بہت عجیب سے لہجے میں ، تُم نے پُوچھا ھے کہ آج کس کے لیے ، اِس قدر اُداس ھو تُم؟ میں سوچتا ھُوں ، کہ ایک دِن جُدا تو ھونا ھے میں مانتا ھُوں ، کہ اِس وقت میرے پاس ھو تُم۔ ’’احمد ندیم قاسمی‘‘
منیر نیازی بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا
*اللہ کی محبت سمندر کی گہرائیوں سے بھی زیادہ* *گہری ہے اور اس کا رحم آسمانوں کی وسعتوں سے* *بھی بڑھ کر ہے۔ وہ ہر لمحہ، ہر قدم پر تمہارے* *ساتھ ہے، تمہیں بس اپنے دل میں یقین کا* *چراغ روشن رکھنا ہے۔ جب تم اللہ پر بھروسہ* *رکھو گے، تو اس کی محبت اور رحمت تمہیں ایسے* *ڈھانپ لے گی جیسے بادل زمین کو اپنی* *چھاؤں میں لے لیتے ہیں، اور تمہارے ہر دکھ کو ایسے* *مٹا دیا جائے گا جیسے سورج اندھیروں کو* *ختم کر دیتا ہے۔ ❤️ صبح بخیر