اک زخم جو میرے لیئے کعبے کی طرح ہے
ہر شخص کو اندر سے دکھانے سے رہا میں!
ختم تھا ہم پہ محبت کا تماشہ گویا..
روح اور جسم کو ہر روز جدا کرتے ہیں
زندگی ہم سے تیرے ناز اٹھائے نہ گئے
سانس لینے کی فقط رسم اداکرتے ہیں..
عبادتوں میں مصروف ہیں سبھی اج کل!
دلوں کو توڑ کر سجدوں میں رویا جا رہا ہے
صبّر کے جتنے تقاضے تھے وہ پورے رکھے
پھر بھی سینے میں کوئی کتنے کلیجے رکھے؟
تو قضاء کرتا رہا ہم کو نمازوں کی طرح
ہم نے عیدوں پہ تِرے نام کے روزے رکھے
اختلاف ، تردد ، ضد فطرت ہے میری
تم مجھ سے متفق ہو ہی نہیں سکتے
خلق کی بے خبری ہے کہ مری رسوائی
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے میرے
عجیب کیا ہے جو اکتا رہے ہو مجھ سے تم!!
میں آج کل تو سبھی کو اضافی لگتا ہوں!!
مرے رقیب، تیری طرح مطمئن تھا میں!!
مجھے بھی لگتا تھا اس کو میں کافی لگتا ہو
منزل کو پتا ہی نہیں
راستے نے کیا کیا چھینا ہے
میرے دشمن تیرا احسان ہے مجھ پر ورنہ”
“اپنے عیبوں پے میرا دھیان کہاں تھا پہلے
احسان یہ رہا تہمت لگانے والوں کا مجھ پر”
“اُٹھتی اُنگلیوں نے مجھے مشہور کر دیا
ملتے ہیں مشکلوں سے یہاں، ہم خیال لوگ
تیرے تمام چاہنے والوں کی خیر ہو
ہم مطمئن بہت ہیں اگر خوش نہیں بھی ہیں
تم خوش ہو، کیا ہوا جو ہمارے بغیر ہو ...
غم جاناں سے دل مانوس جب سے ہو گیا مجھ کو
ہنسی اچھی نہیں لگتی خوشی اچھی نہیں لگتی
تجھے نا آئیں گی مفلس کی مشکلات سمجھ...
میں چھوٹے لوگوں کے گھر کا بڑا ہوں بات سمجھ!!!
میرے علاوہ ہیں چھ لوگ منحصر مجھ پر...
میری ہر ایک مصیبت کو ضرب سات سمجھ!!!
Kisi k aib ko be niqaab na kr...
khuda hisaab kre ga tu hisaab na kr...
Buri nazar se na dekh mujhe dekhne wale...
Me lakh bura sahi tu apni nazar khrab na kr
اب کیا خلاصہ بتائیں اپنی حالتِ زار کا تم کو
کہ ہم ایسے ہیں جیسےجلے ہوۓ خط ہوتے ہیں
مجھے یقیں تھا وہ واقف مرے احساس سے ہے
پھر اُس نے بتایا کہ اندازے غلط ہوتے ہیں
پسند کرنے لگے ہیں کچھ لوگ الفاظ میرے۔ یعنی محبت میں اور لوگ بھی برباد ہیں
میرے نزدیک نہ آ ، رشتۂِ تطہیر نہ دیکھ
میں کہ بد شکلِ زمانہ مری تصویر نہ دیکھ
میرے معصوم ! میں بدبختی کا اک ہوں نسخہ
میری تقریر نہ سن تُو مری تحریر نہ دیکھ
نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
امید یار نظر کا مزاج درد کا رنگ
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے
فطرتاً تنکا ہوں، بنتا ہوں سہارا جس کا.!
وہ ڈبو کر مجھے، خود پار چلا جاتا ہے..!!
غم کی تشہیر سے ہم نے یہ سبق پایا ہے.!
غم وہیں رہتا ہے، غم خوار چلا جاتا ہے..!!
ضبط کی آخری منزل پہ کھڑا شخص ہوں میں”
😭”…اس سے آگے میری آنکھوں نے پگھل جانا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain