ایک زمانہ تھا باریک کاٹن کا کرتا اور اسکی فرنٹ جیب میں 1000 یا 500 کا کڑک نوٹ رکھا جاتا تھا اب موبائل کے ٹرانسپرنٹ کور میں پیچھے نوٹ رکھنے کا فیشن آگیا ہے وقت بدل گیا چھچھور پن نہیں بدلا
پڑھے لکھے میاں بیوی نے پہلی بار سپیشل ساگ بنائی ، تھوڑی دیر بعد مہمان آگیا ، میاں نے بیوی کو کہا ساگ میں اک گلاس پانی ڈال ، آدھا گھنٹہ بعد تین مہمان اور آگئے ، میاں نے بیوی کو پھر کہا تین گلاس پانی اور ملا دیں ،، جب ٹیبل پر رکھا ، تو سارا سبز پانی ہی پانی اک مہمان نے پوچھا ، یہ کیا ھے جی ؟ بیوی خاموش تھی شوہر بولے ،جی 9 بجے تک تو ساگ تھا بعد میں ہمیں بھی نہیں معلوم ،، 😉😄😛😕
ریل کے سفر کے دوران دو مسافر گفتگو کر رہے تھے۔ ایک نے کہا، عبدالعزیز خالد کے شعر کسی کو یاد نہیں رہتے، اگر آپ ان کے پانچ شعر سنا دیں تو میں آپ کو پانچ سو روپے دوں گا۔ دوسرے شخص نے فوراً خالد کے پانچ شعر سنا دئیے۔ پہلا بہت متعجب ہوا۔ اس نے پانچ سو روپے کا نوٹ نکالا اور شرط جیتنے والے کے حوالے کرتے ہوئے کہا، اپنا تعارف تو کرایئے۔ شرط جیتنے والے نے نوٹ اپنی جیب میں رکھتے ہوئے کہا، میں ہی عبدالعزیز خالد ہوں
ایک بوڑھی عورت نے دربار خلافت میں شکایت کی کہ میرے گھر میں کیڑے مکوڑے نہیں ہیں۔ خلیفہ نے اس کے گھر کا پتہ پوچھ کر، یے کہہ کر رخصت کردیا کہ تمہاری شکایت دور کردی جائے گی۔ وہ چلی گئی تو ہر کوئی حیرت کا پہاڑ بنا ہوا تھا۔ اتنے میں خلیفہ کی آواز گونجی: اے امیر المال! عورت کے پہنچنے سے پہلے اس کے گھر کو کھجور، شہد اور اناج سے بھر دو۔ حیرت سے دیکھنے والی آنکھیں سنو! جس گھر میں کھانے کو کچھ نہ ہو، اس گھر میں کیڑے مکوڑوں کا کیا کام؟ ایسے سمجھدار حکمران ہمیں بھی مل جائیں۔
السلام علیکم شوہر فون پر اپنے دوست سے بات کرتے ہوئے مسکرا رہا تھا.. بیوی خاموشی سے سب دیکھ رہی تھی.. فون بند کر کے شوہر نے بیوی سے پوچھا کہ ایسے کیا دیکھ رہی ہوں.. تو بیوی نے جواب دیا کہ.. سوچ رہی ہوں کہ اتنے سالوں میں کیا کمی رہ گئی مجھ سے ک آپ اب بھی مسکرا رہے ہیں
بکواســــں کرتے ہیــں - لوگــــــــ جو بولتــے ہیں - کـــہ احسـاســـں ہوتا ھــــے - احساس کسی کو کسی کا نہي ہوتا - بــس مطلب ہو تب تک لوگوں کو بہت احساس ہوتا - جیسے مطلب ختم ہو - لوگــــ ایسے رنگ بدل کے دیکھاتـے ہیں - کــہ عـقل پریشان ہو جاتی ہے - پتا نہي ایسے کرکے لوگوں کو کیا ملتا ھـــے •
ایک دفعہ جنگل میں گھوڑے اور گدھے کی بحث ھوئی گھوڑے نے کہا؛؛ آسمان کا رنگ نیلا ھے؛؛ جبکہ گدھے کا کہنا تھا آسمان کالا ھے؛؛ بات بڑھی تو گھوڑے نے کہا چلو اپنے بادشاہ کے پاس چلتے ھیں؛؛؛ دونوں شیر کے پاس پہنچے اور تمام۔قصہ سنایا شیر نے سب کچھ سننے کے بعد کہا گھوڑے کو جیل میں ڈال دیا جائے گھوڑے نے احتجاج کرتے ھوئے کہا؛؛ بادشاہ سلامت یہ کیسا انصاف ھے صیع بھی میں ہی ھوں۔اور جیل بھی مجھے جانا پڑے؛؛ شیر نے کہا بات صیع یا غلط کی نہیں ھے تمہارا قصور یہ ھے کہ تم نے ایک گدھے سے بحث ھی کیوں کی!!!!!!!!
