اب کیا خلاصہ بتائیں اپنی حالتِ زار کا تم کو
کہ ہم ایسے ہیں جیسےجلے ہوۓ خط ہوتے ہیں
مجھے یقیں تھا وہ واقف مرے احساس سے ہے
پھر اُس نے بتایا کہ اندازے غلط ہوتے ہیں
جُھوٹ کہتے ھیں ، کہ آواز لگا سکتا ھے
ڈوبنے والا ، فقط ھاتھ ھِلا سکتا ھے
اور پھر چھوڑ گیا ، وہ جو کہا کرتا تھا
کون بدبخت ، تجھے چھوڑ کے جا سکتا ھے
کھڑکی، چاند، کتاب اور میں
مدت سے اک باب اور میں
شب بھر کھیلے آپس میں
دو آنکھیں، ایک خواب اور میں
موج اور کشتی ساحل پر
دریا میں گرداب اور میں
شام، اداسی، خاموشی
کچھ کنکر، تالاب اور میں
ہر شب پکڑے جاتے ہیں
گہری نیند، تیرے خواب اور میں.
" جیسا میرے ساتھ ہُوا ہے ویسا اُس کے ساتھ نہ ہو ۔۔۔ مُختصر یہ کہ ؛
میں نے مُکافاتِ عمل بھی معاف کِیا! ۔ "
شمع کے جلنے پر ہم افسوس کریں کیوں
ہم نے بھی مانندِ شمع خود کو جلایا بہت
ہم نے جس کسی کو بھی ہمدرد سمجھا
وہ ہمارے دکھ پہ نہ جانے کیوں مسکرایا بہت
پارساؤں کے اس زمانے میں
اے دل ! بس ایک تو اور میں خراب ہیں
تجھے کسی نے غلَط کہہ دیا مِرے بارے
نہیں ' مِیاں ! میں دِلوں کو دُکھانے والا نہیں
ہے ایک رَمز جو ' تجھ پر عیاں نہیں کرنی
ہے ایک شِعر جو ' تجھ کو سنانے والا نہیں
مر عوب نہ اس عہدِ ستم ناک سے ہوں گے
ہم خاک بھی ہوۓ تو بہت دھاک سے ہوں گے
میں تیری بددعا سے مر جاؤں
یہ میری آخری خواہش ہے
وہ جس کی چاہتیں بیزاریوں میں لگ جائیں
ہم ایسے شخص کی دلداریوں میں لگ جائیں
ہمارا ٹوٹنے کا ، وقت آیا چاہتا ہے
بس آپ جشن کی تیاریوں میں لگ جائیں۔
تحریر کرنی تھی____داستانِ زندگی
اُٹھایا قلم اور_____انتقال لکھ دیا
Kat To Jati Hai Magar Raat Ki Fitrat Hai Ajeeb
Is Ko Chup Chaap Jo Katu To Sadi Ban Jati Hai
ضبط کی آخری منزل پہ کھڑا شخص ہوں میں”
”…اس سے آگے میری آنکھوں نے پگھل جانا ہے
میں اُسے گفتگو سے جیت لیتا لیکن
بزمِ یار میں، خاموشی شرطِ اول تھی
مارا اس شرط پہ اب مجھ کو دوبارہ جائے
نوک نیزہ سے مرا سر نہ اتارا جائے
شام سے پہلے کسی ہجر میں مر جائے گا
سورج اک بار مرے دل سے گزارا جائے
اس کی یہ ضد کہ مرا قتل پس پردہ ہو
مری خواہش مجھے بازار میں مارا جائے
میں سوچتا ہوں تو کیا کچھ نہیں عطائے وجود
میں دیکھتا ہوں تو بس رائیگاں لکھا ہوا ہے
ایسا نہ ہو کہ رنج رہے پھر تمام عمر
جی بھر کے دیکھ لے کہ دوبارہ نہیں ہوں مَیں
- مِلنے کا مٙن نہیں تو بہانہ نیا تراش_!!
اب تو مکالمے بھی تیرے یاد ہو گئے.!!
بیزار ،بد مِزاج ،انا دار ،بد لِحاظ_!!
ایسے نہیں تھے جیسے ترے بعد ہو گئے.!!
جن دوستوں کی آج کمی ہے حیات میں
وہ اپنے درمیاں تھے ابھی کل کی بات ہے
دل سے اترے ہوۓ کچھ لمحوں کا۔۔!!
ہم نے دیکھا ہے ظرف لوگوں کا۔۔!!
ہم اکیلے ہی نہیں ہیں جاناں۔۔!!
ایک فرقہ ہے اداس لوگوں کا۔۔!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain