مارا اس شرط پہ اب مجھ کو دوبارہ جائے
نوک نیزہ سے مرا سر نہ اتارا جائے
شام سے پہلے کسی ہجر میں مر جائے گا
سورج اک بار مرے دل سے گزارا جائے
اس کی یہ ضد کہ مرا قتل پس پردہ ہو
مری خواہش مجھے بازار میں مارا جائے
میں سوچتا ہوں تو کیا کچھ نہیں عطائے وجود
میں دیکھتا ہوں تو بس رائیگاں لکھا ہوا ہے
ایسا نہ ہو کہ رنج رہے پھر تمام عمر
جی بھر کے دیکھ لے کہ دوبارہ نہیں ہوں مَیں
- مِلنے کا مٙن نہیں تو بہانہ نیا تراش_!!
اب تو مکالمے بھی تیرے یاد ہو گئے.!!
بیزار ،بد مِزاج ،انا دار ،بد لِحاظ_!!
ایسے نہیں تھے جیسے ترے بعد ہو گئے.!!
جن دوستوں کی آج کمی ہے حیات میں
وہ اپنے درمیاں تھے ابھی کل کی بات ہے
دل سے اترے ہوۓ کچھ لمحوں کا۔۔!!
ہم نے دیکھا ہے ظرف لوگوں کا۔۔!!
ہم اکیلے ہی نہیں ہیں جاناں۔۔!!
ایک فرقہ ہے اداس لوگوں کا۔۔!!
اُس نے دیکھا ہی نھیں ورنہ یہ آنکھ__!!
دِل کـا احــوال کــہا کــرتـی تـھی__!!
ہائے وہ تیری قسمیں تیرے وعدے....
ابلیس بھی دیکھ کے مسکراتا ہوگا....
کبھی ملنے ضرور آنا اس گمنام سی جگہ پر
جہاں میرے نام کی تختی لگی ہو گی مٹی کے اک ڈھیر پر
میرے عیب میرے سامنے ہی گِنواؤ
بس جب کفن میں چھپ جاؤں تو برا نہ کہنا
میرا وجود نہ ہو گا تو پھر میری تصویر
بڑے ہی پیار سے گھر میں سجاۓ گا کوئی
کھودتے پھرو گے قبریں میرے ہم ناموں کی
تم میرے بعد محبت کا احترام کرو گے
بوجھ بن جاؤں گا اک دن اپنے ہی دوستوں پر
کندھے بدل رہیں ہونگے وہ ہر دو قدم کے بعد
زنجیروں سے بھاند کر ہمیں ”
“!…لفظوں سے مارا گیا
میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں
اب تو یہ ہجر مجھےچاٹ گیا گھن کی طرح
تو نے دیکھی ہے ، وہ تصویر پرانی میری ؟
خاک کا وجود لے کہ پانی پہ رہتا ہوں
موت ہے منزل میری ہر دم سفر میں رہتا ہوں
ادھورے خواب، شکایت، کسک، تڑپ، الجھن
کسی بھی چیز کے دامن میں کچھ کمی تو نہیں
وہ بھی پوچھتا نہیں ہم سے کبھی حال ہمارا
ہم بھی دردِ سر لیے، بس یونہی پڑے رہتے ہیں
عشق ریشم سے بُنی شال ہے، آہستہ چُھو
ایک دھاگہ جو کُھلے، شال اُدھڑ جاتی ہے
آپ پوشاک اُدھڑنے پہ ہیں گھبرائے ہوئے ؟
صاحب ! عشق میں تو کھال اُدھڑ جاتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain