مومن کا امتحان "غصے" میں ھوتا ھے۔ دوست کا امتحان "مصیبت" میں ھوتا ھے۔ بیوی کا امتحان "غربت" میں ھوتا ھے۔ دل کا امتحان "عشق" میں ھوتا ھے۔ اور انسان کا امتحان "قبر" میں ھوتا ھے۔
ہتھ پھڑ طبیبا مرض نہ پچھ نہ عرق پلا مینوں کجھ وی نئیں نہ کر برباد دوائیاں نوں نہ ٹیکے لا مینوں کجھ وی نئیں اوہدے ہجر دے وچ میں بیمار پیاں نہ شور مچا مینوں کجھ وی نئیں جے مرض میری توں پچھدا ایں ! مینوں یار ملا مینوں کجھ وی نئیں
آگہی میں اک خلا موجود ہے اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے بانکپن میں اور کوئی شے نہیں سادگی کی انتہا موجود ہے ہے مکمل بادشاہی کی دلیل گھر میں گر اک بوریا موجود ہے شوقیہ کوئی نہیں ہوتا غلط اس میں کچھ تیری رضا موجود ہے اس لیے تنہا ہوں میں گرم سفر قافلے میں رہنما موجود ہے ہر محبت کی بنا ہے چاشنی ہر لگن میں مدعا موجود ہے ہر جگہ ہر شہر ہر اقلیم میں دھوم ہے اس کی جو ناموجود ہے جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدمؔ وہ ستم گر جا بہ جا موجود ہے