برف کو جب دیر تک ہاتھ میں پکڑا جائے تو وہ آگ کی طرح جلانے لگتی ہے، بعینہ خوشی حد سے بڑھ جائے تو مار ڈالتی ہے، اور غم عروج پر پہنچ جائے تو مزہ دیتا ہے، اور ہنسی بے تحاشا ہو تو آنکھیں چِھلک جاتی ہیں۔“ (طوق الحمامة لابن حزم : ١٠٦) ✌️
"بچہ بھوکا ہےصاب،، کچھ دے دو" گود میں بچہ اٹھائے ہوئے ایک نوجوان عورت ہاتھ پھیلا کر بھیک مانگ رہی تھی ۔ "اس کا باپ کون ہے؟ ..... پال نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو؟" سیٹھ جھنجلا کر بولا. عورت خاموش رہی. سیٹھ نے اسے سر سے پاؤں تک دیکھا. اس کے میلے کپڑے اور پھٹے ہوئے تھے ۔لیکن تھی وہ خوبصورت اور سڈول، نین نقش اچھے تھے. سیٹھ نے کہا: " میرے گودام میں کام کرے گی؟ کھانے کو بھی ملے گا اور پیسہ بھی" بھکارن سیٹھ کو ٹک ٹک دیکھتی رہی.. سیٹھ نے کہا: "فکر نہ کر، بہت پیسے ملیں گے." عورت نے پوچھا: "سیٹھ تیرا نام کیا ہے؟" سیٹھ: "نام......... تجھے نام سے کیا غرض ....؟" عورت: "جب دوسرے بچے کے لیئے بھیک مانگوں گی تو لوگ اس کے باپ کا نام پوچھیں گے...🥲🥲🥲
شاید وہ سمجھتی ہوگی کہ میں اُسے مکمل بھول چکا ہوں، اور شکر کرتی ہوگی کہ میری موجودگی سے نجات پا گئی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اِن مہینوں میں ایک بھی دن، ایک بھی رات ایسی نہیں گزری جس میں اُس کی یاد نے مجھے گھیر نہ لیا ہو۔ وہ لمحہ بہ لمحہ میرے ساتھ جڑی رہتی ہے، میرے وجود کے ساتھ پیوست، میرے خیالات سے ہم کلام، جیسے وہ غیر موجود ہو کر بھی ہمیشہ میرے پاس موجود ہو۔ میری خاموشیوں سے باتیں کرتی ہے، اور میرے اندر گونجتی رہتی ہے۔ نجانے کب زندگی کی یہ شام اُس کی حسین یادوں کے سنگ ڈھل جائے ۔🌸
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain