عید کا آج تیسرا دن ہے ، لیکن اب بھی کوئی چیز کھاتے ہوئے اس خیال سے ایک بار ہاتھ رک جاتا ہے کہ روزہ ہے ۔ اسی طرح اگر ہم اپنے آپ پر تھوڑی سی محنت کریں ۔ اپنا دامن گناہوں سے بچائے رکھیں تو یہ عادت کا حصہ بن جاتی ہے ۔ اور طبیعت اگر کسی گناہ کی طرف مائل ہونے لگے ۔۔۔ تو ہم ٹھٹھک کر رک جاتے ہیں ۔ ایک مہینے کی پریکٹس ہمیں عادی بنا سکتی ہے تو اگر ہم دو چار ماہ اپنے مزاج ، اپنے نفس کی تربیت پر لگا لیں تو کس قدر بہتری آ سکتی ہے۔ ❤️
*🌴ناجانے لوگ ہمارے بارے میں جانے بغیر کیسے اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں مگر حقیقت تو یہی ہے لوگ ہماری زندگی کا ایک صفحہ پڑھ کر باقی کتاب خود سے لکھ دیتے ہیں* شاہ
سنو اے نیند کی گولیاں بنانے والو !! پائیدار بنایا کرو ہمارے خوابوں کی بنیاد !! بھرپور مقدار میں شامل کیا کرو ان میں !!! لذت آمیز زہر !!! جو حلق سے اترتے ہی ہمارے تھکن سے چور جسموں اور درد سے پھٹتے ذہنوں کو نیند کی پرکیف اور ہوشربا طلسماتی دنیا میں دھکیل دیں !!! شاہ
تعلق ختم کرنے کا اختیار تھا ان کو بیشک پر وہ جو بنا رہے تھے وہ بہانے عجیب تھے میں پاگل نہیں ہوں، میں فطرتاً بہت حساس ہوں مجھے دُکھ دیتے ہیں تلخ رویے میں تھک جاتا ہوں، سہہ کر، سُن کر، بول کر، سوچ کر، اندر ہی اندر دل پر بوجھ لیے پھرتا ہوں۔ میری روح کا خلاصہ فقط اُداسی ہے مگر میں اُداسی بانٹ نہیں سکتا میری خواہش خوشیاں، مُسکراہٹیں، دعائیں اور آسانیاں بانٹنے کی ہے بس میں تنہا اور اداس ہی خوش ہوں 🥀🥀🥀
دنیا میں کوئی بھی رشتہ یہ حق نہیں رکھتا کہ وہ آپ کا ذہنی سکون برباد کرئے، ہر ایسے رشتے سےدور ہو جانا چاھئیے جو آپ کی ذہنی اذیت کاباعث بنتا ہے، خدا کی دنیا بہت وسیع ہےاسلئیے اپنے مطابق لوگ ڈھونڈیں ورنہ اکیلے رہنے کی عادت ڈال لیں، اپنے سکون پر کم از کم کمپرومائز نہ کریں