*سنا تھا کہ فرشتے جان لیتے ہیں , خیر چھوڑو ! اب انسان لیتے ہیں*
*عشق نے ایسی شناخت بخشی ہے , دُور سے لوگ اب پہچان لیتے ہیں*
*دین توبڑی انمول چیز ہے خدا کی , لوگ اسکا بھی اب دان لیتے ہیں*
*اِس شہر منافق سے تنگ آگیا ہوں میں , آو کسی گاؤں میں کچا مکان لیتے ہیں*
*بخشش جب ہے ترے اختیارمیں خدایا , پھر لوگ کیوں اتنے امتحان لیتے ہیں*