چار دن آنکھ میں نمی ہو گی۔۔۔۔”
“ہم مر بھی گئے تو کیا کمی ہو گی۔۔
یوں بھی کرتا ہے کوئی چاہنے والوں پر ستم
نا اشارہ ، نا کنارہ ، نا عنایت ، ناسلام
تحریر کرنی تھی____داستانِ زندگی
اُٹھایا قلم اور_____انتقال لکھ دیا
سینے پہ کب سے ہاتھ ہے اور ہٹ نہیں رہا.!!
میں ہجر کاٹتا ہوں مگر کٹ نہیں رہا_!!
بالوں میں آ گئی ہے سفیدی اور ایک تُو.!!
ایسا بسا ہے دل میں ذرا گھٹ نہیں رہا.!!
اتنا بھی میری ذات پہ تُو بد گماں نہ ہو.!!
میں پڑھ رہا ہوں یار تُجھے رٹ نہیں رہا.!!
تجھے اجاڑ کر بھی ترس نہ آیاــــــــــــــــ
صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ میری داستان سن کر روتے ہیں
ایسے کیسے... بھلا دوں تجھ کو..!!!!
تُو تو میری ذات کا... مکمل دکھ ہے..!!!
تم تو روزہ رکھ کر بھی نہیں سمجھے
ایک بار اگر نیت کر لی جائے تو پھر توڑا نہیں جاتا
ہائے وہ تیری قسمیں تیرے وعدے....
ابلیس بھی دیکھ کے مسکراتا ہوگا.....
قَوس و قزاح کے رنگ تھے میرے خلوص مِیں
احباب سارے رنگوں کے اندھے مِلے مُجھے
لاکھ موسم نے رونقیں بخشیں
ہم تیرے قحط سے نہیں نکلے ...
اب کیا خلاصہ بتائیں اپنی حالتِ زار کا تم کو
کہ ہم ایسے ہیں جیسےجلے ہوۓ خط ہوتے ہیں
مجھے یقیں تھا وہ واقف مرے احساس سے ہے
پھر اُس نے بتایا کہ اندازے غلط ہوتے ہیں
جُھوٹ کہتے ھیں ، کہ آواز لگا سکتا ھے
ڈوبنے والا ، فقط ھاتھ ھِلا سکتا ھے
اور پھر چھوڑ گیا ، وہ جو کہا کرتا تھا
کون بدبخت ، تجھے چھوڑ کے جا سکتا ھے
کھڑکی، چاند، کتاب اور میں
مدت سے اک باب اور میں
شب بھر کھیلے آپس میں
دو آنکھیں، ایک خواب اور میں
موج اور کشتی ساحل پر
دریا میں گرداب اور میں
شام، اداسی، خاموشی
کچھ کنکر، تالاب اور میں
ہر شب پکڑے جاتے ہیں
گہری نیند، تیرے خواب اور میں.
" جیسا میرے ساتھ ہُوا ہے ویسا اُس کے ساتھ نہ ہو ۔۔۔ مُختصر یہ کہ ؛
میں نے مُکافاتِ عمل بھی معاف کِیا! ۔ "
شمع کے جلنے پر ہم افسوس کریں کیوں
ہم نے بھی مانندِ شمع خود کو جلایا بہت
ہم نے جس کسی کو بھی ہمدرد سمجھا
وہ ہمارے دکھ پہ نہ جانے کیوں مسکرایا بہت
پارساؤں کے اس زمانے میں
اے دل ! بس ایک تو اور میں خراب ہیں
تجھے کسی نے غلَط کہہ دیا مِرے بارے
نہیں ' مِیاں ! میں دِلوں کو دُکھانے والا نہیں
ہے ایک رَمز جو ' تجھ پر عیاں نہیں کرنی
ہے ایک شِعر جو ' تجھ کو سنانے والا نہیں
مر عوب نہ اس عہدِ ستم ناک سے ہوں گے
ہم خاک بھی ہوۓ تو بہت دھاک سے ہوں گے
میں تیری بددعا سے مر جاؤں
یہ میری آخری خواہش ہے
وہ جس کی چاہتیں بیزاریوں میں لگ جائیں
ہم ایسے شخص کی دلداریوں میں لگ جائیں
ہمارا ٹوٹنے کا ، وقت آیا چاہتا ہے
بس آپ جشن کی تیاریوں میں لگ جائیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain