ایک وقت تھا
جب مجھے رونقیں پسند تھیں سب سے بات کرنا پسند تھا ہنستے رہنا پسند تھا بے وجہ سب کو تنگ کرنا پسند تھا مگر اب مجھے وحشت ہوتی ہے انسانوں سے اُنکے رویوں سے اُنکی باتوں سے لوگوں کے قریب ہونے سے اب مجھے ہنسنے کی جگہ لفظوں کے جنازے اُٹھانا پسند ہے اب مجھے تحریروں کی آڑ میں ماتم لکھنا پسند ہے مجھے خود کو اذیت میں رکھنا
پسند ہے معلوم ہے یہ جو لوگ زندگی کے سب سے قریب ہوتے ہیں نہ سب سے زیادہ اذیت یہی لوگ بچھڑ کر دیتے ہیں اِنکے الفاظ اِنکی تہمتیں جدائی کی اذیت سے زیادہ درد ناک ہوتی ہیں
مجھے پسند ہے لوگوں میں اُمید بانٹنا
روتے ہوئے چہروں پہ ہنسی کی کِرنیں بِکھیر دینا
رنگوں کی دنیا سے مخلصی کے سارے رنگ چُرا کے لوگوں کی جھولی میں ڈال دینا
بدلے کی چاہ کے بغیر پُر خلوص رہنا
اور ہاں مجھے پسند ہے الجھنوں کو سُلجھا کے راستہ دِکھانا
ہاں مجھے پسند ہے جُگنو بننا
کَرم والوں کی بستی میں صدائیں دی بہت ہم نے
سبھی نے کھڑکیاں کھولی کسی نے در نہیں کھولا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain