قصے میری اُلفت کے مرقوم ہیں سارے آ دیکھ تیرے نام سے موسوم ہیں سارے شاید یہ ظرف ہے جو خاموش ہوں اب تک ورنہ تو تیرے عیب بھی معلوم ہیں سارے سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں مِحسن کیا میرے سوا اِس شہر میں معصوم ہیں سارے
اگر مجھے کوئی سو ثبوتوں کے صفحات کے ساتھ بھی یہ بار آور کرائے کہ انسان بدلتا نہیں تو میں ہر ثبوت کے ٹکڑے کر کے کہوں گی کہ انسان سے زیادہ جلد بدلنے والی کوئی چیز نہیں پھر وہ کتنا ہی محبت جتانے والا کیوں نہ ہو ❣❣