بچھڑ کر اُس کا دل لگ بھی گیا تو کیا لگے گا.. وہ تھک جائے گا اور میرے گلے سے آ لگے گا.. میں مشکل میں تمہارے کام آؤں یا نہ آؤں.. مجھے آواز دے لینا تمہیں اچھا لگے گا.. میں جس کوشش سے اس کو بھول جانے میں لگا ہوں.. زیادہ بھی اگر لگ جائے گا تو ہفتہ لگے گا..
وہ جو میرے پاس تھا جب میرے ساتھ نہیں رہا. پھر ناجانے کیا ہوا میں پھر خود کے پاس نہیں رہا. وہ جب ڈھونڈے مجھ کو آسمانوں میں اسے کہنا وہ پرندہ آزاد اب نہیں رہا. ہوا ہے کے گرد آلود لگتا ہے کوئی چراغ اب روشن نہیں رہا. بتانا تھا میں نے ایک ایک دکھ ستم یہ ہوا کے کوئی لفظ عذیت ناک نہیں رہا