عشق کرنے کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
جاگتی آنکھوں کے کچھ خواب ہوا کرتے ہیں
ہر کوئی رو کے دکھا دے یہ ضروری تو نہیں
خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں
اور پھر کچھ راتیں ایسی بھی ہوتی
ہیں کہ سانس لینا وبال لگتا ہے
گہری باتیں سمجھنے کے لئے
گہری چوٹیں کھانی پڑتی ہیں
تمہارا ذکر صحیفے کی نعمتوں میں ہوا
ہم ایسے لوگ جو والعصر میں بیان ہوئے
ٰیوں بھلا چھوڑ دیا کرتے ہیں اپنا کر کے
تونے تو مار دیا ہے مجھے تنہا کر کے....
اوڑھ کر مٹی کی چادر بے نشاں هو جائیں گے
ایک دن آئے گا ہم بھی داستاں ہو جائیں گے
مری حیات کے صحرا میں چھاؤں جیسا تھا
عجیب شخص تھا ٹھنڈی ہواؤں جیسا تھا
کھلا ہی رہتا تھا ہر دم گلاب کی صورت
مزاج اس کا چمن کی فضاؤں جیسا تھا
اسی زمانے میں رہتا ہوں ہر زمانے میں
وہ جب بدن پہ گلوں کی قباؤں جیسا تھا
یہ اس کی یاد تپاں کیوں ہے دھوپ سی
وہ بے وفا تو برستی گھٹاؤں جیسا تھا--
محبت کے غم نے اتنا رلایا ہے
کہ اب جینے کے قابل ہی نہیں
ٰیوں بھلا چھوڑ دیا کرتے ہیں اپنا کر کے
تونے تو مار دیا ہے مجھے تنہا کر کے....
میں لکھ سکوں تو تمہیں موجبِ الم لکھوں
جو دل پہ روز گزرتی ھے__شامِ غم لکھوں
کہ میری سوچ کا محور تمہاری یادیں ھیں
بھلا میں کیسے کسی اور کو اہم لکھوں۔۔؟
دل ویراں ہے ، تیری یاد ہے ، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
اُونچی جگہ سے گِر کر ____میں بے نشان ٹوٹا
تیرے بھی ہاتھ خالی ,میرا بھی مان ٹوٹا __!
خستہ دلی کا دُکھ بھی __ اپنی جگہ ہے لیکن
بستی میں سب سے پہلے میرا مکان ٹوٹا __!
پہلے میں سوچتا تھا زندہ ہُوں میں پھر اِک شب
ایسا گمان ٹوٹا _____ایسا گمان ٹوٹا __!
اک کہکشاں تھی مُجھ میں قوسِ قزح تھی ہر سُو
پھر سر پہ آکے میرے ____ اِک آسمان ٹوٹا __!
کہانی ختم ہوئی اور ایسی ختم ہوئی
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے
بےوجہ خاموش نہیں ہوں میں
کچھ تو برداشت کیا ہوگا میں نے
وہ ایک شخص کِسی طور بس مِل جاتا مُجھے
مُجھے منظور تھے پھر جِتنے خسارے ہوتے!
مثالِ آتش ہے یہ _______ روگِ محبّت "
روشن تو خُوب کرتی ہے مگر جَلا جَلا کر"
آپ تو حل تھے میری اذیتوں کہ ...
آپ ہی مجھے مشکل میں ڈال گئے !
اداسیوں میں کئی قہقہے پروتے ہوئے
جئے ہیں شان سے ہم زخم، زخم ہوتے ہوئے
بہت بڑا ہے خسارہ یہ سب خساروں میں
کہ کوئی کھو گیا ہے, دسترس میں ہوتے ہوئے
پرکھا بہت گیا مجھ کو
لیکن کبھی سمجھا نہیں گیا
اس نے کہا تھا عشق ایک ڈھونگ ہے ۔
میں نے کہا تُجھے عشق ہو خدا کرے
پھر تُجھے اس سے کوئی جدا کرے
پھر تو گلی گلی پھیرا کرے
اسے تو تصبیوں میں پڑھا کرے
صرف اسی کا نام تو لیا کرے
پھر میں کہوں عشق ایک ڈھونگ ہے
اور تو نہیں نہیں کیا کرے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain