Damadam.pk
Hussain.shaikh's posts | Damadam

Hussain.shaikh's posts:

Hussain.shaikh
 

گزر گیا وہ زمانہ وہ زخم بھر بھی گئے
سفر تمام ہوا اور ہم سفر بھی گئے
اسی نظر کے لئے بے قرار رہتے تھے
اسی نگاہ کی بے تابیوں سے ڈر بھی گئے

Hussain.shaikh
 

انداز ہو بہو تری آواز پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا
اس حسن اتفاق پہ لٹ کر بھی شاد ہوں
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا

Hussain.shaikh
 

مرے وجود سے گلزار ہو کے نکلی ہے
وہ آگ جس نے ترا پیرہن جلایا تھا
مجھی کو طعنۂ غارت گری نہ دے پیارے
یہ نقش میں نے ترے ہاتھ سے مٹایا تھا

Hussain.shaikh
 

اس ایک دشت میں سو شہر ہو گئے آباد
جہاں کسی نے کبھی کارواں لٹایا تھا
وہ مجھ سے اپنا پتا پوچھنے کو آ نکلے
کہ جن سے میں نے خود اپنا سراغ پایا تھا

Hussain.shaikh
 

بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا
پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایا تھا
گلی میں لوگ بھی تھے میرے اس کے دشمن لوگ
وہ سب پہ ہنستا ہوا میرے دل میں آیا تھا

Hussain.shaikh
 

بے وفائی کرکے نکلوں یا وفا کر جاؤں گا
شہر کو ہر ذائقے سے آشنا کر جاؤں گا
تو بھی ڈھونڈے گا مجھے شوق سزا میں ایک دن
میں بھی کوئی خوبصورت سی خطا کر جاؤں گا

Hussain.shaikh
 

دیر تک روشنی رہی کل رات
میں نے اوڑھی تھی چاندنی کل رات
ایک مدت کے بعد دھند چھٹی
دل نے اپنی کہی سنی کل رات

Hussain.shaikh
 

تصویروں میں سولہ کی تو لگتی نہیں ہو تم
آنٹی ہو کوئی حسینہ تھوڑی نا ہو تم

Hussain.shaikh
 

اے چارہ گران عصر حاضر
فولاد کا دل کہاں سے لاؤں
ہر رات دعا کروں سحر کی
ہر صبح نیا فریب کھاؤں

Hussain.shaikh
 

یوں بٹ کے بکھر کے رہ گیا ہوں
ہر شخص میں اپنا عکس پاؤں
آواز جو دوں کسی کے در پر
اندر سے بھی خود نکل کے آؤں

Hussain.shaikh
 

میں شب کے مسافروں کی خاطر
مشعل نہ ملے تو گھر جلاؤں
اشعار ہیں میرے استعارے
آؤ تمہیں آئنہ دکھاؤں

Hussain.shaikh
 

میں چھوڑ کے سیدھے راستوں کو
بھٹکی ہوئی نیکیاں کماؤں
امکان پہ اس قدر یقیں ہے
صحراؤں میں بیج ڈال آؤں

Hussain.shaikh
 

جی چاہتا ہے فلک پہ جاؤں
سورج کو غروب سے بچاؤں
بس میرا چلے جو گردشوں پر
دن کو بھی نہ چاند کو بجھاؤں

Hussain.shaikh
 

دل سے خیال دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا

Hussain.shaikh
 

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا

Hussain.shaikh
 

یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے
میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے
میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گا
مری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے

Hussain.shaikh
 

نہ پوچھ کیسے خزاؤں کو میں نے سبز کیا
تُو مسکرا کہ تری شاخ پر ہرا ہوا ہوں
ادا بہ حسبِ تمنّا نہیں ہوا زائر
میں فرض ہوتے ہوئے بھی بہت قضا ہوا ہوں

Hussain.shaikh
 

میری مسکراہٹیں وابستہ جس ہستی سے ہیں
اس ہستی کو دنیا والے میری " ماں" کہتے ہیں

Jokes image
H  : hussain shaikh - 
Hussain.shaikh
 

قبول کریں کہ آپ ہار گئے ہیں ، لیکن کبھی بھی یہ قبول نہ کریں کہ آپ ناکام ہوگئے ہیں۔