ایسا بھی تہی دست نہ ہوگا کوئی مُجھ سا جس شخص کے دامن میں دُعائیں بھی نہیں ہیں اب مُجھ کو پلٹ کر بھی نہیں دیکھنا پڑتا اب میرے تعاقُب میں صدائیں بھی نہیں ہیں
یہاں تو ہر کوئی ہی کرتا ہے حمایت تمہاری کیا ہو جو حشر میں خدا میرا طرفدار نکلے میں چاہتا ہوں تمہیں میرے علاوہ محبت ہو اور جس سے ہو وہ تم سے بڑا اداکار نکلے.
" اب میں پَوروں پہ گِنوں اور بتاؤں تجھ کو ••__" یہ بتاؤں کہ فلاں اور فلاں ،، چھوڑ گیا " اتنی تعداد میں ہیں چھوڑ کے جانے والے " یاد رہتا ہی نہیں ،، کون ،، کہاں چھوڑ گیا
دل ویراں ہے ، تیری یاد ہے ، تنہائی ہے زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے