دِل رکھنے کیلئے ہی ، کہہ دیجئے ذرا
میں جانتا ہوں آپ سے، آیا نہ جائے گا
بروزِ عید کوئی پُوچھے ، جو آپکا حال
میں رو پڑوں گا یار ، بتایا نہ جائے گا
یہ عید کیا شفقتؔ، ہر تہوار آپکے بغیر
گُزارا تو جائے گا ، منایا نہ جاے گا

عجیب رت ہے
کہ اب کے بادِ سموم جیسے برنگِ موجِ قہر گئی ہے
عجیب چپ سی ٹھہر گئی ہے
تُجھے خبر ہے
جو کوئی لہجہ بدل رہا ہو
کسی کے دل سے نکل رہا ہو
تو ایسا لگتا ہے کوئی سنگدل کسی بھی دکھتی ہوئی سی رگ کو پکڑ کے جیسے مسل رہا ہو
کُچل رہا ہو
عجیب دکھ ہے۔۔!!




پُرانے زخم ہیں کافی، شمار کرنے کو
سو، اب کِسی بھی شناسائی سے نہیں ملتے
ہیں ساتھ ساتھ مگر فرق ہے مزاجوں کا
مرے قدم مری پرچھائی سے نہیں ملتے
محبتوں کا سبق دے رہے ہیں دُنیا کو
جو عید اپنے سگے بھائی سے نہیں ملتے




دِل رکھنے کیلئے ہی ، کہہ دیجئے ذرا
میں جانتا ہوں آپ سے، آیا نہ جائے گا
بروزِ عید کوئی پُوچھے ، جو آپکا حال
میں رو پڑوں گا یار ، بتایا نہ جائے گا
یہ عید کیا شفقتؔ، ہر تہوار آپکے بغیر
گُزارا تو جائے گا ، منایا نہ جاے گا



ایسی تصویر بنا روتے ہوئے خوش بھی لگوں
غم کی ترسیل تو ہو غم کا تماشہ نہ بنے

دل خون ہوا کہیں تو کبھی غم سہہ گئے
اب حادثے ہی اپنی وراثت میں رہ گئے
دل ویراں ہے ، تیری یاد ہے ، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain