Damadam.pk
Hslove's posts | Damadam

Hslove's posts:

Hslove
 

مارا اس شرط پہ اب مجھ کو دوبارہ جائے
نوک نیزہ سے مرا سر نہ اتارا جائے
شام سے پہلے کسی ہجر میں مر جائے گا
سورج اک بار مرے دل سے گزارا جائے
اس کی یہ ضد کہ مرا قتل پس پردہ ہو
مری خواہش مجھے بازار میں مارا جائے

Hslove
 

میں سوچتا ہوں تو کیا کچھ نہیں عطائے وجود
میں دیکھتا ہوں تو بس رائیگاں لکھا ہوا ہے

Hslove
 

ایسا نہ ہو کہ رنج رہے پھر تمام عمر
جی بھر کے دیکھ لے کہ دوبارہ نہیں ہوں مَیں

Hslove
 

- مِلنے کا مٙن نہیں تو بہانہ نیا تراش_!!
اب تو مکالمے بھی تیرے یاد ہو گئے.!!
بیزار ،بد مِزاج ،انا دار ،بد لِحاظ_!!
ایسے نہیں تھے جیسے ترے بعد ہو گئے.!!

Hslove
 

جن دوستوں کی آج کمی ہے حیات میں
وہ اپنے درمیاں تھے ابھی کل کی بات ہے

Hslove
 

دل سے اترے ہوۓ کچھ لمحوں کا۔۔!!
ہم نے دیکھا ہے ظرف لوگوں کا۔۔!!
ہم اکیلے ہی نہیں ہیں جاناں۔۔!!
ایک فرقہ ہے اداس لوگوں کا۔۔!!

Hslove
 

اُس نے دیکھا ہی نھیں ورنہ یہ آنکھ__!!
دِل کـا احــوال کــہا کــرتـی تـھی__!!

Hslove
 

ہائے وہ تیری قسمیں تیرے وعدے....
ابلیس بھی دیکھ کے مسکراتا ہوگا....

Hslove
 

کبھی ملنے ضرور آنا اس گمنام سی جگہ پر
جہاں میرے نام کی تختی لگی ہو گی مٹی کے اک ڈھیر پر

Hslove
 

میرے عیب میرے سامنے ہی گِنواؤ
بس جب کفن میں چھپ جاؤں تو برا نہ کہنا

Hslove
 

میرا وجود نہ ہو گا تو پھر میری تصویر
بڑے ہی پیار سے گھر میں سجاۓ گا کوئی

Hslove
 

کھودتے پھرو گے قبریں میرے ہم ناموں کی
تم میرے بعد محبت کا احترام کرو گے

Hslove
 

بوجھ بن جاؤں گا اک دن اپنے ہی دوستوں پر
کندھے بدل رہیں ہونگے وہ ہر دو قدم کے بعد

Hslove
 

زنجیروں سے بھاند کر ہمیں ”
“!…لفظوں سے مارا گیا

Hslove
 

میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

Hslove
 

اب تو یہ ہجر مجھےچاٹ گیا گھن کی طرح
تو نے دیکھی ہے ، وہ تصویر پرانی میری ؟

Hslove
 

خاک کا وجود لے کہ پانی پہ رہتا ہوں
موت ہے منزل میری ہر دم سفر میں رہتا ہوں

Hslove
 

ادھورے خواب، شکایت، کسک، تڑپ، الجھن
کسی بھی چیز کے دامن میں کچھ کمی تو نہیں

Hslove
 

وہ بھی پوچھتا نہیں ہم سے کبھی حال ہمارا
ہم بھی دردِ سر لیے، بس یونہی پڑے رہتے ہیں

Hslove
 

عشق ریشم سے بُنی شال ہے، آہستہ چُھو
ایک دھاگہ جو کُھلے، شال اُدھڑ جاتی ہے
آپ پوشاک اُدھڑنے پہ ہیں گھبرائے ہوئے ؟
صاحب ! عشق میں تو کھال اُدھڑ جاتی ہے