زندگی رقص کیا کرتی تھی کبھی
اب تو چپ چاپ پڑی ہے مجھ میں
عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے
سمندروں کے لیے مچھلیاں بناتے تھے
مرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
مرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے
وہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالا
پھر اُس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے
فضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کر
سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے
ہمارے گاؤں میں دو چار ہندو درزی تھے
نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بناتے تھے
اس پار میں ہُوں جھیل کے اُس پار آپ ہیں ...
لہروں کے آئینوں میں لگاتار آپ ہیں ...
اور اے کاش وہ یہ پوچھیں تمہیں کیا پسند ہے ...
بے ساختہ میں کہہ پڑوں سرکار آپ ہیں ...
تجھ سے کوئی فی الحال طلب ہے نہ تمنا❣️
اس شہر میں جیسے ترا ہونا ہی بہت ہے..♥️
وہ حال تھا میرا میں سجدے میں جھک کے پوچھ رہا تھا یا اللہ میری دعائیں؟؟؟؟
blocked😇
"روگ ہجر دا مار مکاوے،،
"سکھ دا کوئی ساہ نہ آوے،،
"دکھ لوندے نے دل وچ ڈیرے،،
"چارے پاسے ,دسن ھنیرے.
"دنیا وچھڑے نئیں پرواہ دلدار نہ وچھڑے،،
"کسے دا یار نہ وچھڑے.!
"روگ ہجر دا مار مکاوے،،
"سکھ دا کوئی ساہ نہ آوے،،
"دکھ لوندے نے دل وچ ڈیرے،،
"چارے پاسے ,دسن ھنیرے.
"دنیا وچھڑے نئیں پرواہ دلدار نہ وچھڑے،،
"کسے دا یار نہ وچھڑے.!
چلیں۔۔۔۔
اک خوبصورت کام کیجئے۔۔۔۔
اک عمدہ شعر ہمارے نام کیجئے۔۔۔۔
میری اپنی قسمت ماڑی اے
تو نہ گھبرا میں راضی آں
میں اجڑ گیا تے کوئی گل نہیں
تو غیر وسا میں راضی آں
موجاں کر🖤
آشنا وہ بھی تھی الفاظ کی تہہ داری سے,
ہم بھی ہر لفظ میں مفہوم نیا رکھتے تھے__
ہاتھ پکڑا اور تجھے سینے سے لگایا
اتنا کافی ہے یا پھر سارا خواب سناؤں
انگلياں پھير ميرے بالوں ميں۔۔۔۔۔۔۔۔
ميرا يہ دردِ سر نہيں جاتا۔۔۔۔۔
کيوں ميرے آس پاس گھومتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
کيوں يہ نشہ اُتر نہيں جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب تيری انجمن ميں بيٹھے ہيں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی بھی شخص گھر نہيں جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔
يوں پڑا ہوں تمہاری يادوں ميں۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح کوئی مر نہيں جاتا۔۔۔۔۔
وہ پہلا شخص ہوتا تو بھول جاتی
وہ پہلی محبت ہوتی تو دل کو بدل لیتی
وہ میرا پہلا خواب تھا
جو ہر منظر سے جھانکتا ہے
😢
سب کے ہونٹوں پہ تبسم تھا میرے قتل کے بعد..
جانے کیا سوچ کر روتا رہا قاتل میرا..
اِتنا کافی ہے کے تُجھے جی رہا ہوں میں.
زِندگی اِس سے زیادہ میرے مُنہ نا لگا کر.
ظالم
دکھوں سے ربط گہرا تھا
یہ ہم نے دیر سے جانا
خوشی کازرد چہرہ تھا
یہ ہم نے دیر سے جانا
زمانے سے بہت بچ کر
تمہیں ملنے جہاں پہنچے
وہاں قسمت کا پہرہ تھا
یہ ہم نے دیر سے جانا
تیرا کہنا ہے بھلا دوں تجھ کو
کام مشکل ہے ، مگر کر دوں گا
حقیقت جان کر ایسی حماقت کون کرتا ہے
بھلا بے فیض لوگوں سے محبت کون کرتا ہے
بتاؤ، جس تجارت میں خسارا ہی خسارا ہو
بنا سوچے خسارے کی تجارت کون کرتا ہے
ہمیں ہی غلط فہمی تھی کسی کے واسطے ورنہ
زمانے کے رواجوں سے بغاوت کون کرتا ہے
خدا نے صبر کرنے کی مجھے توفیق بخشی ہے
ارے جی بھر کے تڑپاؤ، شکایت کون کرتا ہے
کسی کے دل کے زخموں پر مرہم رکھنا ضروری ہے
مگر اِس دور میں محسن یہ زحمت کون کرتا ہے..!
محسن نقوی
ایک دِن دُھوپ میں کچھ دیر اُسے رُکنا پڑا
اور چھاؤں کے فضائل میں کمی ھونے لگی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain