اداسی کوئی عادت نہیں ہوتی یہ انسان کی ذات کا ایک چھپا ہوا پہلو ہوتا ہے .. لوگ کہتے ہیں نکال دینی چاہیے یہ عادت پر مجھے لگتا ہے انسان خود اپنے اصل کو کیسے ختم کرسکتا ہے ؟ یہ کہنا آسان ہوتا ہے تم اداس رہتے ہو تمہارا اور کام ہی کیا ہے پر سامنے والے پر آگہی کے در ایسے کھلیں کہ وہ چہرے پڑھنا سیکھ جاۓ وہ حساسیت کہ اس درجے پر ہو جہاں وہ مسکراہٹوں میں چھپے درد سمجھ لے, کسی اجنبی کی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں پر اسکی اپنی آنکھیں بھیگنے لگیں __اور کسی کا دکھ ایسے محسوس ہو جیسے وہ اپنا دکھ ہے .. تو پھر ایسے لوگوں کو اپنی مسکراہٹیں کھوکھلی لگنے لگتی ہیں ..اور سکون پھر اپنی ذات اور اس سے جڑے چند رشتوں تک محدود دائرے میں ہی ملتا ہے اداسی روح میں رچ بس جاۓ تو بڑا مشکل سا لگتا ہے منافق بن کے پھر رہنا اور قہقہے مار کر ہنسنا.💔😥
کبھی بھی آپ کسی سے ناراض ہوں یا کسی سے لڑائ ہوجائے تو آپ دوبارہ دوستی کرنے میں پہل کریں بدلہ لینے کہ بجائے ایک دوسرے کی خطاؤں کو معاف کردیں اس سے اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتے ہیں۔😇❤️
بیٹیوں کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ والدین بیٹی کو بیٹا کہہ کر بھی پکار لیتے ہیں مگر بیٹے کو بیٹی کہہ کر نہیں پکار سکتے کیونکہ بیٹیاں خاص ہوتی ہیں وہ وقت آنے پہ بیٹا بن کر دکھاتی ہیں اور بیٹیوں کا کردار بھی بخوبی نبھاتی ہیں ۔۔🖤✨
"#عورت" -" عورت اگر پرندے کی صورت میں خلق ہوتی تو ضرور 'مور' ہوتی. اگر چوپائے کی صورت خلق کی جاتی تو ضرور 'ہرن ہوتی'. اگر کیڑے مکوڑے کی صورت خلق ہوتی تو ضرور 'تتلی' ہوتی. لیکن وہ انسان خلق ہوئی تاکہ ماں، بہن اور عشق بنے. عورت اس حد تک نازک مزاج یے کہ اسے ایک پھول خوش کر دیتا ہے، اور ایک لفظ اسے مار دیتا ہے_" 🙂💔