*اللہ کی محبت سمندر کی گہرائیوں سے بھی زیادہ* *گہری ہے اور اس کا رحم آسمانوں کی وسعتوں سے* *بھی بڑھ کر ہے۔ وہ ہر لمحہ، ہر قدم پر تمہارے* *ساتھ ہے، تمہیں بس اپنے دل میں یقین کا* *چراغ روشن رکھنا ہے۔ جب تم اللہ پر بھروسہ* *رکھو گے، تو اس کی محبت اور رحمت تمہیں ایسے* *ڈھانپ لے گی جیسے بادل زمین کو اپنی* *چھاؤں میں لے لیتے ہیں، اور تمہارے ہر دکھ کو ایسے* *مٹا دیا جائے گا جیسے سورج اندھیروں کو* *ختم کر دیتا ہے۔ ❤️ 💯* *Beshak*👍🏻❤️💯
قدیم مصری زبان میں اہرام کو میر کہا جاتا ہے جس کا مطلب ھے اوپر کی طرف جانیوالی جگہ ۔ یہ انکے عقیدے کی عکاسی کرتی ہے کہ اہرام بادشاہ کی روح کہ آسمان تک پہنچنے اور انکے دیوتا را کہ ساتھ اتحاد کا ایک ذریعہ ہے قدیم مصر کہ معمار اہرام کی شکل کا مقبرہ بادشاہ سینیفرو(2470-2519(قبل مسیح کہ دور میں بنائے گئے تھے اس اہرام کو سرخ اہرام کہ نام سے جانا جاتا ہے ،
اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی نشانیاں 1 ۔نماز کی توفیق چھین لیتا ہے 2. حرام تعلقات میں مبتلا ہو جانا 3. بری صحبت اختیار کرتا ہے 4.والدین کی نافرمانی کرتا ہے 5.گناہ پہ گناہ کرتا ہے 6 ۔فضول کاموں میں وقت گزارنا۔ 7 ۔قرآن مجید کی تلاوت نہ کرنا ۔ 8 ۔گناہ کو گناہ نہ سمجھنا استغفار نہ کرنا
ملتان نصف جہاں ۔ہزاروں سال پرانا شہر جو اپنی رنگارنگ ثقافت دلکش دستکاریاں اور وہاں مدفون اولیاء کرام کہ باعث منفرد مقام رکھتا ہے ۔ جب آریان قوم نےسطح مرتفع پامیر سے اتر کہ وادی سندھ میں قدم رکھا تو ملتان کو آباد پایا یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے پانچ ہزار سال پہلے ملتان اس شکل میں ہرا بھرا موجود ہوگا ،اسکے علاؤہ سنسکرت میں ،نموشے پران اشلوک چارچرن میں بھی اس کہ آباد ہونے کا اشارہ ملتا ہے یعنی کم از کم ایک لاکھ سال قبل ملتان موجود تھا،