اب کے خاموش ہوئے تو گِلہ نہ کیجیئے گا
سارے الفاظ، فُرصتیں، صدائیں واری تھیں۔
دھو کے ایسے ہی نہیں ملتے
بھلا کر نا پڑتا ہے لوگوں کا
تو میرا وقت کھا گیا سارا، میرا تجھ سے حساب بنتا ہے
سچ بتا اس مقام پر مجھ سے ،کیا تیرا اجتناب بنتا ہے؟؟
سکوت شام کا منظر ھے اور بجھی آنکھیں
اداسی حد سے بڑھی ھے تو کتنی پیاری ھے
یہ میرا دل نہیں اجڑا ھوا مکاں ھے کوئی
یہ میری آنکھ نہیں زخموں کی کیاری ھے
خلافِ توقع تھا مگر دیکھئے پھر بھی
کس جی جان سے سہا ہے غمِ ہجراں ہم نے
تحریر کرنی تھی____داستانِ زندگی
اُٹھایا قلم اور_____انتقال لکھ دیا 🥀
مجھ میں--کئی راز ہیں ۔۔۔ بتلاؤں کیا
بند ایک مدت سے ہوں کھل جاؤں کیا !
عاجزی ، منت ، خوشامد ، التجاء
اور میں کیا کیا کروں ۔۔ مر جاؤں کیا !
کون سا دکھ بتاوں آپ کو
ہر دکھ میں مبتلا ہوں میں
بے دلی سے ہی سہی مگر کبھی کبھی تو
وہ جو حال پوچھتے ہیں احسان کرتے ہیں
مانتا ہوں تجھے عشق نہیں مجھ سے لیکن
اس وہم سے اب کون نکالے مجھ کو
سر کی کھائی ہوئی قسموں سے مکرنے والے
تو تو دیتا تھا حدیثوں کے حوالے مجھ کو
مجھے منظور ہے اب سب سے الگ رہنا
تنہا رہنا چپ رہنا سب سہنا
ہر شخص نے پرکھا ایسے
سارے امتحان ہم پر فرض ہوں جیسے
بکھرتے رابطوں کا ہے ، بچھڑتے راستوں کا ہے
دسمبر نام ہے جس کا مہینہ حادثوں کا ہے
نصیب میں لکھی گئی اذیتیں
سہے بغیر ہم مر نہیں سکتے۔
کون کسی کو دل میں جگہ دیتا ہے
درخت بھی سوکھے پتے گرا دیتا ہے
واقف ہیں ہم دنیاں کے رواجوں سے
جب دل بھر جائے تو ہر کوئی بھلا دیتا ہے
جنہیں احساس ہی نہ ہو
ان کے ساتھ گلے کیسے شکوے کیسے
جو باتیں پی گیا تھا میں
وہ باتیں کھا گئ مجھ کو
بزم وفا میں اپنی غریبی نا پوچھ
اک درد دِل ہے وہ بھی کسی کا دیا ہوا
*اکتوبر ہو گیا ختم ، نومبر بھی جانےوالا ہے*
*تیری یادوں کو لے کر پھر دسمبر آنے والا ہے*
عشق ریشم سے بُنی شال ہے، آہستہ چُھو
ایک دھاگہ جو کُھلے، شال اُدھڑ جاتی ہے
آپ پوشاک اُدھڑنے پہ ہیں گھبرائے ہوئے ؟
صاحب ! عشق میں تو کھال اُدھڑ جاتی ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain