ستارے گر بتا دیتے سفر کتنا کٹھن ہوگا، پیالے شہد کے پیتے تلخ ایام سے پہلے ، یہ جو ہم لکھتے رہتے ہیں، ہماری آپ بیتی ہے، کہ دکھ تحریر کب ہوتے کسی الہام سے پہلے
یہ دَور وہ ہے کہ بیٹھے رہو چراغ تَلے سبھی کو بزم میں دیکھو ' مگر دِکھائی نہ دو جواب ِ تُہمت ِ اَہل ِ زمانہ میں ' خُورشیدؔ ! یہی بہُت ہے کہ لب سی رکھو ' صفائی نہ دو !