صاحب ہماری یاد تو..
گناہ کبیرہ سمجھ لی آپ نے..
گردش ایام میں اوروں کی طرح سے
تو بھی تو یار میرے ساتھ نہیں ھے
میں تو پڑا ہوا ہوں رحم و کرم پہ وقت کے
تیرے ہاتھ میں زمانہ ھے میرا ہاتھ نہیں ھے
اپنی سانسیں اپنی انائیں تم پر وار بیٹھے ہیں
محبت تیرے صدقے میں ہم خود کو ہار بیٹھے ہیں
تم نے کونسا ہجر سہا تم کیا جانو ”
“کوئی کیوں دیوار سے باتیں کرتا ہے
وہ ایک شخص کسی طور بس مل جاتا مجھے”
“مجھے منظور تھے پھر جتنے بھی خسارے ہوتے
سر درد تو محض ایک نام ہے ۔۔۔۔۔”
کچھ باتیں
“دماغ کو ایسے چبتی ہیں کے ہم برداشت نہیں کر پاتے
میں درد کا گاہک ہوں سو بہتان تراشو
بہتان بھی ایسا کہ کمر توڑ کے رکھ دے
اک درد اُٹھے پیر کے ناخن سے اچانک
اور جسم سے ہوتا ہوا سر پھوڑ کے رکھ دے
میں ڈرتا ہوں اس وقت سے کوئی پوچھ نہ لے
مرشد
وہ اگر روح میں سمایا تھا تو بچھڑا کیسے
تُو سمجھ جائے گا پھر اپنے سوالوں کی چبھن,
تُو کسی روز کٹہرے____میں کھڑا ہو تو سہی!
تُو جو ہنستا ہے میرے__اعصاب کی کمزوری پر،
تُو کسی خاص کو کچھ دن کے لیے کھُو تو سہی!
صرف کافور کی خوشبو رہ جاۓ گی چار سو
تیرے پہنچنے سے پہلے دفنا دیا جاۓ گا مجھے
ان سے آواز کرب آتی ہے
زرد پتوں پہ مت چلے کوئی
عرصہ بیتا زندگی بیتی
سب کچھ بیتا لیکن پھر بھی
جو عشق میں بیتی،عشق ہی جانے
یا وہ جانے جس پے بیتی
موت نے آ کر____مجھے بچانا ہے
میری قبر کے کتبے پہ شکریہ لکھنا
میں قہقہوں میں گِھرا ہوا لڑکا
کسی دن کمرے میں مردہ ملوں گا...
تُمہارَے بَعد وَحشت٘ کِی سَـربَراہِی پـَر مُقـرَر ہـُوں
تُمہارَے بَعد مُجھے سُکون سَے تَکلِیف ہُوتِی ہَے
اس نے چلتے چلتے لفظوں کا زہراب
میرے جذبوں کی پیالی میں ڈال دیا
اک زخم جو میرے لیئے کعبے کی طرح ہے
ہر شخص کو اندر سے دکھانے سے رہا میں!
ختم تھا ہم پہ محبت کا تماشہ گویا..
روح اور جسم کو ہر روز جدا کرتے ہیں
زندگی ہم سے تیرے ناز اٹھائے نہ گئے
سانس لینے کی فقط رسم اداکرتے ہیں..
عبادتوں میں مصروف ہیں سبھی اج کل!
دلوں کو توڑ کر سجدوں میں رویا جا رہا ہے
صبّر کے جتنے تقاضے تھے وہ پورے رکھے
پھر بھی سینے میں کوئی کتنے کلیجے رکھے؟
تو قضاء کرتا رہا ہم کو نمازوں کی طرح
ہم نے عیدوں پہ تِرے نام کے روزے رکھے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain