فک ہو چکا تھا وہ بھی روتی چلی جارہی تھی کہ کوئی میرے بابا کو بچائے ، خدا کے لیئے کوئی میرے بابا کو بچائے ۔ بس کے اندر پچھلی سیٹوں پہ ایک ڈاکٹر صاحب بیٹھا ہوا تھا ۔ وہ دوڑتا ہوا بابا جی

Gumnaam3210
 

کراچی سے پشاور جانے کے لیئے بس تیار تھی ۔ بس میں صرف دو سیٹیں رہ چکی تھیں۔ کچھ دیر بعد ایک بزرگ اپنی نوجوان خوبصورت بیٹی کے ساتھ بس میں چڑھے ۔ یوں بس کی سیٹیں مکمل ہوگئیں اور بس اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوگئی ۔
رات کا وقت تھا ۔ بس میں خاموشی چھائی ہوئی تھی ۔ تمام مسافر ایک دوسرے سے انجان مگر ایک ہی منزل کی طرف رواں دواں تھے ۔ کچھ دیر بعد بابا جی کی باتوں نے بس میں پھیلی خاموشی کو توڑا ۔ بابا جی بہت باتیں کرنے والے تھے ۔ بابا جی کی باتوں میں ایسا اثر تھا کہ ہر کوئی بابا جی کی باتوں میں انٹرسٹ لینے لگا ۔ کنڈیکٹر نے موقع پاتے ہی بابا جی کے پاس اپنا موڑھا لے آیا اور بابا جی کے ساتھ باتوں میں مصرف ہوگیا ۔ بس تیزی سے کراچی کو کراس کرتے ہوئے پشاور کی طرف رواں دھواں تھی ۔ لوگ بابا جی کی باتوں کے ساتھ ساتھ بابا کی خوبصورت اور نوجوان بیٹی کے حسن و

Gumnaam3210
 

جو جتنا قریب وہ اتنا دور بھاگنا چاہے گا
انسان اسی کا نام ہے اسے لگاؤ شدید ہوتا ہے پھر شدتیں ساری جمع ہوکر اسے توڑ دیتی ہیں...
یہی وقت ہوتا ہے اندر کی آواز سننے کا انسانی محبتیں تکلیف دیتی ہیں لیکن انسانیت کی محبت ہمیں سرشار رکھتی ہے...
ایک انسان سے محبت ذاتی ہوتی ہے اور ذات تو ہوتی ہی درد دینے کیلئے ہے...
اپنی ذات کو کسی ایک کیلئے مخصوص نا کریں۔۔۔!!

Gumnaam3210
 

آپکی زندگی میں بہت سے لوگ آئیں گے جو حقیقتاً آپ سے پیار کا اظہار کریں گے...
انہیں آپکی ذات میں غیر معمولی دلچسپی ہوگی وہ دن رات آپ سے گفتگو کرنے میں خوشی محسوس کریں گے...
آپکی دلچسپی نا بھی ہو تو بھی انکو آپ سے محبت ھوگی...
صبح آنکھ کھلتے ہی آپکو صبح بخیر کا میسج آئے گا رات کو سونے سے پہلے آپ کی آواز سننا یہ سب شروع شروع میں چلتا رہے گا...
اصل میں آپکو مطلوبہ انسان جاننا چاہتا ہے جیسے جیسے آپ قریب آتے جائیں گے وہ انسان تسکین محسوس کرے گا کہ اب معاملہ چل پڑا ہے...
ایک وقت ایسا آئے گا زرا زرا سی بات پر گھنٹوں خاموشی ہوگی یا پھر رنجشیں اور پھر دونوں میں سے ایک کو یا عقل آجاتی یا پچھتاوا پھر وھی دوریاں رنجشیں ' پھر تنہائیاں...