سوال : جو انسان ہمیشہ سیدھے راستے پر چلتا ہو، کبھی ارادتاً کسی کے ساتھ برا ءی نہ کرے اگر کبھی مجبوراً اسے کچھ غلط کرنا پڑ جاءے تو اسے زیادہ سخت سزا یا برے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے بہ نسبت ان لوگوں کے جو عادتاً وہ براء کرتے رہتے ہیں، ایسا کیوں ہوتا ہے
عورت کے کردار کو ماپنے کے لئے لوگوں نے کتنے پیمانے بنا رکھے ہیں عورت کا لباس عورت کی آواز عورت کے ہاتھ پاوٗں عورت کی شکل صورت عورت کے ہاتھ سے بنی گول روٹی اسکے ہاتھ سے پکے کھانے کا نمک اسکے ہاتھوں پر چڑھا مہندی کا رنگ اسکا خاندان اسکی ماں اسکے خاندان کے معاشی حالات اسکا ڈاکٹر ہونا یا اچھی ملازمت کرنا ۔کوئی اچھی سے اچھی عورت بھی بیشک سب مرحلے پار کر جائے مگر کہیں نہ کہیں رہ ہی جاتی ہے۔ سوچتا ہوں مردوں کے کردار کو ماپنے کا کیا آلہ ہےا؟ اسکا صرف اچھی ملازمت کرنا اسکے سب عیبوں پر پردہ کیوں ڈال دیتا ہے؟
محبت سب کے لیے سرخ گلاب نہیں ہوتی،،،، کوئی لڑکا محفلوں کی رونق ہوا کرتا تھا اب نہیں رہا کسی لڑکی کی مسکراہٹ جان لیوا تھی وہ مسکرانا چھوڑ گئی کوئی میک اپ لوور نے اک عرصہ ہوا میک اپ کِٹ کو ہاتھ نہیں لگایا کوئی چوہدری کی بیٹی فقیرن بن گئی کوئی لڑکی نکاح سے پہلے ہی بیوہ ہوگئی کوئی جاگیردار کا بیٹا جوگی کہلایا کوئی سارے گھر میں چہکنے والی لڑکی اک کمرے میں گھُس کے رہ گئی کوئی کسی کے سامنے نہ جھُکنے والا لڑکا اک لڑکی کے سامنے گُھٹنے ٹیک گیا کوئی سیاح سیاحت چھوڑ گیا کہ سفروں میں اسے وہ لڑکی یاد آتی تھی کسی شاعرہ نے نظمیں لکھنا چھوڑ دی کوئی لڑکی اک ناپسندیدہ مرد کے ساتھ زندگی گزار گئی کوئی لڑکی موبائل میں رکھی چند تصویروں کو تکتے راتیں گزار دیتی ہے کوئی لڑکی ذہنی مریض بن گئی محبت سب کے لئیے گلاب نہیں ہوتی
" میری یہ بات اچھی طرح سمجھ لو اور پلے باندھ لو بیٹی؛ جس طرح قطب نما کی سوئی ہمیشہ شمال کی سمت میں کھڑی رہتی ہے اسی طرح مرد کی الزام تراش انگلی ہمیشہ عورت کو ڈھونڈ لیتی ہے؛ سمجھ گئیں؛ مریم ........!" افغانستان کے ناول نگار خالد حسینی کے انگریزی ناول (A Thousand Splended Suns)
اک وقت میں آپ کسی کی لذیذ ترین شے ہوتے ہیں اور بعد میں بغیر کسی واضح سبب کے ناپسندیدہ ہو جاتے ہیں. یہ ترجیحات کی بات ہے بہت کم ایسے لوگ ہونگے جو ہمیشہ قدر پانے والے ہونگے. ایسے شخص کا ملنا خوش قسمتی ہے. فرید احمد فرید