غيروں میں ہے جو شاد اسے عید مبارک
جس کو نہیں ہم ياد اسے عید مبارک
معصوم سے ارمانوں کی معصوم سی دُنیا
جو کر گے برباد انہیں عيد مُبارک
دِل رکھنے کیلئے ہی ، کہہ دیجئے ذرا
میں جانتا ہوں آپ سے، آیا نہ جائے گا
بروزِ عید کوئی پُوچھے ، جو تیرا حال
میں رو پڑوں گا یار ، بتایا نہ جائے گا
یہ عید کیا شفقتؔ، ہر تہوار تیرے بغیر
گُزارا تو جائے گا ، منایا نہ جائے گا
اور بڑھ جاتی ہے بھولی ہوئی یادوں کی کسک
عید کا دن تو فقط زخم ہرے کرتا ہے۔
ختم تھا ہم پہ محبت کا تماشہ گویا
روح اور جسم کو ہر روز جدا کرتے ہیں
زندگی ہم سے تیرے ناز اٹھائے نہ گئے
سانس لینے کی فقط رسم اداکرتے ہیں۔۔
کیا ہوئے وہ سب لوگ کہ میں
سونا سونا لگتا ہوں
مصلحت اس میں کیا ہے میری
ٹوٹا پھوٹا لگتا ہوں
کیا تم کو اس حال میں بھی
میں دنیا کا لگتا ہوں...
اس نے چلتے چلتے لفظوں کا زہراب
میرے جذبوں کی پیالی میں ڈال دیا
ہزاروں غم ہیں روپوش میرے دامن میں
میں ان کو آزاد کروں گا تو مر جاؤں گا
رات بھر سسکیاں لیتی ہے نیند کروٹ پر
خواب بھی روٹھ گیا تیرا اجنبی! تو کدھر جاؤں گا
خاموشی سے رونا
چیخ کر رونے سے زیادہ تکلیف دیتا ہے
جس کو ملے تھے اس کو ضروری نہیں لگے
ہم تھے کہیں کی خاک، کہیں پہ پڑے رہے
شوق ہی نہیں رہا خود کو ثابت کریں
اب آپ نے جو سمجھ لیا وہی ہیں ہم
مسکرائے میری میت پہ وہ منہ پھیر کے داغ
حشر تک یاد رہے گا یہ تبسم مجھ کو
کھیلا میرے خلوص سے لوگوں نے اس قدر
لہجے میں شوخیوں کی جگہ سوز رہ گیا ......
دِل رکھنے کیلئے ہی ، کہہ دیجئے ذرا
میں جانتا ہوں آپ سے، آیا نہ جائے گا
بروزِ عید کوئی پُوچھے ، جو تیرا حال
میں رو پڑوں گا یار ، بتایا نہ جائے گا
یہ عید کیا شفقتؔ، ہر تہوار تیرے بغیر
گُزارا تو جائے گا ، منایا نہ جائے گا
سنگ ریزوں میں مہکتا ہے کوئی سرخ گلاب
وہ جو ماتھے پہ لگا تھا وہی پتھر گم ہے
ایک مدفون دفینہ انہیں اطراف میں تھا
خاک اڑتی ہے یہاں اور وہ گوہر گم ہے
میں کہانی تو نہیں ہوں کہ ہمیشہ رہوں
میں نے کردار نبھانا ہے چلے جانا ہے
دستک ہوئی، سنی بھی گئی، اس کے باوجود
دروازہ بند ہی رہا ، کھولا نہیں گیا
شاید اسی سبب سے ہیں ، بے تابیاں میری
پرکھا بہت گیا مجھے ، سمجھا نہیں گیا
میرے مزاج میں حُر سی وفائیں شامل ہیں...
تیرے وجود میں بستا ہے ...، جا بجا کوفہ۔۔!!
تجھ کو معلوم کہاں پیاس کے معنی ہمدم
تو نے دیکھی بھی ھے جلتی ھوئی حسرت کوئی؟
سانس رکتا ھے لہو نبض میں جم جاتا ھے
تو نے دیکھی بھی ھے مرتی ھوئی قربت کوئی
اُتر رہی ہے اداسی جسم وجاں میں بے حد
میرے جذبوں کی معغفرت کی دعا کیجئے
آج میرے دل کی طبیعت ، کچھ ناساز سی ہے
میرے خوابوں کو سخت ترین سزا دیجئے.
مجھ سے مخلص ناواقف میرے جذبات سے تها
اس کا رشتہ تو فقط اپنے مفادات سے تها
اب جو بچهڑے ہیں تو کیا روئیں جدائی پہ تیری
یہ اندیشہ تو ہمیں پہلی ملاقات سے تها
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain