مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے پھر بھی سینے میں حسد ہے؟ حد ہے میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں تیرا نقطہ بھی سند ہے، حد ہے تیری ہر بات ہے سر آنکھوں پر میری ہر بات ہی رد ہے، حد ہے عشق میری ہی تمنا تو نہیں تیری نیت بھی تو بد ہے، حد ہے زندگی کو ہے ضرورت میری اور ضرورت بھی اشد ہے، حد ہے بے تحاشہ ہیں ستارے لیکن چاند بس ایک عدد ہے، حد ہے اشک آنکھوں سے یہ کہہ کر نکلا یہ ترے ضبط کی حد ہے؟ حد ہے روک سکتے ہو تو روکو جاذلؔ یہ جو سانسوں کی رسد ہے، حد ہے
ہر دوسرا بند کہہ رہا ہے ویلنٹائن کا انتظار ہے لوگوں کی چھیترو چھیتری ہوتی ویڈیو دیکھنی ہے حالانکہ اندر سے وہ بھی ترس رہے ہیں کہ کوئی تو ہو جو مجھے بھی لال پھول دے ترسے لوگ جھوٹے شوخے
مجھے کبھی بھی یہ غلط فہمی نہیں رہی کہ اگر کوئی مجھے چھوڑ کر گیا تو وہ !!پچھتائے گا۔ میں نے ابھی تک یہی سیکھا ہے کہ لوگوں کو لوگ مل جایا کرتے ہیں۔ زندگی رکتی نہیں کسی کے لیے بھی، چلتی رہتی ہے۔ ہم کسی کے لیے بھی ہمشہ نہیں رہتے HuR
جذباتی ہونا جلد غصہ کرنا چھوٹی چھوٹی باتوں کو دل پہ لے لینا رو دینا اک صاف دل انسان کی نشانی ہوتی ہے اسکی وجہ جزبات میں شدت کا ہونا ہے۔ یہ سب خوبیاں کبھی کسی منافق میں نہیں پایی جاتی۔ انکا تعلق ان لوگوں میں سے ہوتا ہے جو رشتوں کو دماغ سے پڑھ کر دل سے نبھاتے ہیں ایسے لوگ دوسروں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے۔ پر خود کو برابر اذیت ڈالے ہویے ہوتے ہیں
پت جھڑ میں بہاروں کی فضا ڈھونڈ رہا پاگل ہے جو دنیا میں وفا ڈھونڈ رہا ہے خود اپنے ہی ہاتھوں سے وہ گھر اپنا جلا کر اب سر کو چھپانے کی جگہ ڈھونڈ رہا ہے کل رات تو یہ شخص ضیا بانٹ رہا تھا آج کیوں دن کے اجالے میں دیا ڈھونڈ رہا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain