جو غیر تھے وہ اِسی بات پر ہمارے ہُوئے ! کہ، ہم سے دوست بہت بے خبر ہمارے ہُوئے کِسے خبر وہ محبّت تھی، یا رقابت تھی بہت سے لوگ، تجھے دیکھ کر ہمارے ہُوئے اب اِک ہجُومِ شکستہ دِلاں ہے ساتھ اپنے جنھیں کوئی نہ مِلا ہمسفر ہمارے ہُوئے کِسی نے غم، تو کِسی نے مزاجِ غم بخشا ! سب اپنی اپنی جگہ، چارہ گر ہمارے ہُوئے بُجھا کے طاق کی شمعَیں نہ دیکھ تاروں کو اِسی جنُوں میں تو برباد گھر ہمارے ہُوئے وہ اعتماد کہاں سے فرازؔ لائیں گے کسی کو چھوڑ کے وہ، اب اگر ہمارے ہُوئے احمد فراز # haadi_choice
تمہیں جب بھی ملیں فرصتیں میرے دل سے بوجھ اتار دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں میرے خال و خد مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو میرے سارے رنگ اتار دو کسی اور کو میرے حال سے نہ غرض ہے نہ کوئی واسطہ میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو میری وحشتوں کو بڑہا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے میری دل پہ ہاتھ رکھو ذرا میری دھڑکنوں کو قرار دو.