کوئی نہیں سمجھ پایا میری اذیت کو
میں سب سے کہتی رہی,مر رہی ہوں میں
ایک ہی دن میں پڑھ لو گے کیا مجھے
میں نے خود کو لکھنے میں کئی سال لگائے ہیں
میں اپنے آپ کو قائل کر چکی ہوں کہ
میں کسی بھی انسانی تعلق کے لئے نا مناسب ہوں
سارے الزام ہم نے اپنے سر لے کر قسمت کو معاف کر ڈالا
کچھ اسیر لوگوں کی ہاتھ کی لکیروں میں
قسمتیں نہیں ہوتی عمر قید ہوتی ہے
میں اتنا ہنستی ہوں
آنکھیں بھر آتی ہیں
آپ دنیا کے تمام مردوں کی آنکھیں نکال دیں
پھر بھی حساب آپ کو اپنے پردے کا دینا ہو گا
تھی بھی تو کیا تھی خواہش میری
کہ وہ ہو تو صرف میرا ہو
آپ رابطے کی بات کرتے ہو صاحب
دل سے اترے ہوئے لوگ ہمارے ہاں مر جایا کرتے ہیں