Gumnaam3210
 

يَوْمَ هُم بَارِزُونَ ۖ لَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ لِِّمَن الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۖلِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ (غافر:16)
ترجمہ: جس دن سب لوگ ظاہر ہوجائیں گے ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ فقط اللہ واحد و قہار کی

Gumnaam3210
 

تیسری اور آخری بات یہ ہے کہ اگر ہم میں سے کسی کو اللہ ملک کا حاکم بنائے یا گاؤں اور گھر کا سربراہ بنائے تو کبھی بھی اپنے ماتحتوں پر ظلم نہ کریں ، یاد رکھیں اللہ کی نظروں سے کچھ بھی اوجھل نہیں ہے او ر ظلم وفساد کرنے والوں کووہ دنیا میں بھی سزا دیتا ہے اور یقینا آخرت میں بھی سزا دے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی ہمیں شعور ہونا چاہئے کہ اللہ کے فضل سے ہی کسی کو جاہ ومنصب اور دولت وسلطنت ملتی ہے لہذا نہ کبھی غرور کریں اور نہ ہی اپنے جاہ ومنصب اور دولت وسلطنت کا غلط استعمال کریں ، دنیا کی نعمت آنکھ کھلی رہنے تک ہے نگاہ بند ہوتے ہی سب کچھ چلا جاتا ہے اور اندھیرا چھا جاتا ہے۔
وسلام طالبِ دعا

Gumnaam3210
 

أشدُّ الناسِ يومَ القيامةِ عذابًا إِمامٌ جائِرٌ(صحيح الجامع:1001)
ترجمہ: قیامت کے دن ظالم بادشاہ کو سب سے زیادہ شدید عذاب دیا جائے گا۔
مذکورہ بالا تمام باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ ہی زمین وآسمان کا مالک اور سارے جہان کا بادشاہ ہے۔ اس کی بادشاہت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔ اسی نے ہمیں اور پوری کائنات کو پیدا کیا ہے لہذا ہمیں ہمیشہ اس سے ڈرنا چاہئے اور اس نے اپنی بندگی کی خاطر ہمیں پیدا کیا ہے سو خالص اس کی بندگی بجالانا چاہئے اور اس کے ساتھ کسی کو بھی ذرہ برابر شریک نہیں کرنا چاہئے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ زمین وآسمان کے سارے خزانوں کا مالک اکیلا اللہ ہےاور وہی اپنی تدبیر سے ساری مخلوق کی پرورش کرتا ہےاس لئے ہمیں جس چیز کی بھی حاجت پڑے اپنے رب سے مانگیں وہ اپنےمحتاج ومانگنے والے بندوں کو محروم نہیں کرتا ۔

Gumnaam3210
 

ترجمہ:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور ان کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا، پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں غرور کرنے والے؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا (جو داہنے کے مثل ہے اور اسی واسطے دوسری حدیث میں ہے کہ پروردگار کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں) پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں۔ کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے؟
اس حدیث کی روشنی میں اللہ کی بے مثال قدرت اور اس کی عظیم بادشاہت کے بارے میں غور فرمائیں کہ اللہ قیامت والے دن اس قدربلندوبالا سات طبقوں والاآسمان (جس میں چاندزمین سے پچاس گنابڑا اور سورج زمین سے تیرہ لاکھ گنا بڑاہے)لپیٹ کر دائیں ہاتھ میں اور ساتھ طبقوں والی زمین خزانوں سمیت دوسرے ہاتھ میں لے لے گا۔ اس دن دنیا کے ظالم بادشاہوں کا کیا حال ہوگا؟ نبی ﷺ اس بابت بیان فرماتے ہیں :

Gumnaam3210
 

ترجمہ: جس دن سب لوگ ظاہر ہوجائیں گے ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ فقط اللہ واحد و قہار کی ۔
ارشادباری تعالی ہے :الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ لِلرَّحْمَٰنِ ۚوَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكَافِرِينَ عَسِيرًا(الفرقان:26)
ترجمہ: اور اس دن صحیح طور پر ملک صرف رحمٰن کا ہی ہوگا اور یہ دن کافروں پر بڑا بھاری ہوگا ۔
نبی ﷺفرماتے ہیں:
يَطْوِي اللَّهُ عزَّ وجلَّ السَّمَواتِ يَومَ القِيامَةِ، ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بيَدِهِ اليُمْنَى، ثُمَّ يقولُ: أنا المَلِكُ، أيْنَ الجَبَّارُونَ؟ أيْنَ المُتَكَبِّرُونَ. ثُمَّ يَطْوِي الأرَضِينَ بشِمالِهِ، ثُمَّ يقولُ: أنا المَلِكُ أيْنَ الجَبَّارُونَ؟ أيْنَ المُتَكَبِّرُونَ؟(صحيح مسلم:2788)

Gumnaam3210
 

ترجمہ: اور آسمان و زمین کے کل خزانے اللہ تعالٰی کی ملکیت ہیں لیکن یہ منافق بے سمجھ ہیں۔اور حدیث قدسی میں اللہ تعالی فرماتا ہے :
يا عِبَادِي لو أنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وإنْسَكُمْ وَجِنَّكُمْ قَامُوا في صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلُونِي فأعْطَيْتُ كُلَّ إنْسَانٍ مَسْأَلَتَهُ، ما نَقَصَ ذلكَ ممَّا عِندِي إلَّا كما يَنْقُصُ المِخْيَطُ إذَا أُدْخِلَ البَحْرَ( صحيح مسلم:2577)
ترجمہ: اے میرے بندو! اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، آدمی اور جنات سب ایک میدان میں کھڑے ہوں، پھر مجھ سے مانگنا شروع کریں اور میں ہر ایک کو جو مانگے سو دوں تب بھی میرے پاس جو کچھ ہے وہ کم نہ ہو گا مگر اتنا جیسے دریا میں سوئی ڈبو کر نکال لو۔
سبحان اللہ ،اللہ سارے خزانوں کا مالک ہے اور جتنا چاہے کسی کو دے اس کے خزانے میں کچھ

Gumnaam3210
 

کانوں سے سننے پر اللہ کی بادشاہت ہے، ناک سے سونگھنے اور سانس لینے پر اللہ کی بادشاہت ہے ، ہاتھ وپیر سے حرکت کرنے ، دل ودماغ سے سوچنے اور سونے جاگنے تمام چیزوں پر اللہ کی بادشاہت ہے۔ انسان بادشاہ کیا مجبور محض ہے۔ اس کو ہرلمحہ اپنے خالق ومالک کی مہربانی چاہئے ورنہ اس کے جسم کا کوئی کل پرزہ کسی کام کا نہیں اللہ چند لمحوں کے لئے آنکھوں سے بصارت چھین لے اندھا بن جائے گا، کانوں سے سماعت لے لے بہرہ ہوجائے گا ، دل ودماغ سے سوچ وفکر سلب کرلے پاگل ہوجائے گا اور جسم سے روح نکال لے مردہ قرارپائے گا۔
پاک ہے وہ پروردگار جو ہمیں گوناگوں نعمتوں سے نوازاہے مگر کم ہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں اور اس کا کہا مانتے ہیں۔
اللہ تعالی فرماتا ہے : وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ(المناف

Gumnaam3210
 

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

Gumnaam3210
 

زمین کے بادشاہ چلتی ہوا ،برستے پانی ، گرجتی بجلی اور رونما ہونے والا زلزلہ وطوفان نہیں روک سکتا کیونکہ ان سب چیزوں پر بادشاہت اللہ کی ہے۔ اللہ ہی آدم علیہ السلام کے زمانے میں بارش برساتا تھا، آفتاب کو طلوع وغروب کرتا تھا، رات ودن کو لاتا تھا، زندگی و موت دیتا تھا اور آج بھی وہی بارش لاتا ہے ، سورج طلوع وغروب کرتا ہے ، رات ودن کو لاتا ہے اور زندگی وموت دیتا ہے ،اس لئے تو وہی دنیا کا حقیقی بادشاہ ہے۔
زمین وآسمان کے سارے خزانے بھی اسی کے ہیں ،انسان کی نہ زمین اپنی ہے، نہ سونے چاندی اپنے ہیں حتی کہ اس کا اپنا جسم وبدن بھی اپنا نہیں ۔ذرا غور کریں اور اللہ کی بادشاہت پر ایمان پختہ کریں۔ انسان کا پورا جسم اللہ کا دیا ہوا ہے پھر اس جسم کے تمام عضو اور تمام حرکات وسکنات پر اللہ کی بادشاہت ہے۔ آنکھوں سے دیکھنے پر اللہ کی بادشاہت ہے،